پاکستان کے شمال مغربی علاقے میں مسلح افراد نے پولیو کی تازہ ترین مہم کے ایک پولیو ورکر اور ایک پولیس اہلکار کو فائرنگ کرکے جاں بحق کردیا۔

پاکستان اور افغانستان دنیا کے ایسے دو ممالک ہیں جہاں مؤثر ویکسین کے باوجود پولیو اب بھی موجود ہے۔ عسکریت پسندوں نے ایک دہائی سے زائد عرصے میں سینکڑوں افسران اور پولیو ورکرز کو قتل کیا ہے۔

ایک سینئر پولیس اہلکار وقاص رفیق نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ پولیو ٹیم اپنی ڈیوٹی مکمل کرنے کے بعد مقامی (ہیلتھ یونٹ) واپس جا رہی تھی کہ دو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے ان پر فائرنگ کر دی۔

انہوں نے کہا کہ ایک پولیو اہلکار ، ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے جبکہ ایک شخص زخمی ہوا ہے۔

یہ حملہ افغانستان کی سرحد سے متصل ضلع باجوڑ میں اس وقت ہوا جب دو روز قبل شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے اسی ضلع میں پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیم پر دیسی ساختہ بم حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں نو افراد زخمی ہوئے تھے۔

بدھ کو یہ حملہ ایک ہفتے تک جاری رہنے والی مہم میں تین کروڑ بچوں کو قطرے پلانے کی مہم کے تیسرے روز ہوا جسے اب ضلع باجوڑ کے ایک حصے میں روک دیا جائے گا۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) کے مطابق پاکستان میں پولیو کے کیسز کی تعداد 1990 کی دہائی کے اوائل میں سالانہ 20 ہزار تھی جو 2018 میں کم ہو کر صرف 8 رہ گئی ہے۔

تاہم پاکستان کے پولیو کے خاتمے کے پروگرام کے مطابق جنوری سے اب تک پولیو کے کیسز میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے اور 17 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد صرف 6 تھی۔

شورش زدہ علاقوں میں گھر گھر جا کر پولیو کے قطرے پلانے والے ورکرز کی حفاظت کے لیے پولیس اہلکار باقاعدگی سے تعینات کیے جاتے ہیں اور اکثر سیکورٹی فورسز کے خلاف جنگ لڑنے والے عسکریت پسندوں کے حملوں کا نشانہ بنتے رہتے ہیں۔

Comments

200 حروف