اسرائیلی افواج نے اتوار کے روز شمالی غزہ کے علاقے شجائیہ میں مزید پیش قدمی کی اور جنوب میں مغربی اور وسطی رفح کے علاقوں میں بھی دور تک داخل ہوگئے، ٹینکوں کی بمباری اور گولہ باری کے نتیجے میں کم از کم 6 فلسطینی شہید اور متعدد مکانات تباہ ہوگئے۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ چار روز قبل شجائیہ میں واپس آنے والے اسرائیلی ٹینکوں نے متعدد مکانات پر گولے داغے جس کے نتیجے میں وہاں مقیم فلسطینی اندر محصور ہوگئے اور وہاں سے نکلنے سے قاصر رہے۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ شجائیہ میں آپریشن کرنے والی فورسز نے گزشتہ روز کئی فلسطینی بندوق برداروں کو موت کے گھاٹ اتارا ہے اور وہاں موجود ہتھیاروں اور فوجی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی حکام نے ہفتے کو شجائیہ میں اپنے دو فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کا اعتراف کیا ہے۔

حماس کے مسلح ونگ اور اس کے اتحادی اسلامی جہاد نے شجائیہ اور رفح دونوں میں شدید لڑائی کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ ان کے جنگجوؤں نے وہاں آپریشن کرنے والی اسرائیلی افواج کے خلاف ٹینک شکن راکٹ اور مارٹر بم داغے ہیں۔

غزہ میں اسرائیل کی فضائی اور زمینی جنگ کو آٹھ ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔

عرب ثالثوں کی کوششیں، جنہیں امریکہ کی حمایت حاصل ہے، اب تک جنگ بندی کو یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے۔

حماس کا کہنا ہے کہ کسی بھی معاہدے سے قبل جنگ کا خاتمہ اور غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلاء ہونا چاہیے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ 2007 سے غزہ پر حکومت کرنے والی حماس کے خاتمے تک وہ لڑائی میں صرف عارضی وقفے کو قبول کرے گا۔

رفح میں اموات

مصر کی سرحد کے قریب رفح میں اسرائیلی ٹینک شہر کے مشرق، مغرب اور مرکز کے کئی اضلاع میں دور تک داخل ہوگئے ہیں اور طبی ماہرین نے بتایا کہ شہر کے وسط میں واقع علاقے شبورہ کے ایک گھر پر اسرائیلی حملے میں 6 افراد شہید ہوئے۔

زرب خاندان کی شہید ہونے والے چھ افراد کی لاشیں قریبی شہر خان یونس کے ناصر اسپتال منتقل کر دی گئیں۔

اتوار کے روز درجنوں رشتہ داروں نے سفید کفن میں لپٹی لاشوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور پھر انہیں رشتہ داروں نے اپنے ہاتھوں میں اٹھاکر سپرد خاک کیا۔

رہائشیوں کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج نے رفح کے وسط میں واقع العودہ مسجد کو نذرآتش کر دیا ہے۔

اسرائیل نے کہا ہے کہ رفح میں اس کی فوجی کارروائیوں کا مقصد حماس کی آخری مسلح بٹالین کو ختم کرنا ہے۔

اسرائیلی فوج نے اتوار کے روز کہا کہ اس کی افواج نے رفح میں ”اہدافی، انٹیلی جنس پر مبنی“ کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں، مختلف مقابلوں میں متعدد مسلح افراد مارے گئے جبکہ سرنگوں کا بھی خاتمہ ہوا۔

غزہ کی جنگ اس وقت شروع ہوئی جب حماس کے جنگجوؤں نے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر دھاوا بولا تھا جس میں، اسرائیل کے اعداد و شمار کے مطابق، تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے اور 250 سے زیادہ افراد کو یرغمال بنالیا گیا۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کی جوابی کارروائی میں اب تک تقریباً 38,000 افراد شہید ہو چکے ہیں اور گنجان آباد غزہ شہر کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا گیا ہے۔

غزہ کی وزارت صحت جنگجو اور غیر جنگجو میں فرق نہیں کرتی لیکن حکام کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

غزہ میں 300 سے زائد اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں اور اسرائیل کا کہنا ہے کہ جنگ میں نشانہ بننے والے فلسطینیوں میں سے کم از کم ایک تہائی جنگجو ہیں۔

Comments

200 حروف