بٹ کوائن ایک بار پھر ایک لاکھ ڈالر کی سطح عبور کرگیا
بٹ کوائن کی قیمت جمعرات کو فروری کے اوائل کے بعد پہلی بار ایک لاکھ ڈالر سے تجاوز کرگئی جس کی وجہ امریکہ اور برطانیہ کے درمیان ایک وسیع تجارتی معاہدہ ہے۔معاہدے سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ شاید امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دنیا بھر سے تجارتی جنگ میں نرمی آرہی ہے۔
بٹ کوائن دوپہر تک 4.7 فیصد اضافے سے 101,329.97 ڈالر پر جاپہنچا۔
دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی رواں سال ایک بار پھر مثبت زون میں داخل ہوگئی ہے ، اگرچہ یہ جنوری میں پہنچنے والے 109،000 ڈالر کی ریکارڈ بلند ترین سطح سے اب بھی نیچے ہے۔
ایتھریم بلاک چین کی کرپٹو کرنسی ایتھر کی قیمت میں 14 فیصد سے زائد اضافہ ہوا جس کے بعد یہ 2,050.46 ڈالر تک پہنچ گئی ، ایتھر نے مارچ کے آخر کے بعد کی بلند ترین سطح کو چھو لیا۔
جمعرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے تجارتی شعبے میں ایک انقلابی معاہدے کا اعلان کیا جس کے تحت امریکا نے برطانوی مصنوعات پر 10 فیصد ٹیکس برقرار رکھا ہے جب کہ برطانیہ نے امریکی مصنوعات پر ٹیرف 5.1 فیصد سے کم کر کے 1.8 فیصد کر دیا ہے اور انہیں زیادہ رسائی فراہم کی ہے۔
یہ معاہدہ جنوری میں وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد صدر ٹرمپ کی جانب سے تجارتی شراکت داروں پر محصولات کی بارش سے شروع ہونے والی عالمی تجارتی جنگ کے بعد پہلا معاہدہ ہے۔
ڈیجیٹل اثاثہ ٹریڈنگ پلیٹ فارم نیکسو کے شریک بانی انٹونی ٹرینچیف نے ایک ای میل تبصرہ میں کہا کہ ایک لاکھ ڈالر کی دوبارہ وصولی کو بٹ کوائن کے زیادہ طاقتور کارناموں میں سے ایک کے طور پر جاننا چاہئے اور یہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ گزشتہ ماہ بٹ کوائن کی قیمت 74،000 ڈالر کے آس پاس تھی- خریدنا غیر معمولی طور پر منافع بخش ہوسکتا ہے۔
100,000 ڈالر کی سطح پر تیز بحالی کا عمل اس بات کا اشارہ دیتا ہے کہ 109,000 ڈالر اور اس سے اوپر کی سطح تک پہنچنا ممکن ہے، کیونکہ طویل مدتی سرمایہ کاروں کی خریداری – جو کم از کم 155 دن سے سرمایہ کاری کر رہے ہیں – قلیل مدتی سرمایہ کاروں کی فروخت سے زیادہ ہے۔
فروری سے اپریل کے درمیان بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیوں کی قیمتوں میں شدید کمی آئی، کیونکہ تاجروں کو اس بات کا خدشہ تھا کہ ٹرمپ کی جانب سے کرپٹو کے حق میں اصلاحات سست رفتاری سے نافذ ہوں گی۔
Comments