وفاقی بجٹ 2025-26 کے تحت حکومت نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے لیے 4,224 ارب روپے مختص کیے ہیں، جس سے بنیادی ڈھانچے کی توسیع اور سماجی ترقی پر مسلسل توجہ ظاہر ہوتی ہے۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق وفاقی پی ایس ڈی پی کے لیے 1,000 ارب ( ایک کھرب) روپے رکھے گئے ہیں۔

صوبائی سالانہ ترقیاتی منصوبوں (اے ڈی پیز) کے لیے 2,869 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

سرکاری اداروں (ایس او ایز) کی ترقیاتی منصوبوں کے لیے 255 ارب روپے دیے جائیں گے۔

وفاقی پی ایس ڈی پی کا 60 فیصد حصہ سڑکوں، ریلوے اور رابطہ راستوں جیسے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں پر خرچ کیا جائے گا۔

صوبائی حکومتیں اپنے ترقیاتی بجٹ کا زیادہ تر حصہ تعلیم، صحت، پانی اور دیگر سماجی شعبوں کی سرگرمیوں پر صرف کریں گی۔

پلاننگ کمیشن کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہ تقسیم 18ویں آئینی ترمیم کے تحت اختیارات کی منتقلی کا براہ راست نتیجہ ہے۔

اہم منصوبے

وفاقی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت کلیدی منصوبوں میں شامل ہیں:

1۔ کراچی چمن این-25 موٹروے (813 کلومیٹر): یہ اسٹریٹجک شاہراہ کراچی کو خضدار، قلات، کوئٹہ اور چمن کے راستے افغانستان سے جوڑے گی۔

2۔ حیدرآباد سکھر موٹروے: شمال اورجنوب تجارتی راستے کے اس اہم حصے کے لیے 15 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

3۔ تھر کوئلہ ریل رابطہ منصوبہ: لگنائٹ کوئلے کی نقل و حمل کے لیے ریلوے انفرااسٹرکچر کو سپورٹ کرنے کیلئے 7 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

4۔ گڈانی شپ بریکنگ یارڈ کی ترقی: بحری شعبے میں جدید کاری اور ماحولیاتی بہتری کیلئے 1.9 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

یہ ترقیاتی منصوبہ حکومت کے ”فائیوایز“ فریم ورک اور وسیع تر ”اڑان پاکستان“ وژن کے ساتھ ہم آہنگ ہے، جس کا مقصد معاشی و سماجی بنیادی ڈھانچے میں ہدف پر مرکوز سرمایہ کاری کے ذریعے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) حاصل کرنا ہے۔

Comments

200 حروف