سپریم ایرانی لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بدھ کے روز کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈرز کے قتل سے ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے 1980 سے 88 کی ایران-عراق جنگ میں شامل فوجی اہلکاروں اور دیگر ریٹائٹرڈ فوجیوں کے ساتھ ایک ملاقات میں کہاکہ حزب اللہ کے کچھ مؤثر اور قیمتی اراکین شہید ہوئے جس سے بلا شبہ حزب اللہ کو نقصان پہنچا لیکن یہ ایسا نقصان نہیں تھا جو تنظیم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر سکے۔

انہوں نے کہاکہ حزب اللہ کی تنظیمی اور انسانی قوت اس سے کہیں زیادہ ہے، ان کا اختیار، صلاحیتیں اور طاقت اس سے کہیں زیادہ ہے اور ان شہادتوں سے وہ شدید متاثر نہیں ہوسکتے۔

فلسطینی گروپ حماس کی جانب سے اسرائیل پر غیر معمولی حملے کے بعد اکتوبر میں غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر روزانہ دو طرفہ شیلنگ کی جارہی ہے۔

گزشتہ ہفتے سے تشدد میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے جب حزب اللہ کے مواصلاتی آلات کو نشانہ بنانے والے مربوط تخریبی حملوں میں 39 افراد جاں بحق اور تقریبا 3،000 زخمی ہوئے تھے۔

بدھ کے روز اسرائیلی جنگی طیاروں نے حزب اللہ کے ٹھکانوں پر مسلسل تیسرے دن بمباری کی، اس ہفتے کے اوائل میں فضائی حملوں میں کم از کم 558 افراد شہید ہوئے تھے، جو 1975 سے 1990 کی خانہ جنگی کے بعد سے پرتشدد واقعات کا بدترین دن ہے۔

حزب اللہ نے یہ بھی کہا ہے کہ اس نے بدھ کے روز اسرائیلی شہر تل ابیب پر ایک بیلسٹک میزائل داغا ہے جسے اسرائیلی فوج نے غیر معمولی قرار دیا ہے۔

خامنہ ای نے کہا کہ حزب اللہ نے جنگ کے آغاز سے ہی غزہ کی ”حفاظت“ کی ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ آج تک فتح فلسطینی مزاحمت اور حزب اللہ کی رہی ہے۔ اس جنگ میں حتمی فتح مزاحمتی محاذ اور حزب اللہ کی ہوگی۔

Comments

200 حروف