اسٹاک مارکیٹ کا بجٹ پر مثبت ردعمل، کے ایس ای-100 نئی بلند ترین سطح پر بند
- بجٹ میں حکومت کی جانب سے بڑے ٹیکس اقدامات نہ کیے جانے پر مارکیٹ میں تیزی دیکھنے میں آئی، ماہرین
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں بدھ کے کاروباری روز سرمایہ کاروں نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں بڑے ٹیکس اقدامات نہ ہونے پر مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے جس کے نتیجے میں کے ایس ای-100 انڈیکس 124,352.68 کی نئی ریکارڈ سطح پر بند ہوا۔
کاروباری سیشن کے دوران تیزی کا رجحان برقرار رہا جس کی بدولت کے ایس ای-100 انڈیکس انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 124,588.17 پوائنٹس تک جا پہنچا۔
تاہم کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای-100 انڈیکس 2,328.24 پوائنٹس (1.91 فیصد) اضافے کے ساتھ 124,352.68 پر بند ہوا۔
تمام اہم شعبوں میں بھرپور خریداری کا رجحان دیکھا جارہا ہے جن میں آٹوموبائل اسمبلرز، سیمنٹ، کمرشل بینکس، آئل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیاں، او ایم سیز اور بجلی پیدا کرنے والے ادارے شامل ہیں۔ انڈیکس میں نمایاں حصص جیسے کہ حبکو، پی ایس او، ویفی، ماری، او جی ڈی سی، پی پی ایل، پی او ایل، ایچ بی ایل، ایم سی بی، میزان بینک اور یو بی ایل مثبت زون میں ٹریڈ ہوتے رہے۔
پاک کویت انوسٹمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے ہیڈ آف ریسرچ سمیع اللہ طارق نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ اسٹاک ایکسچینج میں تیزی اس وقت دیکھنے میں آئی جب حکومت نے بجٹ میں ٹیکس نظام میں کوئی بڑا رد و بدل نہ کرنے کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ کیپیٹل گین ڈیوڈنڈ پر شرح 15 فیصد برقرار رکھی گئی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے منگل کو پارلیمنٹ میں مالی سال 2025-26 کا بجٹ پیش کیا جس کا مجموعی حجم 17.573 کھرب روپے ہے۔ بجٹ میں جی ڈی پی کا ہدف 4.2 فیصد رکھا گیا ہے جو رواں سال کے 2.7 فیصد کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
محمد اورنگزیب نے بجٹ کو ایک ایسی حکمتِ عملی کا آغاز قرار دیا جس کا مقصد معیشت کو مسابقتی بنانا، پیداواری صلاحیت بڑھانا، برآمدات میں اضافہ کرنا اور معیشت کے بنیادی ڈھانچے میں بنیادی تبدیلی لانا ہے۔
آئندہ مالی سال کے لیے حکومت نے مہنگائی کی شرح 7.5 فیصد تک محدود رکھنے کا ہدف مقرر کیا ہے، جبکہ مالی خسارے کو کم کر کے جی ڈی پی کے 3.9 فیصد — یعنی 5,037 ارب روپے — تک لانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اسی طرح، معیشت کے استحکام کی جانب ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے بنیادی فاضل آمدنی (پرائمری سرپلس) کا ہدف 2.4 فیصد مقرر کیا گیا ہے جو موجودہ سال کے بجٹ شدہ 2 فیصد اور نظرثانی شدہ 2.2 فیصد سے زیادہ ہے۔
عالمی سطح پر بدھ کو اسٹاک مارکیٹس اور امریکی ڈالر نے امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی مذاکرات میں پیش رفت کے تازہ اشاروں کا محتاط خیرمقدم کیا، تاہم سرمایہ کار اس انتظار میں ہیں کہ مذاکرات میں کن نکات پر اتفاق ہوا اور آیا یہ پیشرفت دیرپا ثابت ہو سکے گی یا نہیں۔
بانڈ سرمایہ کار بھی امریکی مہنگائی کے اعداد و شمار کے منتظر ہیں، جو ممکنہ طور پر ٹیرف کے اثرات کی ابتدائی جھلک پیش کریں گے، جبکہ امریکی ٹریژری بانڈز کی نیلامی بھی متوقع ہے جو قرضوں کی طلب کا امتحان ثابت ہو گی۔
لندن میں، واشنگٹن اور بیجنگ کے مذاکرات کاروں نے اعلان کیا کہ وہ “تجارت کے حوالے سے ایک فریم ورک پر متفق ہو گئے ہیں جسے دونوں ممالک کے رہنماؤں کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹ نک نے کہا کہ اس منصوبے کے نفاذ سے نایاب دھاتوں اور میگنیٹس پر عائد پابندیاں ختم ہونے کی توقع ہے، تاہم انہوں نے اس حوالے سے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
Comments