اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے 7 اکتوبر کو فلسطینی گروپ کے حملے کی برسی سے قبل ہفتے کے روز ایک بیان میں حماس کی مذمت کی اور غزہ اور لبنان میں خونریزی کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
پیر کے روز اسرائیل پر تباہ کن حملے کو ایک سال مکمل ہو گیا جس کے نتیجے میں غزہ میں جاری جنگ شروع ہو گئی، لبنان بھی اب میدان جنگ بن چکا ہے اور عالمی رہنماؤں نے ممکنہ علاقائی تنازع کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے ہفتے کی شام جاری ہونے والے پیغام میں کہا کہ یہ عالمی برادری کے لیے ایک دن ہے کہ وہ بلند ترین آواز میں حماس کی کارروائیوں کی مکمل مذمت کرے، جس میں یرغمال بنانا بھی شامل ہے۔
یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے انتونیو گوتریس نے حماس سے درخواست کی کہ وہ یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے اہلکاروں سے ملنے کی اجازت دے۔
حماس نے 7 اکتوبر کو 251 افراد کو اغوا کیا تھا جن میں سے 97 اب بھی غزہ میں قید ہیں جن میں سے 33 اسرائیلی فوج کے مطابق ہلاک ہو چکے ہیں۔
انتونیو گوتریس نے اس تنازع کے لبنان تک پھیلنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا جہاں اسرائیل نے حالیہ دنوں میں حماس کے اتحادی گروپ حزب اللہ پر حملہ کیا ہے جس میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک اور دس لاکھ سے زائد افراد اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ ایک سال قبل ہونے والے ہولناک حملوں کے بعد ہونے والی جنگ غزہ میں فلسطینیوں اور اب لبنان کے عوام کی زندگیوں کو درہم برہم کر رہی ہے اور انسانی مصائب کا باعث بن رہی ہے۔
اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار کی بنیاد پر اے ایف پی کے مطابق 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں 1205 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
حماس کے زیر انتظام فلسطینی علاقے کی وزارت صحت کے مطابق غزہ پر اسرائیل کی جوابی کارروائی میں اب تک کم از کم 41,825 افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ یہ اعداد و شمار قابل اعتماد ہیں۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ 7 اکتوبر کے بعد سے تشدد اور خونریزی کی ایک لہر شروع ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی کا وقت آگیا ہے۔ ’’بندوقوں کو خاموش کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ اس خطے کو اپنی لپیٹ میں لینے والے مصائب کو روکا جائے۔ امن، بین الاقوامی قانون اور انصاف کا وقت آگیا ہے۔
Comments