جی سیون ممالک نے بھارت اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ بڑھتی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے براہ راست مذاکرات کریں جب کہ امریکا نے کہا ہے کہ اس نے دونوں ممالک کے درمیان تعمیری بات چیت کے آغاز میں مدد کی پیشکش کی ہے۔

عالمی طاقتوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان دہائیوں پرانے تنازع میں حالیہ شدت پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ یاد رہے کہ بدھ کو بھارت نے پاکستان پر فضائی حملے اور میزائل داغے، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان روزانہ جھڑپیں جاری ہیں۔ ان جھڑپوں میں اب تک درجنوں افراد مارے جاچکے ہیں۔

امریکہ نے پاکستان اور بھارت سے باقاعدہ رابطے کیے ہیں اور دونوں ممالک کو کشیدگی کم کرنے کی تجویز دی ہے۔

جمعہ کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو ہوئی، جس کے بعد امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ روبیو نے مستقبل میں کسی بھی تنازع سے بچنے کے لیے تعمیری مذاکرات کے آغاز میں امریکی مدد کی پیشکش کی ہے۔

روبیو نے اپریل کے آخر سے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور بھارتی وزیر خارجہ سبھرمینیم جائے شنکر کے ساتھ باقاعدہ گفتگو کی تھی۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ہفتے کے آغاز میں کہا تھا کہ بڑھتی ہوئی کشیدگیاں شرمناک ہیں۔ دوسری طرف، امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے وضاحت کی کہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ میں امریکہ کا کوئی عمل دخل نہیں ہونا چاہیے۔

حالیہ برسوں میں بھارت کو مغربی طاقتوں نے چین کے بڑھتے اثر و رسوخ کے توازن کے طور پر اہم اتحادی کے طور پر دیکھا ہے۔ پاکستان امریکہ کا اتحادی ہے، تاہم 2021 میں افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد اس کی اہمیت میں کمی آئی ہے۔

کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے ایک بیان میں 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے حملے کی شدید مذمت کی، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ بھارت نے پاکستان پر الزام عائد کیا، دوسری جانب اسلام آباد نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

جی7 کے بیان میں کہا گیا کہ ہم فوری طور پر کشیدگی کو کم کرنے کی اپیل کرتے ہیں اور دونوں ممالک کو پرامن حل کے لیے براہ راست مذاکرات کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

پاکستان نے اس ہفتے کہا کہ نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان اپنے اپنے قومی سلامتی کونسل کے سطح پر رابطے ہوئے ہیں۔

Comments

200 حروف