اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے پیر کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں گونگ بجا کر تقریب کا افتتاح کیا اور کہا کہ پاکستان نے معاشی عدم استحکام کے مرحلے سے کامیابی کے ساتھ میکرو اکنامک استحکام کی جانب پیش رفت کی ہے۔ اب ملک میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے اور اقتصادی ترقی کا عمل بتدریج بحال ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افراط زر میں نمایاں کمی آئی ہے، جاری کھاتوں کا توازن سرپلس میں تبدیل ہو چکا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئی ہے اور سرکاری قرضوں کی صورتحال بھی بہتر ہوئی ہے۔ یہ سب سخت پالیسی فیصلوں کے نتیجے میں ممکن ہوا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے زور دیا کہ اب پائیدار ترقی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، جس کے لیے برآمدات میں اضافہ اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدی سرگرمیاں نہ صرف معیشت کو مضبوط بناتی ہیں بلکہ سرمایہ کاری اور جدت کو بھی فروغ دیتی ہیں۔
انہوں نے اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ طویل مدتی حکمت عملیوں پر عملدرآمد کے لیے متحد ہوں تاکہ پاکستان کی معیشت مستحکم اور جامع بنیادوں پر ترقی کرے۔
جمیل احمد نے مالیاتی شمولیت اور خواندگی کی اہمیت کو اجاگر کیا اور بتایا کہ اسٹیٹ بینک 14 سے 18 اپریل تک پاکستان فنانشل لٹریسی ویک منا رہا ہے، جس میں ملک بھر میں مالیاتی آگہی سے متعلق سرگرمیاں منعقد کی جائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کی اسٹریٹجک وژن 2028 کے تحت مالیاتی شمولیت اولین ترجیح ہے۔ نیشنل فنانشل انکلوژن اسٹریٹیجی (این ایف آئی ایس) 28-2024 کے تحت مالیاتی شمولیت کا ہدف 64 فیصد سے بڑھا کر 75 فیصد مقرر کیا گیا ہے جبکہ خواتین کی مالی خدمات تک رسائی میں موجود 34 فیصد فرق کو 25 فیصد تک کم کرنے کا ہدف ہے۔
اس موقع پر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بینکنگ اینڈ فنانس کراچی میں پاکستان فنانشل لٹریسی ویک 2025 کی افتتاحی تقریب بھی منعقد ہوئی، جہاں گورنر اسٹیٹ بینک نے نیشنل فنانشل ایجوکیشن روڈمیپ کا اجرا کیا۔ اس روڈمیپ میں تمام طبقات کے لیے معیاری مالیاتی خدمات تک رسائی اور آگہی کو فروغ دینے کی حکمت عملی شامل ہے۔
انہوں نے بینکنگ انڈسٹری اور دیگر شراکت داروں کی کاوشوں کو سراہا اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی خدمات پر بھی اظہارِ تشکر کیا کہ وہ سرمایہ کاروں اور کمپنیوں کو سرمایہ کاری اور ترقی کے مواقع فراہم کر رہی ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments