اسرائیل ایران جنگ بندی کے بعد تیل کی قیمتوں میں 5 فیصد کمی
- برینٹ کروڈ کی قیمت میں 3.29 ڈالر (یا 4.6 فیصد) کمی، فی بیرل 68.19 ڈالر پر آ گئی
عالمی منڈی میں منگل کے روز تیل کی قیمتوں میں تقریباً 5 فیصد کمی دیکھی گئی، جب سرمایہ کاروں نے یہ اندازہ لگایا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی مشرقِ وسطیٰ میں تیل کی رسد میں خلل کے خدشات کو کم کر سکتی ہے۔
تاہم یہ جنگ بندی خود غیر یقینی صورتحال سے دوچار رہی کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد ہی اسرائیل اور ایران دونوں پر اس کی خلاف ورزی کا الزام عائد کر دیا۔
برینٹ کروڈ فیوچرز کی قیمت 3.29 ڈالر (یا 4.6 فیصد) کم ہو کر فی بیرل 68.19 ڈالر پر آ گئی جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) کروڈ 3.20 ڈالر (یا 4.7 فیصد) کی کمی کے ساتھ 65.31 ڈالر فی بیرل پر آ گیا۔
یہ دونوں قیمتیں 10 جون کے بعد کی سب سے کم سطح پر تھیں، یعنی اس وقت سے پہلے جب 13 جون کو اسرائیل نے ایران کی اہم فوجی و جوہری تنصیبات پر اچانک حملہ کیا تھا۔
منگل کے روز تہران میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، باوجود اس کے کہ صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی ہدایت پر اسرائیل نے فضائی حملے روک دیے تاکہ چند گھنٹے پرانی جنگ بندی کو برقرار رکھا جا سکے۔
صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یہ بات پسند نہیں آئی کہ اسرائیل نے معاہدہ ہوتے ہی فوراً حملے کیے۔ ان کے لیے یہ ضروری نہیں تھا، اور مجھے یہ بھی پسند نہیں آیا کہ ایران کا ردعمل بہت سخت تھا۔
تیل کی قیمتوں میں 6 فیصد کمی
عالمی منڈی میں منگل کے روز تیل کی قیمتیں مزید گر گئیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ چین، جو امریکا کے بعد دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے، اب ایران سے تیل کی خریداری جاری رکھ سکتا ہے۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیرِ دفاع ایسرائیل کاٹز نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنی فوج کو تہران میں نئے اہداف پر حملوں کا حکم دیا ہے کیونکہ ایران نے مبینہ طور پر جنگ بندی کی واضح خلاف ورزی کرتے ہوئے میزائل داغے تھے۔ ایران نے میزائل حملے کے الزام کی تردید کی ہے۔
اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ جنگ نے تیل کی منڈی میں شدید اتار چڑھاؤ پیدا کیا ہے۔ پیر کے روز برینٹ کروڈ کی قیمت 11.86 ڈالر کی وسعت کے ساتھ تجارت کر رہی تھی، جو جولائی 2022 کے بعد سب سے زیادہ یومیہ اتار چڑھاؤ تھا۔
دونوں عالمی تیل بینچ مارکس، برینٹ اورڈبلیو ٹی آئی، گزشتہ سیشن میں 7 فیصد سے زائد کمی کے ساتھ بند ہوئے حالانکہ ہفتے کے اختتام پر امریکا کے ایران کے جوہری ٹھکانوں پر حملے کے بعد قیمتیں پانچ ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھیں۔
برکلیز بینک نے منگل کو جاری نوٹ میں کہا کہ تیل کی قیمتوں میں تیزی سے کمی اس وقت دیکھنے میں آئی جب امریکی حملے خطے میں بڑے پیمانے پر جنگ کا باعث نہ بن سکے، جو کہ مشرقِ وسطیٰ سے تیل کی فراہمی کے لیے خطرہ بن سکتا تھا۔
اس جنگ میں امریکا کی براہِ راست شمولیت نے سرمایہ کاروں کی توجہ آبنائے ہرمز پر مرکوز کر دی ہے، یہ ایران اور عمان کے درمیان ایک تنگ آبی راستہ ہے جس سے روزانہ 1.8 سے 1.9 کروڑ بیرل خام تیل اور ایندھن گزرتا ہے، جو دنیا کی کل کھپت کا تقریباً 20 فیصد ہے۔
دوسری جانب رسد سے متعلق خبروں میں قازقستان کی سرکاری توانائی کمپنی کاز مونے گیز نے کہا ہے کہ وہ ملک کے سب سے بڑے تیل کے میدان تنگیزجسے شیوران قیادت میں چلا رہا ہے، کی 2025 کی پیداوار کا ہدف بڑھا کر 35.7 ملین میٹرک ٹن کر رہی ہے، جو پہلے 34.8 ملین ٹن متوقع تھی۔
قازقستان اوپیک پلس کا رکن ہے، جس میں تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) اور اس کے اتحادی ممالک جیسے روس اور قازقستان شامل ہیں۔
توانائی کے مشیر ادارے ریٹربش اینڈ ایسوسی ایٹس نے کہا ہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ شروع ہونے سے پہلے ہی ہم تیل کی قیمتوں میں کمی کی پیش گوئی کر رہے تھے، خاص طور پر اوپیک پلس کی بڑھتی ہوئی پیداوار کی وجہ سے جو رسد میں اضافے کا باعث بنی۔ اس کے ساتھ ساتھ صدر ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں (ٹیرف) کی وجہ سے طلب میں کمی کی توقع بھی موجود ہے۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ہے جس سے علاقے میں تیل کی فراہمی میں خلل کا خدشہ کم ہوگیا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے پیر کو اعلان کیا کہ اسرائیل اور ایران نے مکمل طور پر جنگ بندی پر اتفاق کرلیا ہے اور ایران فوری طور پر جنگ بندی شروع کرے گا جس کے 12 گھنٹے بعد اسرائیل بھی جنگ بندی نافذ کرے گا۔
اگر دونوں فریق امن قائم رکھیں تو 24 گھنٹوں کے اندر یہ جنگ بندی باضابطہ طور پر جنگ کے 12 روزہ تصادم کا خاتمہ ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایک مکمل اور جامع جنگ بندی نافذ کی جائے گی تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تنازعہ ختم کیا جاسکے۔
آئی جی کے تجزیہ کار ٹونی سائکامور نے کہا کہ جنگ بندی کی خبر کے ساتھ ہم اب خام تیل کی قیمت میں پچھلے ہفتے شامل کیے گئے خطرے کے پریمیم کے تقریباً ختم ہو جانے کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
ایران اوپیک کا تیسرا سب سے بڑا خام تیل پیدا کنندہ ہے اور کشیدگی میں کمی سے اسے زیادہ تیل برآمد کرنے اور فراہمی میں رکاوٹوں کو روکنے کا موقع ملے گا جو حالیہ دنوں میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کی اہم وجہ تھی۔
Comments