ایران کی حکومت نے بدھ کے روز ملک کے شورش زدہ جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان میں بلوچ اقلیت سے تعلق رکھنے والے پہلے گورنر کا تقرر کیا ہے۔

کابینہ کے اجلاس کے بعد حکومتی ترجمان فاطمہ مہجرانی نے بتایا کہ منصور بجار کو سیستان بلوچستان کا گورنر منتخب کیا گیا ہے۔

50 سالہ بجار کا تعلق بلوچ برادری سے ہے۔

ان کی تقرری سیستان بلوچستان میں ایک حملے کے بعد کی گئی ہے جس میں کم از کم 10 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے، جس کی ذمہ داری بعد میں جیش العدل نے قبول کی تھی۔

سیستان بلوچستان افغانستان اور پاکستان کی سرحد تک پھیلا ہوا ہے۔

یہ طویل عرصے سے علیحدگی پسندوں کی جانب سے سرحد پار حملوں کا مرکز رہا ہے اور یہاں سکیورٹی فورسز اور مسلح گروہوں کے درمیان جھڑپیں عام ہیں۔

جیش العدل، جسے 2012 میں بلوچ علیحدگی پسندوں نے تشکیل دیا تھا، کو ایران اور امریکہ دونوں ”دہشت گرد تنظیم“ سمجھتے ہیں۔

ایران نے 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد ستمبر میں صوبہ کردستان کے لئے پہلے سنی گورنر کا تقرر کیا تھا۔

اگست میں صدر مسعود پزیشکیان نے سنی اقلیت سے تعلق رکھنے والے سیاست دان عبدالکریم حسین زادہ کو دیہی ترقی کے لیے اپنا نائب صدر نامزد کیا تھا۔

بعد ازاں قانون سازوں نے ان کی تقرری کو روک دیا، ان میں سے ایک مہرداد لاہوتی نے کہا کہ پارلیمنٹ نے ”صلاحیتوں اور تجربے“ کی وجہ سے حسین زادہ کو مقننہ میں برقرار رکھنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

لیکن بدھ کے روز اس کے بعد ہونے والی ووٹنگ میں ان کے استعفے پر رضامندی ظاہر کی گئی۔

پارلیمنٹ نے تبدیلی کی وجہ کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

گزشتہ ہفتے حکومت نے محمد رضا موالی زادہ کو جنوب مغربی صوبہ خوزستان کا پہلا عرب گورنر نامزد کیا تھا۔

Comments

200 حروف