دنیا

لبنان میں ڈیوائس سے دھماکوں کی نئی لہر، 3 افراد جاں بحق، 100 زخمی

  • ایک دھماکہ گزشتہ روز پیجردھماکوں میں جاں بحق افراد کے جنازے کے قریب ہوا
شائع September 18, 2024

لبنان میں حزب اللہ کے مضبوط گڑھ میں بدھ کے روز ہونے والے بم دھماکوں کی دوسری لہر میں تین افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں جس کے بعد مکمل جنگ کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

حزب اللہ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے ارکان کی جانب سے استعمال کی جانے والی واکی ٹاکیز بیروت میں دھماکوں سے پھٹ پڑیں جبکہ سرکاری میڈیا نے جنوبی اور مشرقی لبنان میں بھی اسی طرح کے دھماکوں کی اطلاع دی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی ٹی وی کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جنوبی بیروت میں حزب اللہ کے جنگجوؤں کی نماز جنازہ کے موقع پر دھماکے کے دوران لوگ محفوظ مقام کی طرف بھاگ رہے ہیں۔

لبنانی حکام کا کہنا ہے کہ تازہ ترین حملوں میں تین افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوئے ہیں جبکہ وزارت صحت نے بھی نشانہ بنائے جانے والے آلات کو واکی ٹاکی قرار دیا ہے۔

اس سے ایک روز قبل لبنان میں حزب اللہ کی جانب سے استعمال کیے جانے والی سیکڑوں پیجر ڈیوائسز کے بیک وقت دھماکے میں دو بچوں سمیت 12 افراد جاں بحق اور 2800 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ اس غیر معمولی حملے کا الزام اسرائیل پر لگایا گیا ہے۔

اسرائیل نے کوئی تبصرہ نہیں کیا، اسرائیل منگل کے حملوں سے چند گھنٹے پہلے اعلان کر چکا تھا کہ وہ غزہ کی پٹی میں حماس کے ساتھ اپنی جنگ کے مقاصد کو وسیع کرے گا اور فلسطینی گروپ کے اتحادی حزب اللہ کے خلاف بھی لڑے گا۔

حزب اللہ نے کہا کہ اسرائیل اس مجرمانہ جارحیت کا مکمل ذمہ دار ہے اور اس نے حملے کا بدلہ لینے کا عزم ظاہر کیا ہے جبکہ غزہ کی جنگ میں حماس کی حمایت میں اسرائیل کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھنے کی بھی دھمکی دی۔

حزب اللہ نے کہا کہ اسرائیلی افواج کے ساتھ سرحدی جھڑپیں جاری ہیں اور دشمن کو اس کے قتل عام کا حساب دینا ہوگا۔

لبنانی وزیر خارجہ عبد اللہ بوحبیب نے خبردار کیا کہ لبنان کی خودمختاری اور سلامتی پر کھلا حملہ ایک خطرناک پیشرفت ہے جو ایک وسیع تر جنگ کی طرف اشارہ کر سکتی ہے۔ اتنی زیادہ تعداد میں دھماکوں کے سبب حزب اللہ کے زیر کنٹرول علاقوں میں اسپتال بھر گئے ہیں۔

بیروت کے اسپتال میں ڈاکٹر جوئیل خضرہ نے کہا کہ زخم بنیادی طور پر آنکھوں اور ہاتھوں پر آئے، متاثرین کی انگلیاں کٹ گئیں، آنکھوں میں چھرے لگے تھے اور کچھ لوگ بینائی سے محروم ہو گئے تھے۔

بیروت کے ایک اور سپتال کے ڈاکٹر نے، جو میڈیا سے بات کرنے کے لئے مجاز نہیں تھے، کہا کہ انہوں نے پوری رات کام کیا اور انہوں نے کبھی ایسے حالات نہیں دیکھے۔

شدید دھچکا

ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی کارندوں نے ممکنہ طور پر حزب اللہ کو فراہم کیے جانے سے پہلے پیجنگ ڈیوائسز پر دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا۔

مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے چارلس لسٹر کا کہنا ہے کہ یہ دھماکے لیتھیم بیٹریوں کے اوور لوڈ ہونے سے ہونے والے دھماکوں سے کہیں مؤثر تھے۔

تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ پلاسٹک کا ایک چھوٹا سا دھماکہ خیز مواد بیٹری کے ساتھ تقریبا یقینی طور پر چھپایا گیا تھا تاکہ کسی کال یا پیج کے ذریعے دھماکہ کیا جا سکے۔

اہل خانہ اور گروپ کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں حزب اللہ کے ایک رکن کی 10 سالہ بیٹی بھی شامل ہے جو مشرقی لبنان کی بیکا وادی میں ان کے والد کے زیر استعمال پیجر پھٹنے سے نشانہ بنیں۔

بیروت میں تہران کے سفیر مجتبیٰ امانی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ یہ میرے لیے فخر کی بات ہے کہ میرا خون زخمی لبنانیوں کے خون کے ساتھ ملا ہوا ہے۔

ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کے جرائم، ہلاکتوں اور اندھا دھند قتل و غارت گری کے لیے مغربی ممالک کی حمایت کی مذمت کی ہے۔

اس حملے سے اس گروپ کو شدید دھچکا لگا، جسے حالیہ مہینوں کے دوران فضائی حملوں میں کئی اہم کمانڈروں کو کھونے کے بعد پہلے ہی اپنے مواصلات کی حفاظت کے بارے میں خدشات تھے۔

حزب اللہ کے ایک قریبی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ پیجرز حال ہی میں درآمد کیے گئے تھے اور ایسا لگتا ہے کہ انھیں ’ذرائع سے سبوتاژ‘ کیا گیا تھا۔

نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے بعد کہ پیجرز کو تائیوانی مینوفیکچرر گولڈ اپولو سے آرڈر کیا گیا تھا ، کمپنی نے کہا کہ انہیں ہنگری کے شراکت دار بی اے سی کنسلٹنگ کے ایف ٹی نے تیار کیا تھا۔

بڈاپسٹ میں حکومت کے ایک ترجمان نے کہا کہ کمپنی ایک تجارتی ثالث ہے، جس کی ہنگری میں کوئی مینوفیکچرنگ یا آپریشنل سائٹ نہیں ہے۔

غزہ جنگ کے تقریبا ایک سال بعد ایک بار پھر علاقائی کشیدگی کے خدشات میں اضافے کے بعد لفتھانسا اور ایئر فرانس نے جمعرات تک تل ابیب، تہران اور بیروت کے لیے پروازیں معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

جنوبی لبنان اور بیروت کے جنوبی مضافات میں حزب اللہ کی جانب سے استعمال کیے جانے والے ریڈیو سے بھی دھماکے ہوئے ہیں جس کے بعد اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ یہ دھماکے گزشتہ روز لبنان میں ہونے والے پیجر دھماکوں سے ملتے جلتے ہیں۔

”انتہائی غیر مستحکم“

اکتوبر سے اب تک اسرائیلی فوجیوں اور حزب اللہ کے درمیان بمباری کے تبادلے میں لبنان میں سینکڑوں جنگجو جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ درجنوں اسرائیلی اہلکار بھی مارے گئے۔

انہوں نے سرحد کے دونوں اطراف کے ہزاروں لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر بھی مجبور کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا ہے کہ منگل کو ہونے والا حملہ ’انتہائی غیر مستحکم وقت‘ میں ہوا ہے اور انہوں نے دھماکوں کو ’حیران کن‘ اور شہریوں پر ان کے اثرات کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ سویلین اشیاء کو ہتھیار نہ بنائیں۔

امریکی حکام نے اسرائیل کے ساتھ بڑھتی ہوئی مایوسی کا اظہار کیا ہے، جس نے امریکی تخمینوں کو مسترد کر دیا ہے کہ معاہدہ تقریبا مکمل ہو چکا ہے اور مصر-غزہ سرحد پر اسرائیلی فوج کی موجودگی پر زور دیا ہے۔

حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں کم از کم 41 ہزار 272 افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔ اقوام متحدہ نے ان اعداد و شمار کو قابل اعتماد تسلیم کیا ہے۔

بدھ کے روز غزہ میں شہری دفاع کے ادارے نے کہا تھا کہ ایک اسکول سے پناہ گاہ میں تبدیل ہونے والے مقام پر اسرائیلی فضائی حملے میں پانچ افراد جاں بحق ہوئے جبکہ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے حماس کے جنگجوؤں کو نشانہ بنایا۔

Comments

200 حروف