چین کپاس کے عالمی پیدواروں کیلئے بھی چیلنج بننے لگا
عالمی کپاس کی منڈی میں خاموش بے چینی برقرار ہے۔ امریکی محکمہ زراعت کی ماہانہ پیشن گوئی کے مطابق، مارکیٹنگ سال 2023-24 کے لیے کپاس کی عالمی پیداوار اور استعمال بالکل متوازن ہے، عالمی مانگ کووڈ کے بعد کی اوسط 25 ملین میٹرک ٹن پر برقرار ہے، جو طویل مدتی اوسط سے نمایاں طور پر کم ہے۔ . گزشتہ سالوں کی فصل کی کھیپ یا جمع شدہ کپاس 8سال کی بلند ترین سطح پر ہے، تاہم عالمی کپاس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کی کیا وضاحت ہوسکتی ہے؟
اس سال سب سے بڑا سرپرائز پاکستان سے امپورٹ ڈیمانڈ تھی، جو سات سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے۔ امریکی محکمہ زراعت کے مطابق، حالیہ سیزن کے دوران ملکی پیداوار میں بڑے اضافے کی وجہ سے، روئی کے گھریلو استعمال میں 10 فیصد متوقع اضافے کے باوجود، پاکستان کی درآمدی طلب گزشتہ سال کے مقابلے میں 33 فیصد کم ہے۔ ملک میں روئی کی مقامی پیداوار 8.5 ملین گانٹھوں (170 کلوگرام) سے تجاوز کر گئی ، جو کم از کم 5 سالوں میں سب سے زیادہ ہے، جس نے ملک کے لیے درآمدی تخمینوں کو توازن سے دور کر دیا۔ اس کے باوجود، ایسا لگتا ہے کہ امریکی محکمہ زراعت کی مارکیٹنگ سال 2023-24 کے لیے 3.8 ملین گانٹھوں (170کلو گرام کی) کی درآمد کی پیشن گوئی اب بھی اوپر ہے، اور حتمی تعداد مزید 20 فیصد کم ہو سکتی ہے۔
اس کے باوجود پاکستان کی جانب سے کم درآمدات کو دوسری جگہوں پر زیادہ تعداد سے مسلسل پورا کیا جا رہا ہے۔موجودہ مالی سال کے دوران چینی فائبر کی درآمدات دوگنی ہونے کیلئے تیارہیں، جو گزشتہ 10 سالوں میں سب سے زیادہ ہوگئی ہیں، تاہم چینی کپاس کی زیادہ برآمدات بالکل حیران کن نہیں ہیں۔ چونکہ سنکیانگ کے نافذ ہونے کے بعد دنیا میں دوسری جگہوں پر عالمی سپلائی چین خود کو چین سے چھڑانے کی تیاری کر رہی ہے، ایسا لگتا ہے کہ دیوہیکل پانڈا لڑائی کے بغیر نہیں جائے گا۔
چین نے دیگر تمام چیزوں کی طرح اپنے آپ کو نئی دنیا کے چیلنجز کے مقابلے کیلئے بھی بہادر اورانتہائی ماہر ثابت کیا ہے، چین نے اپنے خود کو خلفشار میں پھنسانے کے بجائے اور ہر مسئلے کا خندہ پیشانی سے سامنا کیا ہے۔ چین نے دنیا کو بتادیاکہ اگر وہ اس سے کپاس نہیں خریدنا چاہتی تو یہ اس کیلئے کوئی بڑا مسئلہ نہیں تاہم صرف ایک سال میں مرکزی طور پر منظم اس ریاست نے اپنی مقامی پیدوار کو کہیں پیچھے چھوڑ دیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ چینی کپاس نہیں خریدنا چاہتے تاہم برازیلی کپاس کا استعمال کرنے کے باوجود چینی کپاس کی اہمیت کم نہیں کرسکتے۔ ۔
اور یہ اکیلے ہی اس بات کی وضاحت کر سکتا ہے کہ کیوں عالمی انوینٹریز تاریخی تناسب تک پہنچ رہی ہے، کیلنڈر سال 2024 کے آغاز سے کپاس کی قیمت 85 سینٹس تک پہنچنے کے بعد مزید اوپر جانے میں مشکلات کا شکار رہیں۔ اگرچہ انوینٹریز زیادہچ رہی ہوں گے تاہم قابل تجارت اشاریے اتنے مثبت نہیں، اس کا یہ مطلب بھی ہوسکتاہے کہ امریکہ اور برازیل جیسے کپاس کے برآمد کنندگان کے لیے زیادہ قیمتیں ہوں، لیکن اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ چین ان کا سب سے بڑا خریدار رہے گا جس کی طلب مزید بڑھ رہی ہے۔
ایسے تمام حریف جو عالمی ٹیکسٹائل سے چین کو نکالنے کیلئے دن رات کوشش کرہے ہیں، خاص کر چینی دھاگے اور کپڑے کی قیمتوں کی بات کی جائے تو انہیں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ان کیلئے ایسا نا ممکن ہوگا کیوں کہ دنیا کا کوئی بھی ملک چین کے قریب نہیں پہنچ سکتا۔ چین اگرچہ مارکیٹ شیئرز کھو سکتا ہے تاہم اگر وہ مقابلے پر اتر آیا تو مارکیٹ میں پھر سے سرفہرست ہی ہوگا.
Comments
Comments are closed.