پاکستان کا سفر خاص طور پر میڈیکل ٹیکنالوجی کے شعبے میں پرسیژن انجینئرنگ کے حوالے سے نہ صرف بڑی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے بلکہ اس میں کئی اہم چیلنجز بھی موجود ہیں۔ اگرچہ پاکستان نے اپنے سرجیکل آلات کی مینوفیکچرنگ کے لئے بین الاقوامی شہرت حاصل کی ہے - جس کا مرکز سیالکوٹ ہے - وسیع تر میڈیکل ٹیکنالوجی مینوفیکچرنگ کا شعبہ اب بھی ابھر رہا ہے۔ پرسیژن انجینئرنگ، جو جدید میڈیکل ڈیوائسز جیسے تشخیصی آلات، امپلانٹس اور مانیٹرنگ سسٹمز کی تیاری کے لیے ضروری ہے، کئی مشکلات کا سامنا کر رہی ہے جنہیں حل کرنا ضروری ہے تاکہ اس کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لایا جا سکے۔
سیالکوٹ کی سرجیکل آلات کی صنعت اپنی اعلیٰ معیار کے ہنر اور مسابقتی قیمتوں کی وجہ سے عالمی سطح پر مشہور ہے۔ اس کی 90 فیصد سے زیادہ مصنوعات برآمد کی جاتی ہیں جو بنیادی طور پر یورپ اور امریکہ میں درمیانے درجے کی مارکیٹوں میں برآمد کی جاتی ہیں۔ اگر چہ یہ کامیابی ہے تاہم یہ ہائی ٹیک طبی آلات کے لئے ضروری اعلی درجے کی بہترین انجینئرنگ کے بجائے روایتی مینوفیکچرنگ تکنیکوں اور کم لاگت والی محنت پر انحصار کرتی ہے۔ جدت طرازی کے باوجود ایم آر آئی مشینوں، وینٹی لیٹرز اور روبوٹک سرجیکل سسٹم جیسی جدید طبی ٹیکنالوجیز کی مینوفیکچرنگ محدود ہے۔ کچھ مقامی کمپنیوں اور اسٹارٹ اپس نے کم قیمت وینٹی لیٹرز اور آرتھوپیڈک امپلانٹس تیار کرنے میں پیش رفت کی ہے۔ تاہم ، صنعت میں عالمی منڈیوں میں مقابلہ کرنے کے لئے ضروری بنیادی ڈھانچے اور ماحولیاتی نظام کا فقدان ہے جہاں درستگی اور جدت طرازی اہم ہے۔
السنز گروپ پاکستان کے پرسیژن انجینئرنگ منظر نامے میں ایک رہنما کے طور پر کھڑا ہے۔ آٹوموٹو، ایرو اسپیس اور توانائی کے شعبوں میں 70 سال کے تجربے کے ساتھ السنس نے عالمی سپلائی چین کے لئے ہائی ٹیک کمپوننٹس تیار کرنے سے متعلق اپنی شہرت قائم کرچکا ہے۔ سی این سی ملنگ پلاسٹک ٹیکنالوجی، ایلومینیم ڈائی کاسٹنگ اور الیکٹرانکس میں اس کی مہارت نے طبی آلات میں اس کی توسیع کی بنیاد رکھی ہے۔ السنز کی نمایاں کامیابیوں میں سے ایک ایلووینٹ اے وی بی -100 آئی سی یو وینٹی لیٹر ہے جسے کووڈ 19 وبائی امراض کے دوران سانس کی شدید بیماریوں کی ضروریات پوری کی جاسکیں، مقامی طور پر ڈیزائن اور تیار کردہ اس وینٹی لیٹر کو پاکستان کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے منظور کیا ہے اور یہ بین الاقوامی معیار پر پورا اترتا ہے۔ یہ اختراع طبی شعبے میں السنز گروپ کی جانب سے جدید حل فراہم کرنے کی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے اور پاکستان کی ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ میں عالمی سطح پر مسابقتی کمپنی بننے کی صلاحیت کو اجاگر کرتی ہے۔
میڈیکل ٹیکنالوجی میں درست انجینئرنگ کو آگے بڑھانے کا راستہ چیلنجز سے بھرا ہوا ہے جس میں جدید ٹیکنالوجیز تک محدود رسائی، زیادہ لاگت اور ہنر مند افراد کی کمی شامل ہے جو سی این سی مشیننگ ، تھری ڈی پرنٹنگ اور روبوٹکس جیسی ٹیکنالوجیز کو محدود کرنے کا سبب ہے۔ بہت سے مینوفیکچررز پرانی مشینری کا استعمال کرتے ہیں جو معیار اور جدت طرازی میں رکاوٹ ڈالتا ہے۔ آئی ایس او 13485 اور ایف ڈی اے کے قواعد و ضوابط جیسے سرٹیفکیٹس پر عمل کرنا ایک اہم رکاوٹ ہے کیونکہ بہت سے مینوفیکچررز کے پاس اعلی قدر کی مارکیٹوں تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ضروری عمل کی کمی ہے۔ تحقیق و ترقی کے لیے کم مالی معاونت اور تعلیمی اداروں اور صنعت کے درمیان کمزور تعاون، اختراع اور نئی ٹیکنالوجیز کی ترقی کو روک رہے ہیں۔ انتہائی ہنر مند پیشہ ور افراد کی کمی صنعت کے چیلنجز میں اضافہ کرتی ہے ، کیونکہ بہت سے لوگ بہتر مواقع کی تلاش میں ملک چھوڑ دیتے ہیں۔ غیر موثر سپلائی چین اور ناکافی انفراسٹرکچر پیداواری لاگت میں مزید اضافہ کرتے ہیں اور مسابقت کو کم کرتے ہیں۔ بہت سے مینوفیکچررز کم لاگت کی برآمدات کو ترجیح دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں وہ ہائی ویلیو اور ٹیکنالوجی پر مبنی مصنوعات کی متنوع نوعیت میں سرمایہ کاری نہیں کر پاتے۔
ان چیلنجز کے باوجود، پاکستان کا پرسیژن انجینئرنگ کا شعبہ نمایاں امکانات رکھتا ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی اور غیر متعدی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ کی وجہ سے مقامی صحت کی دیکھ بھال کی مارکیٹ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، جس سے مقامی طور پر تیار کردہ میڈیکل ڈیوائسز کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ مانگ ملک کے وسیع تر صنعتی اہداف سے ہم آہنگ ہے، جو ”مڈ ان پاکستان“ کے اقدام کو آگے بڑھاتی ہے اور اقتصادی ترقی کو فروغ دیتی ہے۔اگر پاکستان بنیادی ڈھانچے، مہارت کی ترقی، اور تحقیق و ترقی میں حکمت عملی کے تحت سرمایہ کاری کرے، تو وہ عالمی میڈیکل ٹیکنالوجی مارکیٹ میں ایک مسابقتی کھلاڑی کے طور پر خود کو منوا سکتا ہے۔ موجودہ خلا کو دور کر کے، ملک نہ صرف مقامی صحت کی ضروریات کو پورا کرنے میں کامیاب ہو سکتا ہے، بلکہ وہ پرسیژن انجینئرنگ اور اختراع کا مرکز بھی بن سکتا ہے۔
Comments