تیل اور گیس کی تلاش اور پیداوار کے شعبے میں مالی سال 25 کی پہلی سہ ماہی کے دوران کمزوری دیکھی گئی ہے جس کی بنیادی وجہ تیل کی کمزور قیمتیں ، پیداوار میں کمی اور ملکی کرنسی کی قدر میں اضافہ ہے۔ پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ (پی ایس ایکس: پی پی ایل) نے مالی سال 25 کی پہلی سہ ماہی کے دوران سالانہ بنیادوں پر 20 فیصد کمی کے ساتھ منافع رپورٹ کیا، تاہم پیداوار اور مارکیٹ کی قیمتوں میں جاری چیلنجز کے باوجود، ایک سازگار لاگت کے ڈھانچے نے مالی سال 25 کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی طور پر پی پی ایل کے منافع کو برقرار رکھا۔

مالی سال 25 کی پہلی سہ ماہی کے دوران پی پی ایل کی ٹاپ لائن میں سالانہ بنیاد پر 15 فیصد کمی واقع ہوئی جس کی بنیادی وجوہات میں 10 فیصد تیل کی قیمتوں میں گراوٹ اور پیداوار میں سکڑاؤ تھا۔ تیل اور گیس کی پیداوار میں سالانہ بنیادوں پر بالترتیب 11 اور 7 فیصد کی کمی ہوئی جو پرانے فیلڈز اور پی پی ایل کے زیرِ ملکیت کے علاوہ پارٹنر فیلڈز میں بھی پیداوار میں کمی کے سبب ہوئی۔ اس کے علاوہ روپے کی قدر میں اضافے نے بھی کمپنی کی آمدن کو مزید محدود کر دیا۔

پی پی ایل کو سالانہ بناد پر اپنے تلاش کے اخراجات میں 24 فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ اگرچہ خشک کنویں کی کمی نے ممکنہ طور پر کم اخراجات میں کردار ادا کیا، لیکن سہ ماہی کی کم تلاش اور زلزلے کی سرگرمیوں کے نتیجے میں کھوج اور ڈرلنگ کے اخراجات بھی کم ہوئے۔

تلاش کے اخراجات میں کمی دیگر ذرائع سے ہونے والی کمی سے زیادہ تھی۔ مالی سال 25 کی پہلی سہ ماہی کے دوران پی پی ایل کی دیگر آمدنی میں سال بہ سال 70 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا جو کہ زیادہ تر تاخیر سے کی جانے والی ادائیگیوں اور نقد و نقد مساویات میں اضافہ کی وجہ سے تھا۔

پی پی ایل نے مالی سال 25 کی پہلی سہ ماہی کے دوران 2.0 روپے فی حصص کے عبوری نقد منافع کا اعلان کیا۔ ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت توانائی شعبے کی اصلاحات کی بدولت گیس کی خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں سے زیرِ التوا تجارتی قرضوں کی بتدریج وصولی مستقبل میں اضافے کو روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ پیش رفت تلاش کی سرگرمیوں اور منافع کی تقسیم کے لیے نقد بہاؤ کو آزاد کرے گی۔

Comments

200 حروف