پاکستان مالی سال 25-2024 کے دوران 3.6 فیصد جی ڈی پی نمو کا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوسکا اور یہ 2.7 فیصد شرح نمو ریکارڈ کی گئی۔ یہ انکشاف اقتصادی سروے 25-2024 میں کیا گیا جو پیر کو وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے پیش کیا۔

سروے میں فراہم کردہ عبوری اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کے زرعی شعبے ، صنعتی شعبے اور خدمات کے شعبے نے جون 2025 میں ختم ہونے والے مالی سال بالترتیب 0.56 فیصد، 4.77 فیصد اور 2.91 فیصد کی سست رفتار نمو ریکارڈ کی۔

ادھر، مالی سال 2025 کے دوران بلند لاگت اور سپلائی میں رکاوٹوں کے باعث بڑی صنعتوں کی پیداوار (ایل ایس ایم) میں 1.5 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

یہ سروے وفاقی بجٹ سے پہلے ایک اہم دستاویز کا کردار ادا کرتا ہے جو ملک کے ختم ہونے والے مالی سال کی سماجی واقتصادی کارکردگی کی تفصیلی معلومات فراہم کرتا ہے۔

عالمی معیشت پر تبصرہ کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے بتایا کہ عالمی جی ڈی پی کی شرح نمو 2023 میں 3.5 فیصد تھی جو 2024 میں کم ہو کر 3.3 فیصد رہ گئی، اب تازہ ترین اندازوں کے مطابق یہ 2.8 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ سال 2023 میں جی ڈی پی کی شرح نمو منفی 0.2 فیصد رہی، جو مالی سال 24 میں 2.5 فیصد تک بڑھ گئی ہم مالی سال 25 کیلئے 2.7 فیصد جی ڈی پی کی شرح نمو کا اعلان کرتے ہیں۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا حجم مالی سال 2024 میں 372 ارب ڈالر سے بڑھ کر رواں مالی سال میں 411 ارب ڈالر ہو گیا ہے۔

زرعی شعبے میں محدود نمو پر بات کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے تسلیم کیا کہ اگر زراعت نے ہدف کے مطابق رفتار سے ترقی کی ہوتی تو مجموعی ترقی کی شرح ہدف کے قریب تر ہوتی۔

انہوں نے بتایا کہ اہم فصلوں بشمول کپاس، مکئی اور گندم کی پیداوار میں 13.5 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

وزیرِ خزانہ نے اسے بتدریج بحالی قرار دیا اور کہا کہ میری نظر میں، یہ پائیدار ترقی کے لیے درست راستہ ہے۔

۔

وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت بالکل نہیں چاہتی کہ معیشت دوبارہ اچانک تیزی سے بڑھ کر پھر اچانک نیچے کی جانب جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے راستے پر قائم رہنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ہم پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن رہیں۔

۔

محمد اورنگزیب نے بتایا کہ پاکستان کی مہنگائی بڑھنے کی شرح جو 2023 میں 29 فیصد سے تجاوز کرگئی تھی اب کم ہو کر 4.6 فیصد رہ گئی ہے۔ میرا خیال ہے کہ ہم صحیح سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا قرضہ جی ڈی پی کے تناسب سے 68 فیصد سے کم ہو کر 65 فیصد رہ گیا ہے۔

انہوں نے دوبارہ تاکید کی کہ پاکستان کو اپنی معاشی بنیادوں کو بنیادی طور پر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے جس کیلئے ساختی اصلاحات ناگزیر ہیں۔

محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ٹیکس جی ڈی پی تناسب نے 5 سال کی بلند ترین سطح کو چھولیا ہے۔

۔

توانائی شعبے کی اصلاحات کے حوالے سے محمد اورنگزیب نے کہا کہ بینکوں کے ساتھ 1.27 کھرب روپے کے سرکلر قرضے کے حل کا عمل مستقبل میں اہم کردار ادا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ نجکاری کا عمل آئندہ مالی سال میں نئے جوش و جذبے کے ساتھ تیزی سے آگے بڑھایا جائے گا۔

قرض ادائیگی پر بھاری بچت

پبلک فنانس کے حوالے سے محمد اورنگزیب نے بتایا کہ قرض کی ادائیگی حکومت کا سب سے بڑا ایکسپینس ہے۔

