مارکٹس

مشرق وسطیٰ میں وسیع تر جنگ کے خطرات، تیل کی قیمتوں میں ہفتہ وار 9 فیصد اضافہ متوقع

خام تیل کی قیمتوں میں جمعہ کو کمی ریکارڈ کی گئی تاہم ہفتہ وار اضافے کی راہ برقرار ہے ، سرمایہ کاروں نے مشرق وسطیٰ کے...
شائع October 4, 2024

امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے ایرانی تیل تنصیبات پر اسرائیلی حملے سے متعلق تبادلہ خیال کے بیان پر سرمایہ کاروں کو خدشہ ہے کہ مشرق وسطیٰ میں وسیع پیمانے پر جنگ کا تنازعہ خام تیل کی ترسیل میں خلل ڈال سکتا ہے جس سے تیل کی قیمتیں ہفتہ وار 9 فیصد اضافے کے راستے پر گامزن ہیں۔

برینٹ کروڈ کے سودے 66 سینٹ یا 0.85 فیصد اضافے کے ساتھ 78.28 ڈالر فی بیرل پر طے ہوئے جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل کی قیمت 63 سینٹ یا 0.85 فیصد اضافے کے ساتھ 74.34 ڈالر فی بیرل رہی۔

بائیڈن نے جمعرات کے روز کہا کہ امریکہ اس بات پر تبادلہ خیال کر رہا ہے کہ آیا وہ ایران کی تیل تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کی حمایت کرے گا یا نہیں جبکہ اسرائیلی فوج نے لبنانی مسلح گروپ حزب اللہ کے خلاف اپنی لڑائی میں بیروت کو فضائی حملوں سے نشانہ بنایا ہے۔

ایران نے منگل کے روز اسرائیل پر میزائل داغے جس کا مقصد اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ کے قتل کا بدلہ لینا ہے۔

جے پی ایم اجناس پر تحقیق کرنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل ایران کی ریفائنریوں یا خارگ جزیرے کے تیل برآمد کرنے والے ٹرمینل پر حملہ کر سکتا ہے جس کا مقصد ملک کی تیل کی آمدنی میں خلل ڈالنا ہے۔

تجزیہ کاروں نے مزید کہا کہ یہ آپشن امریکی انتظامیہ کے لیے پسندیدہ نہیں ہوگا جو صدارتی انتخابات سے قبل تیل کی منڈیوں میں خلل ڈالنے سے محتاط رہے گی۔

ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس این این نے پاسداران انقلاب کے ڈپٹی کمانڈر علی فداوی کے حوالے سے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے اس پر حملہ کیا تو ایران اسرائیل کی توانائی اور گیس کی تنصیبات کو نشانہ بنائے گا۔

ایران تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم کا رکن ہے جس کی یومیہ پیداوار تقریبا 3.2 ملین بیرل یا عالمی پیداوار کا 3 فیصد ہے۔

اگرچہ تیل کی فراہمی کے خدشات نے خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے لیکن مشرق وسطی میں مہینوں کی بدامنی کے بعد بھی عالمی سطح پر خام تیل کی فراہمی میں خلل نہیں پڑا ہے۔

اوپیک کی اضافی پیداواری صلاحیت کی وجہ سے بھی مارکیٹ کے فوائد کو محدود کیا گیا ہے۔

لیبیا کی مشرقی حکومت اور طرابلس میں قائم نیشنل آئل کارپوریشن نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ مرکزی بینک کی قیادت سے متعلق تنازع کے حل کے بعد تمام آئل فیلڈز اور ایکسپورٹ ٹرمینلز کو دوبارہ کھولا جا رہا ہے۔

اس سے لیبیا کو اپنی پیداواری سطح کو دگنا سے زیادہ کرنے کا موقع مل سکتا ہے جس سے انہیں تقریبا 1.2 ملین بی پی ڈی تک بحال کیا جاسکتا ہے۔

Comments

200 حروف