بین اسٹوکس کی قیادت میں انگلینڈ اور پاکستان کی ٹیموں کے درمیان 3 ٹیسٹ میچز کی سیریز پیر سے شروع ہورہی ہے۔ پاکستان کیخلاف اس کی سرزمین پر 2022 کی ٹیسٹ سیریز میں صفر کے مقابلے میں 3 میچز سے فتح کی یادیں انگلش ٹیم کیلئے حوصلہ افزا رہی ہیں۔

انگلینڈ کی ٹیم، جو حالیہ 6 ٹیسٹ میچز میں 5 جیت کر عالمی رینکنگ میں تیسرے نمبر پر براجمان ہے، کو نسبتا کمزور پاکستان ٹیم کا سامنا ہے جسے حالیہ ٹیسٹ سیریز میں بنگلہ دیش جیسی ٹیم بھی شکست کا مزہ چکھا چکی ہے۔

ملتان میں شروع ہونے والی سیریز سے قبل اے ایف پی اسپورٹس نے مہمان ٹیم سے متعلق ایم نکات پر روشنی ڈالی ہے۔

انگلینڈ نے گزشتہ ماہ سری لنکا کے خلاف 2-1 کی سیریز میں فتح حاصل کی، جس میں کپتان بین اسٹوکس شامل نہیں تھے، لیکن وہ ٹیم کے بلا شک رہنما اور اہم کھلاڑی ہیں

33 سالہ آل راؤنڈر ہیمسٹرنگ انجری سے صحت یاب ہونے میں ناکام رہنے کے بعد پہلے ٹیسٹ میچ سے باہر ہوگئے ہیں اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ وہ واپسی پر بولنگ کریں گے یا نہیں۔

اگر اسٹوکس کو بطور خاص بیٹسمین شامل کیا گیا تو یہ انگلینڈ کی حالیہ سری لنکا سیریز میں اختیار کردہ ٹیم کے توازن کو تبدیل کرے گا، جہاں انہوں نے پانچ فرنٹ لائن بولرز کو میدان میں اتارا تھا۔

مہمان ٹیم اپنے باقاعدہ ٹاپ آرڈر میں سے کسی ایک کی جگہ کپتان کا انتخاب کر سکتی ہے لیکن اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ وہ چار ماہر گیند بازوں کو کھلائے گی اور بالنگ اٹیک پورا کرنے کے لئے جو روٹ کی آف اسپن پر انحصار کیا جاسکتا ہے۔

اسٹوکس دو ماہ سے نہیں کھیلے ہیں لیکن انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز کی آخری چار اننگز میں تین نصف سنچریاں اسکور کرکے اپنی صلاحیتوں کا لوہا ایک بار پھر منوایا۔

انگلینڈ کا 2022 میں دورہ پاکستان ”بیز بال“ دور کے ابتدائی چند مہینوں میں ہوا – یہ مخالف ٹیم پر بھر پور حملے کا ایک طریقہ ہے جس کی حوصلہ افزائی برینڈن میک کالم نے کی جو اس سال کے آغاز میں کوچ بنے تھے۔ مہمان ٹیم نے راولپنڈی میں سیریز کے پہلے دن 4 وکٹوں کے نقصان پر شاندار طریقے سے 506 رنز اسکور کیے تھے جس میں 4 بلے بازوں نے سنچریاں داغی تھیں۔

رواں سال کے اوائل میں بھارت کے خلاف سیریز میں انگلینڈ کو 1-4 سے شکست کے بعد میک کولم نے اپنے انداز کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

انگلینڈ نے ویسٹ انڈیز کو تین صفر سے شکست دی جبکہ سری لنکا کو اس کی سرزمین پر ایک کے مقابلے میں دو فتوحات سے دھول چٹائی۔

انگلینڈ کے سابق فاسٹ باؤلر اسٹورٹ براڈ نے میریلیبون کرکٹ کلب کے نئے ڈیجیٹل پلیٹ فارم انسائڈ لارڈز کے اجراء سے قبل کہا کہ میرے خیال میں یہ انداز یقینی طور پر پاکستان میں کام کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ 2022 میں پاکستان کا دورہ بہت اچھا رہا۔ تمام کھلاڑیوں نے واقعی اس سے لطف اٹھایا کیوں کہ انگلش بیٹنگ لائن اسپنرز کو ماہرانہ انداز میں کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہمارے بیٹرز واقعی مثبت اور جارحانہ انداز رکھتے ہیں ہیں، ہمارے کھلاڑی بہ آسانی باؤنڈریز حاصل کرسکتے ہیں اور انہیں اسپنرز سے نہیں روکا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ انگلینڈ کو نتائج حاصل کرنے کے لیے تیز رفتار کرکٹ کھیلنی ہوگی کیونکہ عام طور پر کچھ کرنے کے لیے پانچ دن درکار ہوتے ہیں۔

ناتجربہ کار بالنگ اٹیک

انگلینڈ کے لیے اسٹورٹ براڈ اور جیمز اینڈرسن کا دور ختم ہو چکا ہے اور اب ٹیم ایک نیا اور ایسا فاسٹ اٹیک بنانے کی کوشش کررہی ہے جسے آئندہ برس بھارت اور آسٹریلیا کے خلاف مقابلہ کرنا ہوگا۔

کرس ووکس سینئر فاسٹ بولر ہیں اور انہوں نے ہوم گراؤنڈ پر شاندار موسم گرما کا لطف اٹھایا لیکن بیرون ملک ٹیسٹ میں ان کے اعداد و شمار خراب ہیں جبکہ فاسٹ بولر مارک ووڈ آؤٹ آف ایکشن ہیں۔

سرے کے تیز گیند باز گس ایٹکنسن نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا شاندار آغاز کیا ہے اور اپنے پہلے چھ میچوں میں 34 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ اور بریڈن کارسے ملتان میں ڈیبیو کریں گے۔

بائیں ہاتھ کے گیند باز جیک لیچ کے علاوہ، جو انگلش سیزن کے بعد ٹیم میں واپس آئے ہیں، اسپن اٹیک بھی ناتجربہ کار ہے۔

لیچ کے سمرسیٹ ٹیم کے ساتھی شعیب بشیر نے اب تک صرف 9 ٹیسٹ کھیلے ہیں جبکہ ریحان احمد نے بھارت کے خلاف سیریز کے بعد سے کوئی میچ نہیں کھیلا ہے۔

براڈ نے متنبہ کیا ہے کہ ناتجربہ کاری سے مہمان کو نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بہت مشکل ہے کہ آپ ایک ٹیسٹ میچ کھیل رہے ہوں اور خاص طور پر جب بین اسٹوکس ٹیم میں شامل نہ ہوں اور آپ کے پاس تین بہت ہی غیر تجربہ کار بالرز ہوں جو پرفارم نہ کرپائیں جبکہ اسپنرز بھی غیر تجربہ کار ہو تو آپ ایک گھنٹے میں بھی میچ ہارسکتے ہیں۔

Comments

200 حروف