یونان کشتی حادثہ، وزیر اعظم کا انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات کا حکم
- وزیراعظم کا 2023 میں کشتی الٹنے کے حادثے میں 200 سے زائد پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کے بعد ایسے عناصر کے خلاف کارروائی میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے یونان میں حالیہ کشتی الٹنے کے حالیہ افسوس ناک واقعے کے بعد متعلقہ حکام کو انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اس واقعے میں پانچ پاکستانی شہری ڈوب کر جاں بحق ہوئے ہیں۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے یہ احکامات اسلام آباد میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیے۔ اجلاس میں کشتی الٹنے کے حادثے میں پاکستانیوں کی اموات کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
گزشتہ ہفتے تارکین وطن کو لے جانے والی لکڑی کی ایک کشتی جنوبی یونان کے جزیرے گاوڈوس کے قریب الٹ گئی تھی۔ وزارتِ خارجہ نے 47 پاکستانیوں کی فہرست جاری کی ہے جو اس حادثے میں بچ گئے ہیں۔ یہ فہرست پاکستان کے سفارتخانے کی طرف سے ایتھنز میں کیے گئے انٹرویوز اور یونانی حکام کی فراہم کردہ معلومات پر مبنی ہے۔
وزیرِ اعظم نے ایف آئی اے اور وزارتِ خارجہ سے کہا ہے کہ وہ گزشتہ ایک سال کے دوران دنیا بھر میں ہونے والے تمام ایسے واقعات پر تفصیلی رپورٹ پیش کریں جن میں پاکستانی شہری شامل تھے۔
انہوں نے 2023 میں کشتی الٹنے کے حادثے کے بعد ایسے عناصر کے خلاف کارروائی میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ 2023 میں یونان کے اسی علاقے میں ایک افسوسناک واقعے میں 262 پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے۔
وزیراعلیٰ نے انسانی اسمگلنگ کے خلاف کارروائی میں سست روی میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کی بھی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ سے دنیا بھر میں پاکستان کا نام بدنام ہوتا ہے اور اس کی روک تھام کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
وزیر اعظم نے آئی بی ایم ایس سسٹم پر فوری عمل درآمد کی ہدایت کی۔
ملاقات کے دوران وزیراعظم کو انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک ایک سو 74 مقدمات عدالت میں پیش کیے جا چکے ہیں جن میں سے چار مقدمات میں ملزمان کو سزا سنائی جاچکی ہے۔
وزیر اعظم نے اس سلسلے میں عوامی آگاہی کے لئے شروع کی گئی میڈیا مہم کی تفصیلات بھی طلب کیں۔
انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لئے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تعاون بڑھائیں۔
Comments