ایک اہم قانونی پیش رفت میں، خصوصی عدالت نے منگل کے روز اڈیالہ جیل حکام کی نظرثانی کی درخواست مسترد کر دی، جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کو بچوں سے رابطے اور ذاتی معالج سے طبی معائنہ کی اجازت دینے والے سابقہ عدالتی احکامات کو چیلنج کیا گیا تھا۔

خصوصی جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے فیصلہ سناتے ہوئے 10 جنوری، 28 جنوری اور 3 فروری کو جاری کردہ احکامات کو برقرار رکھا، جن کے تحت جیل انتظامیہ کو عمران خان اور ان کے بیٹوں سلیمان خان اور قاسم خان کے درمیان ہفتہ وار واٹس ایپ کالز اور ان کے منتخب کردہ ڈاکٹر سے طبی معائنہ کی سہولت فراہم کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ان احکامات کے اجرا سے قبل تمام قانونی پہلوؤں پر مکمل غور کیا گیا، اس لیے نظرثانی کی کوئی بنیاد موجود نہیں۔

اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ عدالت کے احکامات آئین کے آرٹیکل 25 میں درج مساوات کے اصولوں سے متصادم ہیں اور اگر عمران خان کو بین الاقوامی رابطے اور نجی طبی سہولت دی گئی تو دیگر قیدی بھی ایسی ہی سہولتوں کا مطالبہ کریں گے۔

درخواست میں کہا گیا کہ اڈیالہ جیل میں اس وقت 93 غیر ملکی قیدی موجود ہیں، جنہیں اپنے اہل خانہ سے بین الاقوامی رابطے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس لیے عمران خان کو خصوصی رعایت دینا امتیازی سلوک کے مترادف ہوگا، جس سے جیلوں میں بے چینی پیدا ہو سکتی ہے۔

عدالت نے یہ اعتراضات مسترد کرتے ہوئے حکم دیا کہ سابقہ احکامات پر فوری عملدرآمد کیا جائے۔

دوسری جانب توشہ خانہ-II کیس کی سماعت 21 مئی تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ اڈیالہ جیل انتظامیہ نے پی ٹی آئی کے وکیل خالد یوسف چوہدری کو اطلاع دی ہے کہ آئندہ سماعت جیل کے بجائے فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس میں ہوگی۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف