پاکستان نے بڑھتے ماحولیاتی دباؤ کے دوران موسمیاتی اقدامات کے لیے ڈیڑھ ارب ڈالر سے زائد رقم حاصل کر لی
پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے اور لچکدار نظام قائم کرنے کے لیے ڈیڑھ ارب ڈالر سے زائد کی موسمیاتی مالی معاونت حاصل کر لی ہے۔ یہ بات پیر کے روز پاکستان اکنامک سروے 2024-25 میں بتائی گئی ہے۔
اس رقم میں 1.4 ارب ڈالر آئی ایم ایف کے ریزیلیئنس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلیٹی (آر ایس ایف) کے تحت شامل ہیں جبکہ گرین کلائمٹ فنڈ سے 82 ملین ڈالر بھی فراہم کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ 30 ارب روپے کے گرین سکوک کا اجرا اور قومی موسمیاتی مالی حکمت عملی بھی متعارف کرائی گئی ہے۔
یہ سرمایہ کاری ایک جامع منصوبہ بندی کیلئے سہارا فراہم کرتی ہے، جس میں وفاقی کابینہ کی منظوری سے منظور شدہ نیشنل ایڈاپٹیشن پلان شامل ہے، جو چھ حساس شعبوں میں 117 موافقتی اقدامات پر مشتمل ہے۔
ایسے منصوبے جن میں ’ریچارج پاکستان‘ شامل ہے، جو ماحولیاتی نظام کی بنیاد پر سیلاب سے نمٹنے کے انتظام کے لیے 77 ملین ڈالر کا پروگرام ہے اور پاکستان گلیشئر پروٹیکشن اسٹریٹجی، ملک کی موسمیاتی لچک کے روڈ میپ کے مرکزی ستون ہیں۔
اگرچہ پاکستان عالمی اخراجات کا ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈالتا ہے، لیکن موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا غیر متناسب بوجھ اٹھا رہا ہے۔
پاکستان کے موسمیاتی حالات کی رپورٹ 2024 کے مطابق اوسط بارش میں 31 فیصد اضافہ ہوا ہے اور قومی درجہ حرارت 23.52 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے جبکہ سندھ اور بلوچستان شدید گرمی، طوفانوں اور غیر متوقع موسمی تبدیلیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
شہری نظام کی کمزوری اور کاربن اخراج سے نمٹنے کے لیے حکومت نے پاکستان گرین بلڈنگ کوڈ متعارف کروایا، اربن ریزیلیئنس پالیسی فریم ورک کو آگے بڑھایا اور سی پیک2 گرین کوریڈور کے ذریعے کم کاربن والی نقل و حمل کے ایجنڈے کو فروغ دیا ہے۔
اسی کے ساتھ ملک کی پہلی کاربن مارکیٹ پالیسی صاف ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور کاربن کم کرنے کی ترغیب دینے کے لیے تیار کی گئی ہے۔
صوبے بھی وفاقی کوششوں میں ساتھ دے رہے ہیں۔
پنجاب نے اپنے موسمی لچکدار وژن 2024 اور اسموگ کے خلاف اقدامات شروع کیے، سندھ نے صوبائی موسمیاتی ایکشن پلان کو حتمی شکل دی اور خیبر پختونخوا نے 10 ارب درختوں کی سونامی مہم کے تحت 12 کروڑ 15 لاکھ درخت لگاکروسیع پیمانے پر شجرکاری کا کام جاری رکھا۔ بلوچستان نے پلاسٹک کے خلاف قانون نافذ کیا اور موسمیاتی مالیات کے لیے ایک خصوصی سیل قائم کیا ہے۔
کوپ (سی او پی) 29 میں پاکستان نے اپنے قومی پویلین پر ان اقدامات کو اجاگر کیا اور عالمی سطح پر اپنی موسمیاتی عزم کو مضبوط کیا۔ تاہم، سروے نے خبردار کیا ہے کہ بین الاقوامی تعاون اور موسمی انصاف ناگزیر ہیں کیونکہ پاکستان کے موسمیاتی صدموں کا سامنا اس کے ماحولیاتی اخراج سے کہیں زیادہ ہے۔
موسمیاتی اتار چڑھاؤ میں اضافے کے ساتھ پاکستان کی پیشرفت مالی وعدوں کو عملی جامہ پہنانے، صوبائی کوششوں کو وسعت دینے اور طویل المدتی عالمی شراکت داریوں کو یقینی بنانے پر منحصر ہے۔
Comments