اسرائیل اور امریکا نے جوابی کارروائی کی تو مزید حملے کرینگے، ایران

ایران کے300 ڈرونز اور میزائلوں میں 99 فیصد مار گرائے، اسرائیل کا دعویٰ
شائع April 14, 2024

ایران نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ تہران کے ڈرون اور میزائل حملے کا جواب دیتا ہے تو وہ اسرائیل پر پہلے سے بھی بڑے حملے کرے گا، اور مزید کہا کہ اگر واشنگٹن نے ایران کے خلاف کسی اسرائیلی فوجی کارروائی کی حمایت کی تو امریکی اڈوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔

ایران نے اسرائیلی سرزمین پر اپنے پہلے براہ راست حملے میں ہفتے کے روز رات گئے ڈرونز اور میزائلز فائر کیے، جو یکم اپریل کو شام کے دارالحکومت میں ایران کے قونصل خانے پر اسرائیل کی بمباری کے خلاف جوابی حملہ تھا ، جس میں پاسداران انقلاب کے سات ارکان ہلاک ہوئے تھے۔

ایران کی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف میجر جنرل محمد باقری نے سرکاری ٹی وی کو بتایا، اگر اسرائیل نے ایران کے خلاف جوابی کارروائی کی تو ہمارا ردعمل آج رات کی فوجی کارروائی سے کہیں زیادہ بڑا ہو گا،“ انہوں نے مزید کہا کہ تہران نے سوئٹزرلینڈ کے ذریعے واشنگٹن کو متنبہ کیا کہ ایران کے خلاف اسرائیلی جوابی کارروائی کی کسی بھی حمایت کا نتیجہ امریکہ کو بھگتنا ہو گا۔ اس صورت میں امریکا کے علاقائی اڈوں کو نشانہ بنایا جائیگا۔

باقری نے کہا کہ ہماری کارروائیاں ختم ہو چکی ہیں اور ہمارا ان کو جاری رکھنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے،اس سے قبل انہوں نے دو اسرائیلی فوجی اڈوں کو کامیابی سے نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔

ایران کے سرکاری ٹی وی سے خطاب کرتے ہوئے پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی نے کہا کہ تہران ایک نئی صورتحال میں داخل ہو گیا ہے جس میں اسرائیل کی جانب سے اس کے مفادات، اثاثوں، اہلکاروں یا شہریوں پر کسی بھی حملے کا اس کی اپنی سرزمین سے ہی جواب دیا جائے گا۔

اس سے قبل، ایران نے اسرائیل پر راتوں رات 300 سے زیادہ ڈرون اور میزائل داغے، جن میں سے 99 فیصد کو مار گرایا گیا، اسرائیلی فوج نے کہا کہ مسلح افواج مکمل طور پر فعال ہیں اور فالو اپ آپشنز پر تبادلہ خیال کر رہی ہیں۔

ایک ٹیلی ویژن بریفنگ میں، ملٹری کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے ایران کے اقدامات کو انتہائی سنگین قرار دیا اور کہا کہ وہ خطے کو کشیدگی کی طرف دھکیل رہا ہے۔

فوجی ترجمان ڈینیئل ہگاری نے قبل ازیں ایک ٹیلی ویژن بیان میں کہا تھا کہ ”ایران نے اپنی سرزمین سے اسرائیل کی سرزمین کی طرف UAVs لانچ کیے ہیں۔“

ریئر ایڈمرل ہگاری نے کہا، “ہم امریکہ اور خطے میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ قریبی تعاون میں کام کر رہے ہیں تاکہ حملوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے اور انہیں روکا جا سکے۔

اے ایف پی کے صحافیوں نے بتایا کہ اتوار کی صبح یروشلم کے اوپر آسمان پر دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔

ایران نے یکم اپریل کو اپنے دمشق کے قونصلر خانے پر فضائی حملے کے بدلے میں اسرائیل پر حملہ کرنے کی باربار دھمکی دی تھی اور واشنگٹن نے حالیہ دنوں میں بار بار خبردار کیا تھا کہ ایران حملہ کرنے والا ہے۔

فوجی ترجمان ڈینیئل ہگاری نے ایک ٹیلیویژن بیان میں کہا کہ “ایران نے اپنی سرزمین سے اسرائیل کی سرزمین کی طرف ڈرونز لانچ کیے۔

ریئر ایڈمرل ہگاری نے کہا، ہم امریکہ اور خطے میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ قریبی تعاون میں کام کر رہے ہیں تاکہ حملے کے خلاف کارروائی کی جا سکے اور ڈورنز کو روکا جا سکے۔

ایران کے پاسداران انقلاب نے تصدیق کی ہے کہ دمشق حملے کے جواب میں اسرائیل کے خلاف جوابی ڈرون اور میزائل حملہ کیا جا رہا ہے ، دمشق حملےمیں سات اہلکار مارے گئے تھے جن میں سے دو جنرل تھے۔

پاسداران انقلاب نے کہا کہ بیلسٹک میزائلوں کو ڈرون حملے کے تقریباً ایک گھنٹے بعد فائر کیا گیا۔

اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار نے کہا کہ ایران نے اسرائیل پر 100 سے زیادہ حملہ آور ڈرونز لانچ کیے ہیں اور کہا کہ وہ مزید حملوں کی توقع رکھتے ہیں۔

اہلکار کا کہنا تھا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ مزید ڈرون اگلے گھنٹوں میں یہاں ہوں گے ۔

سیکیورٹی ایجنسی امبری کے مطابق یمن کے حوثی باغیوں نے بھی اسرائیل پر ڈرون حملے میں شمولیت اختیار کی اور لبنان کی حزب اللہ تحریک نے گولان کی پہاڑیوں میں اسرائیلی پوزیشنوں پر راکٹ فائر کرنے کا اعلان کیا۔

وائٹ ہاؤس نے کہا کہ اسےحملے کی توقع تھی، ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہیں۔

اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے واشنگٹن کو خبردار کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ایران کے تنازعے سے دور رہے۔

ایرانی مشن کا کہنا تھا کہ یہ ایران اور بدمعاش اسرائیل کے درمیان تنازعہ ہے، جس سے امریکہ کو دور رہنا چاہیے۔

وائٹ ہاؤس نے کہا کہ صدر جو بائیڈن نے فوری مشاورت کے لیے اپنی آبائی ریاست ڈیلاویئر کا ہفتے کے آخر کا دورہ مختصر کر دیا۔

اسرائیلی وزیر خارجہ نے ہنگری اور آسٹریا کا دورہ ملتوی کر دیا جب کہ وزیر اعظم نے تل ابیب میں اپنی جنگی کابینہ کا اجلاس بلایا ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر کے ایک مشیر نے کہا کہ اسرائیل تہران کے بڑھتے ہوئے ردعمل پر گھبرا گیا ہے۔

سینئر مشیر یحییٰ رحیم نے کہا کہ ”وہ نہیں جانتے کہ ایران کیا کرنا چاہتا ہے، اس لیے وہ اور ان کے حامی خوفزدہ ہیں۔“

برطانوی وزیر اعظم رشی سنک نے ایران کے غیرذمہ دارانہ اقدام کی مذمت کی اور کہا کہ ان کی حکومت اسرائیل کی سلامتی کے لیے کھڑی رہے گی۔

فرانس نے اسرائیل کی سلامتی کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا ہے۔ وزیر خارجہ سٹیفن سیجورن نے کہا کہ ایران نے حملہ کرکے عدم استحکام کو ایک نئی سطح پر پہنچا دیا ہے۔

حملے سے کچھ دیر پہلے، وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل ایران سے براہ راست حملے کے لیے تیار ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے ایک ٹیلی ویژن بیان میں کہا، ”ہمارا دفاعی نظام الرٹ ہے، ہم دفاع کرنے اور حملے کرنےں میں کسی بھی منظر نامے کے لیے تیار ہیں،“ اسرائیل کو امریکہ اور کئی دیگر ممالک کی حمایت حاصل ہے۔

ایران کے پاسداران انقلاب نے ہفتے کے روز پہلے ہی خلیج میں اسرائیل سے منسلک ایک بحری جہاز کو پکڑ لیا تھا، جس سے پورے خطے کشیدگی بڑھ گئی تھی۔

اسرائیل نے کہا کہ وہ ملک بھر میں اسکول بند کر رہا ہے جبکہ اردن، عراق اور لبنان نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی فضائی حدود کو عارضی طور پر بند کر رہے ہیں۔

اسرائیل نے کہا کہ اپنی فضائی حدود بھی بند کر رہا ہے۔

اسرائیلی فوج نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ “صورتحال کو مزید خراب کرنے کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔

یکم اپریل کو دمشق میں ہونے والے حملے کا الزام اسرائیل پر لگایا گیا تھا، جس میں دو ایرانی جرنیلوں سمیت 16 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ جس پر ایران نے بارہا جوابی حملہ کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق، ایران کے پاسداران انقلاب نے ہفتے کے روز آبنائے ہرمز میں اسرائیل سے متعلق ایک کنٹینر بحری جہاز کو پکڑ لیا، جو اب ایرانی پانیوں کی طرف بڑھ رہا تھا۔

جہاز کے آپریٹر، اطالوی سوئس گروپ MSC نے کہا کہ وہ متعلقہ حکام کے ساتھ مل کر جہاز میں موجود 25 رکنی عملے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔

اسرائیل اور امریکہ دونوں نے اس قبضے کو بحری قزاقی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی، اسرائیل نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ پاسداران کو یورپی یونین کی جانب سے دہشت گرد تنظیم قرار دیا جائے۔

واشنگٹن میں قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ ”بحری جہاز اور اس کے بین الاقوامی عملے کو فوری طور پر رہا کرے“۔

انہوں نے کہا کہ بغیر اشتعال انگیزی کے شہری جہاز کو قبضے میں لینا بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی، اور بحری قزاقی کا عمل ہے۔

Comments

200 حروف