دنیا

لبنان تباہی کے دہانے پر ہے، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کا انتباہ

  • اقوام متحدہ کا اجلاس ایسے موقع پر ہورہا ہے جب اسرائیلی حملوں سے لبنان میں 558 افراد جاں بحق ہوچکے
شائع September 24, 2024

اقوام متحدہ کے سربراہ نے منگل کو عالمی رہنماؤں کو خبردار کیا ہے کہ لبنان تباہی کے دہانے پر ہے کیوں کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جھڑپیں بڑھ رہی ہیں۔ ان کا یہ بیان امریکی صدر جوبائیڈن کے اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس میں بطور امریکی صدر آخری بار اجلاس میں شرکت کے موقع پر سامنے آیا ہے۔

درجنوں عالمی رہنماؤں کا یہ اجلاس، سفارتی کلینڈر کا اہم ایونٹ ہے، ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب لبنانی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں 558 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں 50 بچے بھی شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے مطابق لبنان تباہی کے دہانے پر ہے، ہم سب کو کشیدگی میں اضافے سے خوفزدہ ہونا چاہیے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن فرانس نے پیر کے روز مین ہیٹن میں سالانہ تقاریر اور سفارت کاری کے لیے جمع ہونے والے عالمی رہنماؤں کی جانب سے مشرق وسطیٰ کے بحران پر ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

لبنان میں اموات بڑھنے کے ساتھ ہی توجہ غزہ کی صورت حال سے ہٹ گئی اور یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار جوزف بوریل نے متنبہ کیا کہ ’ہم تقریبا مکمل جنگ میں ہیں۔‘

اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکہ نے ایک بار پھر لبنان پر مکمل زمینی حملے کے خلاف متنبہ کیا ہے اور ایک سینئر امریکی عہدیدار نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اس ہفتے اقوام متحدہ میں کشیدگی میں کمی کے لیے ’ٹھوس‘ تجاویز پیش کرے گا۔

یہ واضح نہیں ہے کہ لبنان میں صورتحال کو کم کرنے کے لئے کیا پیش رفت کی جاسکتی ہے کیونکہ غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں ، جس پر اسرائیل نے اکتوبر 2023 سے مسلسل بمباری کی ہے ، ناکام رہی ہے۔

انتونیو گوتریس نے لبنان کو ایک اور غزہ میں تبدیل کرنے کے امکان کے بارے میں خبردار کیا۔

انٹرنیشنل کرائسز گروپ تھنک ٹینک کے رچرڈ گوان کا کہنا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ بہت سے رہنما خبردار کریں گے کہ اگر اقوام متحدہ امن قائم کرنے میں مدد نہیں کر سکا تو وہ عالمی سطح پر غیر متعلقہ ہو جائے گا۔

پیر تک جاری رہنے والے اقوام متحدہ کے مرکزی اجلاس میں 100 سے زائد سربراہان مملکت و حکومت خطاب کریں گے۔

’قابو سے باہر‘

گزشتہ سال کے سالانہ اجلاس کے بعد سے، جب سوڈان کی خانہ جنگی اور یوکرین پر روس کے حملے کا غلبہ تھا، دنیا کو بحرانوں کے سلسلے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

انتونیو گوتریس نے اجلاس سے قبل خبردار کیا کہ بین الاقوامی چیلنجز ان کو حل کرنے کی ہماری صلاحیت سے کہیں زیادہ تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔

7 اکتوبر کو فلسطینی تنظیم حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے اور اس کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ میں ہونے والے تشدد نے عالمی ادارے میں گہری تقسیم کو بے نقاب کر دیا ہے۔

اسرائیل کے رہنما بینجمن نیتن یاہو اور فلسطینی صدر محمود عباس کے رواں ہفتے جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے کی توقع ہے۔

ترکی، اردن، قطر، ایران اور الجزائر کے نمائندے تقریبا ایک سال کی جنگ کے بعد غزہ میں جنگ بندی پر زور دینے کے لیے منگل کو پوڈیم پر آئیں گے۔

منگل کے روز جب صدر ولادیمیر زیلنسکی یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کریں گے تو یوکرین بھی ایجنڈے میں شامل ہوگا۔

زیلنسکی نے پیر کے روز اقوام متحدہ کو بتایاکہ میں تمام رہنماؤں اور اقوام کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ منصفانہ اور پرامن مستقبل کے لیے ہماری مشترکہ کوششوں کی حمایت جاری رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ پیوٹن پہلے ہی بہت کچھ چوری کر چکے ہیں، لیکن وہ کبھی بھی دنیا کا مستقبل چوری نہیں کرسکتے۔

’پردے کے پیچھے‘

یہ واضح نہیں ہے کہ یہ عظیم سفارتی اجلاس دنیا بھر میں تنازعات اور غربت میں مبتلا لاکھوں افراد کے لیے کوئی نتیجہ حاصل کر سکے گا یا نہیں۔

گوون کا کہناہے کہ کوئی بھی حقیقی سفارت کاری، جو کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ہوگی، پردے کے پیچھے ہی ہو گی۔۔

انہوں نے کہا کہ یہ مغربی اور عرب سفارتکاروں کے لیے ایرانیوں کے ساتھ خاموش بات چیت کا موقع ہو سکتا ہے تاکہ خطے کی صورتحال کو بے قابو ہونے سے روکنے کی ضرورت پر زور دیا جا سکے۔

عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السُودانی نے لبنان کے بحران پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر عرب رہنماؤں کی ایک فوری ملاقات کا مطالبہ کیا ہے۔

Comments

200 حروف