امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بیجنگ پر عائد محصولات میں نمایاں کمی کے امکان کا اشارہ دیے جانے کے ایک روز بعد چین نے کہا ہے کہ واشنگٹن کے ساتھ تجارتی مذاکرات کیلئے دروازے کھلے ہیں۔
جارحانہ تجارتی پالیسیوں سے پریشان عالمی منڈیوں کو مزید راحت دیتے ہوئے ٹرمپ نے منگل کو یہ بھی کہا کہ ان کا امریکی فیڈرل ریزرو کے چیئر جیروم پاول کو برطرف کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
جنوری میں دوبارہ وائٹ ہاؤس آنے کے بعد صدر ٹرمپ نے چین سے آنے والی کئی اشیاء پر اضافی 145 فیصد ٹیرف عائد کیے ہیں، ان میں وہ محصولات شامل ہیں جو ابتدا میں چین کے مبینہ طور پر فینٹانل کی سپلائی چین میں کردار کے باعث لگائے گئے تھے اور بعد میں ان طریقوں پر جو واشنگٹن کے نزدیک غیر منصفانہ تھے۔
جنوری میں دوبارہ وائٹ ہاؤس آنے کے بعد ٹرمپ نے چین سے آنے والی کئی اشیاء پر اضافی 145 فیصد ٹیرف عائد کیے ہیں۔ ان میں وہ محصولات شامل ہیں جو ابتدا میں چین کے مبینہ طور پر فینٹانائل کی سپلائی چین میں کردار کے باعث لگائے گئے تھے اور بعد میں ان طریقوں پر جو واشنگٹن کے نزدیک غیر منصفانہ تھے۔
بیجنگ نے امریکی مصنوعات پر 125 فیصد کے وسیع جوابی ٹیرف عائد کیے، تاہم بدھ کو اس نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ تجارتی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکن نے بیجنگ میں نیوز کانفرنس میں کہا کہ چین نے ابتدا ہی میں واضح کردیا تھا کہ ٹیرف اور تجارتی جنگوں میں کوئی فریق فاتح نہیں ہوتا، مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں۔
سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ نے بدھ کو خبردار کیا کہ تجارتی جنگیں تمام ممالک کے جائز حقوق اور مفادات کو نقصان پہنچاتی ہیں، کثیر الجہتی تجارتی نظام کو نقصان پہنچاتی ہیں اور عالمی معاشی نظام کو متاثر کرتی ہیں۔
بیجنگ کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ نے تسلیم کیا کہ 145 فیصد شرح بہت زیادہ ہے اور اس میں کافی حد تک کمی آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ شرح اُس حد کے قریب بھی نہیں ہوگی لیکن یہ صفر بھی نہیں ہوگی۔
آخرکار اُنہیں معاہدہ کرنا ہی پڑے گا کیونکہ اگر ایسا نہ ہوا تو وہ امریکہ میں کاروبار نہیں کرسکیں گے۔
Comments