پاکستان

بجٹ 26-2025: تنخواہ دار طبقے کیلئے ریلیف، ترقی کا ہدف 4.2 فیصد مقرر، وزیر خزانہ نے بجٹ پیش کردیا

  • بجٹ کا اعلان پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حزب اختلاف کے اراکین کی شور شرابا کے درمیان کیا گیا
شائع June 10, 2025

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے منگل کو پاکستان کا وفاقی بجٹ 26-2025 پیش کرتے ہوئے آئندہ مالی سال کے لیے 4.2 فیصد معاشی نمو کا ہدف مقرر کیا، جو گزشتہ مالی سال کے متوقع 2.7 فیصد کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

بجٹ کا اعلان پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حزب اختلاف کے اراکین کی شور شرابا کے درمیان کیا گیا، جس میں کل خرچ 17.6 کھرب روپے رکھا گیا جو گزشتہ مالی سال کے 18.9 کھرب روپے کے بجٹ کے مقابلے میں 7 فیصد یا 1.3 کھرب روپے کم ہے۔

سی پی آئی کی مہنگائی کی شرح مالی سال 26 میں تقریباً 7.5 فیصد کے آس پاس ہونے کی توقع ہے، جبکہ بجٹ کا خسارہ جی ڈی پی کے تقریباً 3.9 فیصد کے آس پاس ہونے کی توقع ہے، جبکہ پرائمری سرپلس کا بجٹ جی ڈی پی کا 2.4 فیصد ہے۔

اورنگزیب نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم معاشی استحکام اور خوشحالی پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ ہم ایک منصفانہ اور پائیدار معیشت چاہتے ہیں۔

تنخواہ دار طبقے کیلئے ریلیف

وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ حکومت نے تنخواہ دار طبقے کے مختلف ٹیکس سلیبس میں ٹیکس کی شرحیں نمایاں طور پر کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم ان لوگوں کو ٹیکس ریلیف فراہم کر رہے ہیں جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، یعنی تنخواہ دار طبقے کو۔

تنخواہ دار طبقے میں جو 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے کے ٹیکس سلیب میں آتے ہیں،ان کیلئے حکومت نے ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے گھٹا کر 2.5 فیصد کر دی ہے۔

جبکہ 12 لاکھ سے 22 لاکھ روپے تک آمدنی والوں پر انکم ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد کر دی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 22 لاکھ سے 32 لاکھ روپے تک کمانے والے افراد اب 25 فیصد کے بجائے 23 فیصد انکم ٹیکس ادا کریں گے۔

اس دوران، حکومت نے جاری برین ڈرین کو کم کرنے کی کوشش میں 10 ملین روپے سے زیادہ کمانے والوں پر 1 فیصد اضافی ٹیکس کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

حکومت نے مساوات کو فروغ دینے کیلئے سود کی آمدنی پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اختتام پزیر مالی سال کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک نے جی ڈی پی کا 2.4 فیصد سرپلس حاصل کیا ہے جبکہ افراط زر کی شرح 4.7 فیصد تک کم ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس مالی سال میں تقریباً 1.5 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کی توقع کر رہے ہیں، اور مزید کہا کہ مالی سال 25 میں ترسیلات زر 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔

ٹیکس کے اقدامات کے بارے میں محمد اورنگزیب نے کہا کہ جولائی سے ٹیکس فائلنگ کے عمل کو آسان بنایا جائے گا۔

محمد اورنگزیب دوسری بار وفاقی بجٹ پیش کر رہے ہیں جبکہ اتحادی حکومت معیشت کو بحال کرنے، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ہدف پورے کرنے اور ٹیکس سے تنگ عوام کو کچھ ریلیف دینے کی کوشش کر رہی ہے۔

مارک اپ ادائیگیاں

کل اخراجات میں سے 8.2 ٹریلین روپے مارک اپ ادائیگیوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں، جو کہ کل حکومت کے اخراجات کا 47 فیصد ہیں۔

ترقیاتی بجٹ

وفاقی حکومت نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کیلئے ایک کھرب روپے مختص کیے ہیں۔

