25 سال بعد مائیکروسافٹ کا پاکستان میں آپریشنز ختم کرنے کا فیصلہ
- سابق صدر عارف علوی نے فیصلہ پاکستان کے لیے ایک تشویشناک علامت قرار دیدیا
ٹیکنالوجی کی دنیا کی بڑی کمپنی مائیکروسافٹ نے پاکستان میں اپنے تمام آپریشنز بند کر دیے ہیں، جمعرات کو میڈیا رپورٹس میں یہ انکشاف کیا گیا۔
یہ خبر ایک دن بعد سامنے آئی ہے جب سیئٹل ٹائمز نے رپورٹ کیا تھا کہ مائیکروسافٹ نے 9,100 ملازمین، یعنی اپنے کل عملے کا تقریباً 4 فیصد، فارغ کرنے کا اعلان کیا ہے—جو کہ 2023 کے بعد سے اب تک کی سب سے بڑی برطرفی ہے۔
بلومبرگ نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق، کمپنی مئی اور جون میں بھی ہزاروں ملازمین کی چھانٹی کا اعلان کر چکی ہے، جن میں خاص طور پر سیلز ڈیپارٹمنٹ متاثر ہوا۔
رپورٹس کے مطابق، مائیکروسافٹ نے پاکستان میں کبھی مکمل آپریشنز قائم نہیں کیے تھے—بلکہ صرف لائژن دفاتر کے ذریعے انٹرپرائز، حکومتی، تعلیمی اور کنزیومر کسٹمرز کو خدمات فراہم کی جاتی تھیں۔
سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی نے اس فیصلے کو پاکستان کے مستقبل کے لیے ایک ”تشویشناک علامت“ قرار دیا۔ ان کے مطابق، مائیکروسافٹ کے سربراہ بل گیٹس کبھی پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کے خواہشمند تھے۔
انہوں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ تاہم، ریجیم چینج نے اُن منصوبوں کو تہہ و بالا کر دیا، اور سرمایہ کاری کا وعدہ دم توڑ گیا۔ اکتوبر 2022 تک، مائیکروسافٹ نے توسیع کے لیے ویتنام کا انتخاب کر لیا—جبکہ ابتداء میں انہوں نے پاکستان کو ترجیح دی تھی۔ یہ موقع گنوا دیا گیا۔
سابق صدر نے مزید کہا کہ پاکستان اب غیر یقینی کی گرداب میں گھِرتا جا رہا ہے۔ بیروزگاری بڑھ رہی ہے، ٹیلنٹ بیرون ملک جا رہا ہے، قوت خرید کم ہو گئی ہے، اور عوامی سطح پر معاشی بحالی ایک دور کا خواب لگتی ہے۔
مائیکروسافٹ پاکستان کے سابق بانی کنٹری مینیجر، جواد رحمان نے لنکڈ ان پر کہا کہ یہ صرف ایک کارپوریٹ انخلا نہیں ہے۔ یہ ایک سنجیدہ اشارہ ہے اس ماحول کا جو ہمارے ملک میں پیدا کیا گیا ہے… ایسا ماحول جہاں مائیکروسافٹ جیسے عالمی ادارے بھی قیام کو ناقابلِ عمل سمجھتے ہیں۔ یہ اس مضبوط بنیاد پر بھی سوالیہ نشان ہے جو ہم نے چھوڑی تھی، لیکن جسے بعد میں آنے والی ٹیم اور علاقائی انتظامیہ نے سنبھالا نہیں۔“
پینمبرا ڈیزائن اسٹوڈیو کے بانی و سی ای او حبیب اللہ خان نے ایکس پر کہا کہ یہ فیصلہ کوئی حیرت کی بات نہیں ہے۔
انہوں نے اندازہ لگایا کہ مائیکروسافٹ کو پاکستان سے تقریباً 5 کروڑ ڈالر کی آمدن ہوتی ہو گی، جو کمپنی کی عالمی آمدن کا محض 0.018 فیصد بنتی ہے۔ ساتھ ہی کمپنی پہلے ہی اخراجات میں کمی اور ملازمین کی چھانٹی کر رہی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مائیکروسافٹ ترکی سے سپلائی اور آئرلینڈ سے انوائس کرتا رہا ہے، اور پاکستان میں افرادی قوت پہلے ہی کافی حد تک کم کر دی گئی تھی۔ لہٰذا ان کا تعلق پاکستان سے بہت کمزور رہ گیا تھا۔
’مائیکروسافٹ پاکستان میں اپنے لائژن آفس کے مستقبل پر غور کر رہا ہے‘
دریں اثنا، وزارتِ آئی ٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ دنیا بھر میں ٹیکنالوجی کمپنیاں آن-پریمس سافٹ ویئر (یعنی روایتی لین دین) کے ماڈل سے سافٹ ویئر-ایز-اے-سروس (ایس اے اے ایس) یعنی بار بار آمدن والے ماڈل کی طرف جا رہی ہیں، اور مائیکروسافٹ بھی اس تبدیلی کا حصہ ہے۔
گزشتہ چند برسوں میں مائیکروسافٹ نے پاکستان کے لیے لائسنسنگ اور کمرشل کنٹریکٹس کا انتظام آئرلینڈ میں اپنے یورپی مرکز کو منتقل کر دیا تھا، جبکہ روزمرہ خدمات کی فراہمی مقامی سرٹیفائیڈ پارٹنرز کے ذریعے کی جا رہی تھی۔
وزارت نے کہا کہ اس پس منظر میں، ہمیں علم ہے کہ مائیکروسافٹ اب پاکستان میں اپنے لائژن آفس کے مستقبل پر غور کر رہا ہے، جو کہ اس کے عالمی افرادی قوت کی تنظیم نو کے پروگرام کا حصہ ہے۔
یہ مائیکروسافٹ کی طویل المدتی حکمت عملی کی عکاسی ہے، جس میں براہِ راست افرادی قوت کو کم کر کے پارٹنر-مرکوز، کلاؤڈ پر مبنی ماڈل اپنایا جا رہا ہے—یہ پاکستان سے انخلاء نہیں بلکہ مارکیٹ کے ڈھانچے کی تبدیلی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ حکومت مائیکروسافٹ کی علاقائی اور عالمی قیادت سے رابطے جاری رکھے گی تاکہ “یقینی بنایا جا سکے کہ کسی بھی تنظیمی تبدیلی سے پاکستان میں صارفین، ڈیولپرز اور پارٹنرز کے لیے کمپنی کی طویل مدتی وابستگی متاثر نہ ہو بلکہ مزید مضبوط ہو۔
Comments