غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ منگل کے روز شمالی غزہ کے قصبے بیت لحیہ میں ایک رہائشی عمارت پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 93 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی و لاپتہ ہوگئے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہدا میں کم از کم 20 بچے بھی شامل ہیں۔

علاقے کی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا کہ متعدد افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جبکہ متاثرین سڑکوں پر ہیں جبکہ ایمبولینس اور شہری دفاع کا عملہ ان تک نہیں پہنچنے سے قاصر ہے۔

منگل کو بعد میں اپنے دوسرے بیان میں سرکاری میڈیا آفس کے ڈائریکٹر اسماعیل الثوبطہ نے شہدا کی تعداد 93 بتائی۔

فوری طور پر اسرائیل کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ اسرائیلی فوج حماس کے میڈیا آفس کی جانب سے شائع ہونے والی اموات تعداد کے اعداد و شمار پر اکثر سوالات اٹھاتی رہی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ان اعداد و شمار کو اکثر بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کو موصول ہونے والی ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چار منزلہ عمارت کے باہر کمبل میں لپٹی کئی لاشیں زمین پر پڑی ہوئی ہیں۔ ملبے کے نیچے سے مزید لاشیں اور زندہ بچ جانے والے افراد نکالے جا رہے ہیں کیونکہ پڑوسی افراد امدادی کاموں میں مدد کے لیے پہنچ گئے ہیں۔

لاشیں نکالنے میں مدد کرنے والے ایک عینی شاہد اسماعیل اویدہ نے ویڈیو میں کہا کہ اس گھر میں دسیوں شہید (مردہ) ہیں، دسیوں بے گھر لوگ رہ رہے تھے، بغیر کسی پیشگی انتباہ کے گھر پر بمباری کی گئی، جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں، شہداء یہاں اور وہاں ہیں، جن کے جسم کے اعضا بکھرے پڑے ہیں۔

فلسطین کی سول ایمرجنسی سروس نے پیر کے روز کہا تھا کہ جبالیہ، بیت لحیہ اور بیت حنون میں تقریبا ایک لاکھ افراد بے گھر ہیں۔ روئٹرز آزادانہ طور پر ان اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کرسکا۔

وزارت صحت نے منگل کے روز کہا تھا کہ حملے میں زخمی ہونے والوں کی دیکھ بھال نہیں کی جا سکی کیونکہ ڈاکٹروں کو قریبی کمال ادواں اسپتال کو خالی کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ دیکھ بال نہ ہونے کے سبب تشویشناک مریضوں کی زندگیوں کا فیصلہ ان کی قسمت پر ہوگا اور وہ بلآخر مرجائیں گے۔

غزہ کی ایمرجنسی سروس کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں تین ہفتوں سے جاری اسرائیلی حملے کی وجہ سے اس کی کارروائیاں روک دی گئی ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی مہم حماس کو تباہ کرنا ہے جس کے جنگجو ایک سال سے جاری جنگ کے دوران علاقے میں واپس آئے تھے۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے جوابی فضائی اور زمینی حملوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد 43 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

غزہ کی جنگ نے مشرق وسطیٰ میں وسیع تر تنازعات کو جنم دیا ہے، اسرائیل نے لبنان پر بمباری کی ہے اور حماس کی اتحادی حزب اللہ کو غیر فعال کرنے کے لیے اس کے جنوب میں فوجیں بھیجی ہیں۔

منگل کو ہونے والا یہ حملہ اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے اونرا کو ملک کے اندر کام کرنے سے روکنے کے لیے ایک قانون کی منظوری کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس سے اسرائیل کے کچھ مغربی اتحادیوں کو تشویش لاحق ہے جنہیں خدشہ ہے کہ اس سے غزہ میں پہلے سے ہی سنگین انسانی صورتحال مزید خراب ہو جائے گی۔

اسرائیلی حکام نے 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کے کچھ اہلکاروں کے ملوث ہونے اور حماس اور دیگر مسلح گروہوں میں کچھ ملازمین کی رکنیت کا حوالہ دیا۔

اونرا کے سربراہ فلپ لازارینی نے اس اقدام کو ’اجتماعی سزا‘ قرار دیا ہے۔

ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس فیصلے سے فلسطینیوں کی زندگیوں پر کیا اثر پڑے گا، خاص طور پر غزہ کی پٹی میں، جہاں اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایک سال قبل شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے اس کے 2.3 ملین افراد میں سے زیادہ تر بے گھر ہو چکے ہیں۔

Comments

200 حروف