ایف بی آر ٹیکس ہدف

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو مالی سال 26 میں 14.13 کھرب روپے وصول کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے جو مالی سال 25 کے 11.9 کھرب روپے کے نظر ثانی شدہ تخمینوں کے مقابلے میں 19 فیصد زیادہ ہے۔

مالی سال 26 کے لیے ٹیکس وصولی میں 6.9 کھرب روپے براہ راست ٹیکس اور 7.2 کھرب روپے بالواسطہ ٹیکس شامل ہیں۔

وفاقی حکومت نے نان ٹیکس ریونیو اقدامات سے 5.15 ٹریلین روپے اکٹھے کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

دفاعی بجٹ میں اضافہ

پاکستان نے آنے والے مالی سال میں دفاع کے لیے 2.55 ٹریلین روپے مختص کیے ہیں، جو کہ 2.12 ٹریلین روپے سے زیادہ ہے، یعنی مالی سال 25 میں مختص کردہ بجٹ میں 20 فیصد سے زیادہ کا اضافہ کیا گیا ہے۔

 ۔
۔

پنشنز اور گرانٹس

حکومت نے پنشنز کے لیے 1,055 ارب روپے اور سبسڈیوں کے تحت 1,186 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ ادھر، گرانٹس کے لیے 1,928 ارب روپے بجٹ میں رکھے گئے ہیں۔

انکم سپورٹ پروگرام

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے لیے حکومت نے 716 ارب روپے مختص کیے ہیں، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 21 فیصد زیادہ ہے۔

توانائی کے شعبے کے لئے، حکومت نے مالی سال 26 میں 47 ترقیاتی منصوبوں کے لئے 90.2 بلین روپے مختص کیے ہیں۔

قرض کے انتظام کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر خزانہ نے دوبارہ اس بات کی تصدیق کی کہ پہلے پانڈا بانڈز کے اجراء کی تیاری مکمل ہو چکی ہے تاکہ چینی کیپٹل مارکیٹ میں داخلہ حاصل کیا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی آئی اے اور روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری کا عمل آئندہ مالی سال میں مکمل کر لیا جائے گا۔

وزیر خزانہ اورنگزیب، جو قومی اسمبلی میں اپنا دوسرا بجٹ خطاب کر رہے ہیں، اسی دن آئین کے آرٹیکل 73 کے تحت فنانس بل 2024 سینیٹ میں بھی پیش کریں گے۔

۔

بجٹ خطاب سے قبل وفاقی کابینہ نے اگلے مالی سال (26-2025) کے لیے بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی تھی۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اب ایک اڑان کی پوزیشن میں آ چکا ہے کیونکہ تمام اقتصادی اشارے تسلی بخش ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ روایتی جنگ میں بھارت کو شکست دینے کے بعد، اب ہمیں اقتصادی میدان میں بھی اس سے آگے بڑھنا ہے۔

چند اہم شعبوں پر توجہ مرکوز

  • جی ڈی پی گروتھ ٹارگٹ
  • بیرونی مالی معاونت کے تخمینے
  • تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس
  • سرکاری ترقیاتی منصوبوں کا دائرہ کار اور اہداف
  • نئے شعبوں کو ٹیکس نظام میں لانا
  • دفاعی بجٹ

بجٹ ایسے وقت میں پیش کیا جا رہا ہے جب حکومت رواں مالی سال کیلئے مقرر کردہ 3.6 فیصد جی ڈی پی شرحِ نمو کا ہدف حاصل نہ کرسکی اور اقتصادی جائزہ 2024-25 کے مطابق معیشت صرف 2.7 فیصد کی شرح سے ترقی کر سکی۔

تاہم محمد اورنگزیب نے پاکستان اکنامک سروے 2023-24 کے اجرا کے موقع پر اپنی پریس بریفنگ کے دوران صنعتی سرگرمیوں میں 4.8 فیصد کی مضبوط بحالی کو اجاگر کیا جس کے باعث ملکی معیشت کا حجم پہلی بار 411 ارب ڈالر تک پہنچ گیا اور فی کس آمدنی بڑھ کر 1,824 ڈالر ہوگئی۔

Comments

200 حروف