حزب اللہ کے ایک اعلیٰ سطحی ذرائع نے ہفتے کے روز کہا بتایا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے بعد حزب اللہ کا اپنے اہم رہنما ہاشم صفی الدین سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ صفی الدین کو گروپ کا اگلا ممکنہ سربراہ قرار دیا جارہاہے۔

عہدیدار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ بیروت کے جنوبی مضافات میں جمعے کی علی الصبح ہونے والے پرتشدد حملوں کے بعد سے سید صفی الدین سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ آیا وہ ہدف کے مقام پر موجود تھے اور اس کے ساتھ کون کون موجود تھے۔

حزب اللہ کے ایک دوسرے قریبی ذرائع نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ صفی الدین کے ساتھ رابطہ منقطع ہو گیا ہے اور ان کے ٹھکانے کا پتہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حزب اللہ ان زیر زمین ہیڈکوارٹرز تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے جنہیں نشانہ بنایا گیا تھا لیکن ہر بار اسرائیل امدادی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے دوبارہ حملے شروع کر دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب یہ حملے ہوئے تو صفی الدین حزب اللہ کے انٹیلی جنس سربراہ کے ساتھ تھے جنہیں حج مرتضیٰ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

دونوں ذرائع نے حساس معاملات پر تبادلہ خیال کے لئے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی۔

جمعے کی صبح حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل نے گروپ کے جنوبی بیروت کے مضبوط گڑھ پر لگاتار 11 حملے کیے ہیں جو گزشتہ ہفتے اسرائیل کی بمباری کی مہم تیز ہونے کے بعد سے سب سے طاقتور حملوں میں سے ایک ہے۔

اے ایف پی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جس مقام پر حملہ کیا گیا وہاں سے شعلوں اور دھوئیں کے بادل اٹھ رہے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے بیروت میں حزب اللہ کے انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹرز کو ہدف بناکر نشانہ بنایا ہے۔

یہ حملہ اسرائیلی فوج کے اس بیان کے ایک ہفتے بعد ہوا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اس نے جنوبی بیروت میں حزب اللہ کے صدر دفتر پر فضائی حملوں میں حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ قتل کردیا ہے۔

Comments

200 حروف