اگست 2024 کے دوران ترسیلات زر میں سالانہ بنیاد پر 40.5 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو 2.94 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ یہ اضافہ بڑی حد تک بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے پیسے بھیجنے کا نتیجہ ہے، خاص طور پر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور امریکہ جیسی بڑی مارکیٹوں سے۔ چونکہ ترسیلات زر پاکستان کی معیشت کا ایک اہم ستون ہیں، اس آمد نے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ(جولائی تا اگست) کے دوران مجموعی انفلوز میں سالانہ بنیادوں پر 44 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس میں یواے ای، سعودی عرب اور جی سی سی ممالک سرفہرست رہے۔ یہ بڑھتا ہوا ماہانہ رجحان گزشتہ تین ماہ سے مسلسل جاری ہے کیونکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے مشرق وسطیٰ کے ممالک میں روزگار کے مواقع میں بہتری آئی ہے اور ان ممالک میں کام تلاش کرنے والے پاکستانیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
مزید برآں، حکومت اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے ترسیلات زر بھیجنے کیلئے رسمی چینلز کے استعمال کی حوصلہ افزائی کیلئے پالیسیاں بھی متعارف کرائی ہیں۔ خاص طور پر بلیو کالر ملازمین کیلئے بینکوں اور ایکسچینج کمپنیوں کی جانب سے زیادہ سے زیادہ انفلوز کو راغب کرنے کیلئے ترغیبات اس مہم کا حصہ رہی ہیں۔
اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ ترسیلات زر کی آمد مستحکم رہے، پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ ترسیلات زر کے قانونی چینلز کو مزید مضبوط کرے اور ایک مسابقتی زر مبادلہ کی شرح برقرار رکھے۔ طویل مدت میں مستحکم معاشی پالیسیوں کو برقرار رکھنا اور ترسیلات زر کے باضابطہ چینلز کے لئے مراعات میں اضافہ ترسیلات زر کی پائیدار آمد کو یقینی بنانے کی کلید ہوگی۔
Comments