پالیسی ریٹ میں کمی کی وجہ سے حکومت نے قرض ادائیگی کے اخراجات میں تقریباً 800 ارب سے 1 کھرب روپے کی بچت کی ہے۔

پاکستان کے بیرونی شعبے کے بارے میں بات کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ختم ہونے والے مالی سال (جولائی سے اپریل مالی سال 25 تک) کے دوران ملک نے 1.9 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس حاصل کیا جو پچھلے سال کے 1.3 ارب ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پرامید ہیں کہ حکومت رواں مالی سال کو سرپلس کے ساتھ ختم کرے گی۔

۔

وزیرخزانہ کے مطابق پاکستان کی برآمدات میں 7 فیصد اضافہ ہوا ہے اور آئی ٹی برآمدات 3.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں جو کہ ایک بڑا قدم ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ جبکہ رواں مالی سال ہماری درآمدات میں 11.7 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کی بڑی وجہ مشینری کی درآمدات میں 16.5 فیصد اور ٹرانسپورٹ کی درآمدات میں 26 فیصد اضافہ ہے۔ مشینری اور ٹرانسپورٹ کی درآمدات میں یہ اضافہ زرعی اور صنعتی شعبوں کے لیے خوش آئند ہے۔

ترسیلات زر: بے مثال کارکردگی

محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ترسیلات زر 31 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکی ہیں۔ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ (آر ڈی اے) کے تحت سرمایہ کاری 10 ارب ڈالر سے زائد ہوگئی ہے اور 814,000 اکاؤنٹس کھولے جاچکے ہیں۔

ٹیکس ریونیو کے حوالے سے بات کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے بتایا کہ انفرادی ٹیکس دہندگان کی تعداد دگنی ہوکر 3.7 ملین پر جاپہنچی ہے جب کہ بڑے ٹیکس دہندگان کی تعداد ختم ہونے والے مال سال میں 178 فیصد بڑھ گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال حکومت ڈیبٹ مینجمنٹ آفس کو عالمی معیار کے مطابق ازسرِ نو ترتیب دینے اور اس کی تنظیم نو پر توجہ دے گی۔

وزیرِخزانہ نے کہا کہ پاکستان نے متعدد چیلنجز کے باوجود بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے تازہ ترین قسط وصول کرلی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بھارتی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے آئی ایم ایف اجلاس میں تاخیر کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگادیا تھا۔

انہوں نے حالیہ اقتصادی سروے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میری رائے بالکل واضح ہے کہ مقامی سرمایہ کار ہی بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے راہ ہموار کریں گے۔

محمد اورنگزیب نے بتایا کہ کثیرالجہتی شراکت داروں(عالمی اداروں) نے پاکستان کو اصلاحاتی ایجنڈے اور پائیدار ترقی کے حوالے سے مکمل حمایت فراہم کی ہے۔

واضح رہے کہ حکومت آئندہ مالی سال 26۔ 2025 کا بجٹ منگل کو پیش کرے گی ۔

قبل ازیں اقتصادی سروے 2024-25 اور مالی سال 26 کے بجٹ کے اعلان کی پرانی تاریخیں بالترتیب یکم جون اور دو جون تھیں۔

تاہم حکومت نے یہ تاریخیں بڑھا کر بالترتیب 6 اور 7 جون کردی ہیں۔

قومی اقتصادی کونسل (این ای سی ) نے ختم ہونے والے مالی سال کے لیے 2.7 فیصد جی ڈی پی شرح اور آئندہ مالی سال کے لیے 4.2 فیصد متوقع ترقی کی شرح کی منظوری دی ہے۔

این ای سی کو بتایا گیا کہ سالانہ قومی ترقیاتی منصوبوں پر 3.483 کھرب روپے خرچ کیے جا رہے ہیں جن میں سے 1.100 کھرب روپے وفاق کا حصہ ہے جب کہ 2.383 کھرب روپے صوبوں کا حصہ ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ جولائی 2024 سے اپریل 2025 کے دوران ترسیلات زر میں 30.9 فیصد اضافہ ہوا اور پہلی بار کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس مثبت رہا۔

رواں مالی سال مالی خسارہ مزید کم ہو کر جی ڈی پی کے 2.6 فیصد تک آ گیا، جبکہ پرائمری بیلنس جی ڈی پی کے 3 فیصد کی سطح پر برقرار رہا۔

Comments

200 حروف