وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے اسپین کے شہر سیویل میں جاری چوتھی بین الاقوامی کانفرنس برائے فنانسنگ فار ڈیویلپمنٹ (ایف ایف ڈی فور) کے موقع پر متعدد اعلیٰ سطحی دو طرفہ ملاقاتیں اور اسٹریٹجک مشاورتی اجلاس منعقد کیے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ان ملاقاتوں کا مقصد ترقیاتی فنانسنگ، تجارت، ماحولیاتی لچک، اور ادارہ جاتی استعداد کار میں اضافہ جیسے شعبوں میں شراکت دار ممالک اور اداروں کے ساتھ اسٹریٹجک تعاون کو مزید گہرا بنانا تھا۔

وزیر خزانہ نہ صرف ایف ایف ڈی فور میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں بلکہ ضمنی تقریبات، پالیسی مکالموں اور کثیر الجہتی اسٹیک ہولڈر گول میز مباحثوں میں بھی فعال شرکت کر رہے ہیں۔

دو طرفہ ملاقاتوں کے سلسلے میں، وزیر خزانہ نے نیدرلینڈز کے وزیر خزانہ ایلکو ہینن سے تفصیلی ملاقات کی۔ اس ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ خوشگوار تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر بات چیت ہوئی، خصوصاً تجارت، ترقیاتی تعاون، ماحولیاتی تحفظ اور ادارہ جاتی اصلاحات کے شعبوں میں تعاون پر پر گفتگو ہوئی۔

دونوں فریقوں نے معیشت میں شراکت داری بڑھانے، تکنیکی تعاون کے فروغ، اور مشترکہ مالیاتی و ڈیجیٹل تبدیلی جیسے شعبوں میں تعاون کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔ پاکستانی وفد نے زرعی ٹیکنالوجی، آبی نظم و نسق، اور عوامی خدمات کی ڈیجیٹلائزیشن میں نیدرلینڈز کی مہارت سے فائدہ اٹھانے میں دلچسپی ظاہر کی۔

محمد اورنگزیب نے پبلک فنانشل مینجمنٹ، ایس ایم ای ڈیویلپمنٹ، قابل تجدید توانائی، اور موسمیاتی لحاظ سے موزوں زراعت جیسے شعبوں میں نیدرلینڈز کی مسلسل تکنیکی و مالی معاونت کو سراہا۔ نیدرلینڈز کے وزیر خزانہ نے پاکستان کی ادارہ جاتی اصلاحات کے ایجنڈے کی حمایت کی اور پالیسی تسلسل، شفافیت اور سرمایہ کاری کے فروغ کی اہمیت پر زور دیا۔

وزیر خزانہ نے عالمی بینک کے سینئر مینجنگ ڈائریکٹر ایکسل وین ٹروٹسنبورگ سے بھی تفصیلی ملاقات کی۔ اس موقع پر محمد اورنگزیب نے پاکستان کے ترقیاتی ایجنڈے میں عالمی بینک کے کردار کو سراہا اور آئی ایم ایف کے ای ایف ایف پروگرام کے کامیاب جائزے اور ریزیلنس اینڈ سسٹین ابلیٹی فیسیلٹی (آر ایس ایف) کے تحت جاری اصلاحات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے پاکستان کی نیشنل گرین ٹیکسانومی کے اجراء کا بھی ذکر کیا، جو عالمی بینک کے تعاون سے تیار کی گئی ہے اور پائیدار سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرے گی۔ یہ منظوری کے آخری مراحل میں ہے۔

وزیر خزانہ نے 10 سالہ نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف 2035-2026) پر عالمی بینک کی توثیق کا خیر مقدم کیا، جو بچوں میں غذائی قلت، تعلیمی پسماندگی، ماحولیاتی لچک، مالی گنجائش، کاربن اخراج میں کمی، اور نجی سرمایہ کاری جیسے اہم شعبوں پر مرکوز ہے۔ انہوں نے بینک کے ساتھ قریبی تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔

علاوہ ازیں، وزیر خزانہ نے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے اور زرعی ترقی پر کام کرنے والے ادارے آئی ایف اے ڈی کے صدر الوارو لاریو سے بھی ملاقات کی۔ اس ملاقات میں پاکستان اور آئی ایف آے ڈی کے درمیان دیرینہ تعاون کا جائزہ لیا گیا، جس کے تحت اب تک 29 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں، جن سے 28 لاکھ دیہی گھرانے مستفید ہو چکے ہیں۔

وزیر خزانہ نے آئی ایف اے ڈی کی جانب سے پاکستان میں جاری 6 فعال منصوبوں پر پیش رفت کو سراہا۔ ملاقات میں پالیسی معاونت، فنی تربیت، کمیونٹی انفراسٹرکچر، مالیاتی رسائی، موسمیاتی لحاظ سے ہم آہنگ زراعت، ویلیو چین ڈیویلپمنٹ، اور ماحولیاتی جھٹکوں سے بچاؤ جیسے موضوعات زیر غور آئے۔

وزیر خزانہ نے بین الاقوامی چیمبر آف کامرس (آئی سی سی) کے سیکریٹری جنرل جان ڈینٹن سے بھی ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے تجارتی سہولت کاری، ایس ایم ای ڈیویلپمنٹ، سرمایہ کاری کے فروغ، اور پاکستان کی اقتصادی تبدیلی میں آئی سی سی کے کردار پر گفتگو کی۔

اس موقع پر نجی شعبے کی شمولیت، بین الاقوامی بہترین طرز عمل، اور ادارہ جاتی صلاحیت میں اضافے پر زور دیا گیا تاکہ پاکستان میں پائیدار اور جامع ترقی کے نئے مواقع پیدا کیے جا سکیں۔

وزارت خزانہ کے مطابق یہ دو طرفہ ملاقاتیں پاکستان کی بین الاقوامی شراکت داری کے فروغ، ترقیاتی فنانسنگ، اور پائیدار ترقیاتی اہداف سے ہم آہنگ اقتصادی اصلاحات کے عزم کی عکاس ہیں۔

Comments

200 حروف