کارکنوں کی ترسیلات زر کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ مالی سال 25 کی پہلی سہ ماہی کے دوران 8 ارب ڈالر سے زائد ملک میں آئے جو کہ آئی ایم ایف کے 37 ماہ کے ای ایف ایف کے تحت دیے گئے 7 ارب ڈالر کے برابر ہے۔ ترسیلات زر پاکستان کی معیشت کو سہارا دینے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں، خاص طور پر زرمبادلہ ذخائر کو بڑھانے میں۔ حالیہ عرصے میں ترسیلات زر میں آنے والے اضافے کی اہمیت اس وقت اور زیادہ ہو گئی ہے جب ملک میں رقم کی بیرون ملک منتقلی میں استحکام دیکھنے میں آیا ہے۔

مالی سال 25 کی تیسری سہ ماہی کے اختتام تک ترسیلات زر 8.8 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جو سالانہ بنیادوں پر 39 فیصد اضافہ ہے۔ صرف ستمبر 2024 میں ملک کو ترسیلات زر کی مد میں 2.85 ارب ڈالر موصول ہوئے جو سالانہ بنیاد پر 29 فیصد زیادہ ہیں، تاہم ماہانہ بنیاد پر ستمبر 2024 کی ترسیلات زر میں 3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ سالانہ بنیادوں پر اس اضافے کی وجہ بیرون ملک پاکستانی کارکنوں کی جانب سے سعودی عرب، یو اے ای، برطانیہ اور امریکہ جیسے اہم ممالک سے رقم کی منتقلی ہے۔ اس کے علاوہ، پاکستانی روپے کی قدر میں بہتری، اوپن مارکیٹ اور انٹربینک نرخوں کے درمیان فرق کا کم ہونا، اور بیرون ملک جانے والے کارکنوں کی تعداد میں اضافے نے بھی ترسیلات زر میں اضافہ کیا۔ حکومت اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ترسیلات کے لیے باضابطہ چینلز کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے پالیسیوں پر عمل درآمد کیا ہے۔

سعودی عرب اور یو اے ای ترسیلات زر کے سب سے بڑے ذرائع ہیں، جنہوں نے مالی سال 2025 کی پہلی سہ ماہی میں سالانہ بنیادوں پر بالترتیب 42 فیصد اور 67 فیصد اضافہ ظاہر کیا۔ دیگر اہم مارکیٹوں میں برطانیہ، امریکہ اور یورپی یونین کے ممالک شامل ہیں، جہاں بھی مثبت مگر نسبتاً کم شرح نمو دیکھی گئی ہے۔

ترسیلات زر کی اہمیت اور حجم کے لحاظ سے ممالک جیسے کہ بھارت، میکسیکو، فلپائن، بنگلہ دیش، مصر، اور ویتنام میں بھی اسی طرح کے رجحانات نظر آتے ہیں۔ یہ ممالک سعودی عرب اور یو اے ای جیسے مشرق وسطیٰ کے ممالک اور امریکہ اور برطانیہ جیسے مغربی معیشتوں پر ترسیلات زر کے لیے بھاری انحصار کرتے ہیں۔جی ڈی پی کے تناسب کے لحاظ سے، ان ممالک میں ترسیلات زر کا حصہ 5 سے 9 فیصد کے درمیان ہوتا ہے جب کہ پاکستان ان پر بڑی معیشتوں جیسے بھارت کے مقابلے میں ان پر زیادہ انحصار کرتا ہے۔

ان اہم ترسیلات زر کے مستقل تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ رسمی چینلز کو مزید مضبوط کیا جائے اور شرح مبادلہ کو مسابقتی سطح پر برقرار رکھا جائے۔ طویل مدت میں، مستحکم اقتصادی پالیسیاں اپنانا اور رسمی چینلز کے ذریعے ترسیلات زر بھیجنے پر اضافی مراعات دینا نہایت اہم ہوگا۔ حال ہی میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ترسیلات زر کی حوصلہ افزائی کے لیے ایکسچینج کمپنیوں کو دی جانے والی مالی مراعات میں 3 گنا اضافہ کیا ہے تاکہ ان ذرائع سے رقوم کی ترسیل کو مزید بڑھایا جا سکے۔

Comments

200 حروف