پاکستان کے شورش زدہ سرحدی علاقے میں پولیو ویکسینیشن ٹیموں کو سیکورٹی فراہم کرنے والے 100 سے زائد پولیس اہلکاروں نے جمعرات کو ہڑتال کردی۔ یہ ہڑتال رواں ہفتے متعدد دہشت گرد حملوں کے بعد کی گئی ہے۔

پولیو ورکرز کی حفاظت کے لیے باقاعدگی سے تعینات کیے جانے والے پولیس افسران سیکورٹی فورسز کے خلاف جنگ لڑنے والے عسکریت پسندوں کے حملوں کا نشانہ بنتے رہتے ہیں۔

گزشتہ ایک دہائی کے دوران سیکڑوں پولیس اہلکار اور پولیو ورکرز دہشتگردوں کے حملوں میں جاں بحق ہوچکے ہیں۔

دھرنے میں موجود ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جس کانسٹیبل کو احتجاج کے بارے میں معلوم ہورہا ہے وہ اپنی پولیو ڈیوٹی چھوڑ کر احتجاج میں شامل ہورہا ہے۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ شمال مغربی سرحدی صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں احتجاج کرنے والی پولیس اور سینئر حکام کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں۔

پیر کو تازہ ترین ویکسینیشن مہم کے آغاز کے بعد سے، افغانستان کی سرحد کے قریب دیہی اضلاع میں الگ الگ حملوں میں کم از کم دو پولیس افسران اور ایک پولیو ورکر کو گولی مار کر جاں بحق کیا جاچکا ہے۔ ان میں جمعرات کو پولیو ٹیم کی سیکورٹی پر مامور پولیس افسر بھی شامل ہے۔

پیر کے روز پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیم پر ہونے والے بم حملے میں نو افراد زخمی بھی ہوئے تھے جن کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

تازہ ترین حملے میں دو موٹر سائیکل سواروں نے پولیس افسر پر فائرنگ کی۔

ضلعی پولیس افسر ضیاء الدین احمد نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ پولیو ٹیم اس وقت قریبی گلی میں موجود تھی اس لیے انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

پولیو اور عسکریت پسندی میں اضافہ

پاکستان میں رواں سال پولیو کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور 2024 میں اب تک پولیو کے 17 کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں جبکہ 2023 میں یہ تعداد 6 تھی۔

پاکستان اور افغانستان دنیا کے وہ واحد ملک ہیں جہاں موثر ویکسین کے باوجود پولیو اب بھی موجود ہے۔

صحت کے حکام نے ایک ہفتے تک جاری رہنے والی مہم میں تین کروڑ بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف رکھا ہے۔

احتجاج کرنے والے ایک اور پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہاں جزوی پولیو مہم جاری ہے لیکن بہت سے پولیس اہلکاروں نے دھرنے میں شامل ہونے کے لیے اپنے فرائض چھوڑ دیے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) کے مطابق 1990 کی دہائی کے اوائل میں پاکستان میں پولیو کے کیسز کی تعداد 20 ہزار سالانہ تھی جو اب ڈرامائی طور پر کم ہوئی ہے۔

تاہم پاکستان کے پہاڑی سرحدی علاقوں کے کچھ حصے غلط معلومات، سازشی نظریات اور کچھ بنیاد پرست علماء کی جانب سے غیر اسلامی قرار دینے کے نتیجے میں ویکسینیشن کے خلاف مزاحمت رکھتے ہیں۔

Comments

200 حروف