وزیراعظم آفس نے متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ مارچ کے آخری ہفتے میں کوئٹہ میں وفاقی حکومت اور حکومت بلوچستان کے نمائندوں کے درمیان ہونے والے حالیہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد تیز کریں۔
وفاقی حکومت کی ٹیم کی قیادت وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کی، جبکہ بلوچستان حکومت کی نمائندگی وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کی۔ اجلاس میں آئل مارکیٹنگ کمپنیز (او ایم سیز) کے نیٹ ورک کو بلوچستان میں وسعت دینے کے لیے اوگرا اور بلوچستان حکومت کے درمیان معلومات کے تبادلے پر زور دیا گیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ بلوچستان میں او ایم سیز کی موجودگی ناکافی ہے اور کچھ اضلاع میں تو ایک بھی فیول اسٹیشن موجود نہیں۔ یہ صورتحال ایرانی تیل کی اسمگلنگ کی حوصلہ افزائی کرتی ہے، جو ملکی معیشت کے لیے نقصان دہ ہے۔
اوگرا نے فیول اسٹیشنز کے قیام کے لیے کچھ شرائط میں نرمی کی ہے اور طریقہ کار کو آسان بھی بنایا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اوگرا اور حکومت بوچستان معلومات کا تبادلہ کریں گے اور ضلعی سطح پر منظوری کے عمل کو حکومت بلوچستان آسان بنائے گی، جبکہ پیٹرولیم ڈویژن منصوبہ منظوری کے لیے پیش کرے گا۔
زرعی ٹیوب ویلز کی شمسی توانائی پر منتقلی کے معاملے پر بتایا گیا کہ وزیراعظم کا سولرائزیشن منصوبہ 70:30 کی لاگت شراکت کے تحت منظور ہوا ہے۔ بلوچستان حکومت نے 12.9 ارب روپے جبکہ وفاق نے 14 ارب روپے جاری کیے ہیں۔ تاہم، 16.1 ارب روپے کی رقم واجب الادا ہے جسے فوری طور پر جاری کرنے کی ہدایت دی گئی ہے، جبکہ باقی 8.4 ارب روپے بھی 30 اپریل 2025 سے پہلے جاری کیے جائیں تاکہ فصلوں کے موسم اور پانی کی دستیابی متاثر نہ ہو۔
فیصلہ کیا گیا کہ باقی رقم وزارت خزانہ جاری کرے گی اور اگر کسی معاملے پر وضاحت یا فیصلہ درکار ہو تو یہ کام نوٹیفائیڈ اسٹیئرنگ کمیٹی کرے گی۔
اجلاس میں ایف بی آر، کسٹمز کی افرادی قوت، آئی ٹی فنڈنگ اور استعداد کار بڑھانے پر بھی بات ہوئی۔ ایف بی آر کے مطابق ملک میں 73 فیصد اسمگلنگ بلوچستان کے راستے ہوتی ہے، لیکن وسائل اور اسٹاف اس تناسب سے تعینات نہیں۔ افسران بلوچستان میں ڈیوٹی دینے سے ہچکچاتے ہیں، مراعات فراہم نہیں کی جاتیں، اور جوائنٹ چیک پوسٹس پر کسٹمز اسٹاف کی شدید کمی ہے۔
ویئرہاؤسز نیلامی میں تاخیر کے باعث بھر چکے ہیں، اور جے سی پی پر بقایاجات بھی واجب الادا ہیں۔ شہر کے بیچ واقع ایل پی جی ٹیسٹنگ لیبارٹری صحت و سلامتی کے لیے خطرہ ہے اور اسے محفوظ مقام پر منتقل کیا جانا چاہیے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ ایف بی آر کلیدی مقامات پر عملہ تعینات کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، بقایاجات کی ادائیگی کی جائے گی اور اچھی کارکردگی پر افسران کو مراعات دی جائیں گی۔ نیلامی کے لیے سادہ طریقہ کار تیار کیا جائے گا۔
وفاقی پی ایس ڈی پی منصوبوں میں سالانہ اوسطاً صرف 10 فیصد فنڈز مختص کیے جاتے ہیں، جس سے لاگت اور مدت میں اضافہ ہوتا ہے۔ صوبائی حکومت کا مؤقف تھا کہ گزشتہ 10 سال سے جاری منصوبوں کو مناسب فنڈز دیے جائیں تاکہ وہ جلد مکمل ہو سکیں۔
فیصلہ کیا گیا کہ منصوبہ بندی کمیشن ایسے منصوبوں کو مناسب فنڈز دے گا اور حکومت بلوچستان ان منصوبوں کی نشاندہی کرے گی۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments