پاکستان کی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز) نے مارچ 2025 میں 1.2 ملین ٹن سیلز ریکارڈ کی، جو کہ سالانہ 5 فیصد اور ماہانہ 7 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے مطابق، ماہانہ اضافے کی وجہ کم بیس ایفیکٹ ہے، جبکہ سالانہ اضافہ پیٹرول اور ڈیزل کی کم قیمتوں کی بدولت ہوا۔ اس کے ساتھ ساتھ، رواں مالی سال کے پہلے نو مہینوں ( میں کل سیلز 11.77 ملین ٹن رہی، جو کہ گزشتہ مالی سال کے پہلے نو ماہ کے 11.34 ملین ٹن سے 4 فیصد زیادہ ہے۔
فرننس آئل (ایف او) کو چھوڑ کر، مارچ 2025 میں سیلز 1.16 ملین ٹن رہی، جو سالانہ 5 فیصد اور ماہانہ 7 فیصد اضافہ ہے۔ اگر فرننس آئل کو نکال دیا جائے تو مالی 25 کے پہلے نو ماہ کی سیلز 11.25 ملین ٹن رہی، جو سالانہ 7 فیصد اضافہ ہے۔
پروڈکٹ کے لحاظ سے، موٹر اسپرٹ (ایم ایس) کی سیلز میں 1 فیصد سالانہ اور 4 فیصد ماہانہ اضافہ ہوا اور یہ 577 ہزار ٹن تک پہنچ گئیں۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی سیلز میں 5 فیصد سالانہ اور 14 فیصد ماہانہ اضافہ ہوا اور یہ 4 لاکھ 87 ہزار ٹن تک پہنچ گئیں۔ فرننس آئل کی سیلز میں مارچ 2025 میں 22 فیصد سالانہ اور 2 فیصد ماہانہ اضافہ ہوا اور یہ 54 ہزار ٹن تک پہنچیں۔
ہائی آکٹین بلینڈنگ کمپوننٹ (ایچ او بی سی) کی سیلز میں بھی اضافہ جاری رہا، جو کہ ایک نیا ریکارڈ 35 ہزار ٹن تک پہنچ گئیں۔ اس اضافے کی وجہ منتخب پیٹرول پمپس پر رعایتی قیمتیں اور پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) میں کمی تھی، تاہم ایچ او بی سی پر پی ڈی ایل اپریل سے 20 روپے فی لیٹر بڑھا دیا گیا ہے۔
کمپنیوں کی تفصیلات کے مطابق، اٹک پیٹرولیم (اے پی ایل) کی سیلز مارچ 2025 میں 105 ہزار ٹن رہی، جو کہ سالانہ 2 فیصد اور ماہانہ 3 فیصد اضافہ ہے، جس کی بنیادی وجہ ایچ ایس ڈی کی سیلز میں 11 فیصد سالانہ اور 14 فیصد ماہانہ اضافہ ہے۔ پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کی سیلز مارچ 2025 میں 14 فیصد سالانہ کمی کے ساتھ 510 ہزار ٹن رہی، لیکن ماہانہ 9 فیصد اضافہ ہوا۔
حکومت نے مالی سال 2025 کے لیے پی ڈی ایل کی وصولی کا ہدف 1.28 کھرب روپے رکھا ہے، جس میں سے مالی سال 25 کے ابتدائی نو ماہ میں 64 فیصد یعنی 817 ارب روپے وصول ہوچکے ہیں۔
Comments