گزشتہ سالوں کے مقابلے میں 2024 کے دوران پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں بہتری دیکھنے میں آئی۔ کلینڈر ایئر کے اختتام تک براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 2.567 ارب ڈالر تک جا پہنچی جو سالانہ بنیادوں پر 25 فیصد اضافے اور مالی سال 2017 کے بعد سے سب سے زیادہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی عکاسی ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 25 کی پہلی ششماہی کے دوران ایف ڈی آئی سالانہ بنیادوں پر 20 فیصد اضافے کے ساتھ 1.33 ارب ڈالر رہی۔
تاہم دسمبر 2024 میں خالص ایف ڈی آئی 170 ملین ڈالر رہی جو دسمبر 2023 میں ریکارڈ کیے گئے 252 ملین ڈالر کے مقابلے میں 32 فیصد کم ہے۔ ماہانہ بنیادوں پر نومبر 2024 کے مقابلے میں دسمبر میں سرمایہ کاری میں 23 فیصد سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی کیوں کہ اس وقت ایف ڈی آئی 219 ملین ڈالر تھی۔
مالی سال 2025 کے پہلے نصف میں بجلی کا شعبہ ایف ڈی آئی حاصل کرنے والا سب سے بڑا شعبہ بن کر ابھرا جس نے کل سرمایہ کاری 488.4 ملین ڈالر کا 37 فیصد حاصل کیا۔ اس کے بعد مالیاتی کاروباری شعبے نے 353 ملین ڈالر جبکہ تیل اور گیس کی تلاش کے شعبے نے 166.7 ملین ڈالر حاصل کیے۔
چین نے پاکستان میں ایف ڈی آئی میں سب سے زیادہ حصہ ڈالنے والے ملک کی حیثیت سے اپنی پوزیشن برقرار رکھی اور 2025 کے پہلے نصف کے دوران 535.5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔ یہ مجموعی ایف ڈی آئی کا تقریبا 40 فیصد ہے اور گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 361.5 ملین ڈالر کے مقابلے میں 48 فیصد اضافے کی عکاسی کرتا ہے۔ ہانگ کانگ دوسرا سب سے بڑا سرمایہ کار رہا جس نے 134.3 ملین ڈالر کا حصہ ڈالا ، جو 2024 کے پہلے نصف میں ریکارڈ کردہ 117.4 ملین ڈالر کے مقابلے میں 14 فیصد زیادہ ہے۔
اس ضافے کے باوجود پاکستان میں ایف ڈی آئی اس کی صلاحیت سے بہت کم ہے۔ سیاسی عدم استحکام، معاشی بحران، علاقائی اور عالمی جغرافیائی سیاسی تناؤ، ناکافی انفرااسٹرکچر اور زیادہ آپریشنل اخراجات جیسے مستقل چیلنجز غیر ملکی سرمایہ کاری میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
عالمی سطح پر 2024 میں ایف ڈی آئی کو افراط زر کے دباؤ، سخت مالیاتی پالیسیوں اور جاری جغرافیائی سیاسی تنازعات کی وجہ سے نمایاں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم تجارت اور ترقی سے متعلق اقوام متحدہ کی کانفرنس (یو این سی ٹی اے ڈی) نے گرین فیلڈ منصوبوں اور مرجر اینڈ ایکوزیشن (ایم اینڈ اے) میں محتاط بحالی کا مشاہدہ کیا۔ یہ بحالی خدمات، قابل تجدید توانائی اور ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کی وجہ سے ہوئی تھی۔ اہم شعبہ جاتی رجحانات میں قابل تجدید توانائی اور ماحول دوست ٹیکنالوجیز میں سرحد پار سرمائے کے بہاؤ میں اضافہ شامل ہے جس میں عالمی ڈی کاربنائزیشن اہداف کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل معیشت بھی شامل ہے جس میں کلاؤڈ کمپیوٹنگ ، مصنوعی ذہانت اور ای کامرس میں خاطر خواہ سرمایہ کاری دیکھنے میں آئی ہے۔
ایف ڈی آئی کے عالمی رجحانات پاکستان کو ابھرتے ہوئے شعبوں میں فائدہ اٹھانے اور زیادہ سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے اہم مواقع فراہم کرتے ہیں۔ گرین فیلڈ منصوبوں، قابل تجدید توانائی اور ٹیکنالوجی پر مبنی صنعتوں میں بحالی پاکستان کی ان شعبوں میں ایک کلیدی کھلاڑی کے طور پر خود کو قائم کرنے کی صلاحیت سے مطابقت رکھتی ہے۔ قابل تجدید توانائی اور ماحول دوست ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے والے عالمی ڈی کاربنائزیشن اہداف کے ساتھ پاکستان کے وافر قدرتی وسائل اور پائیدار انفرااسٹرکچر کی ضرورت غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے ایک زبردست مثال پیش کرتی ہے۔ اسی طرح، ڈیجیٹل معیشت کی تیز رفتار ترقی—جو کلاؤڈ کمپیوٹنگ، مصنوعی ذہانت، اور ای کامرس میں سرمایہ کاری سے چل رہی ہے—پاکستان کے بڑھتے ہوئے آئی ٹی کے شعبے اور اس کی ماہر افرادی قوت کے لیے ایک اضافی فائدہ ثابت ہو سکتی ہے۔
Comments