اسرائیل کی جانب سے جمعہ کو ایران پر حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھ گئی جس کے نتیجے میں تیل کی فراہمی متاثر ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں اس دوران قیمتوں میں 9 فیصد سے زائد کا تیز رفتار اضافہ دیکھنے میں آیا جو تقریباً 5 ماہ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئیں۔

برینٹ کروڈ فیوچرز کی قیمت میں 6.29 ڈالر یعنی 9.07 فیصد کا اضافہ ہوا اور یہ 75.65 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی، اس سے قبل دورانِ تجارت یہ 78.50 ڈالر کی بلند ترین سطح پر جا پہنچی تھی جو 27 جنوری کے بعد کی سب سے بڑی قیمت ہے۔

امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ کی قیمت میں 6.43 ڈالر یعنی 9.45 فیصد اضافہ ہوا جس کے بعد یہ فی بیرل 74.47 ڈالر پر پہنچ گئی اس سے قبل یہ 77.62 ڈالر کی بلند ترین سطح پر گئی تھی جو 21 جنوری کے بعد سب سے زیادہ قیمت ہے۔

جمعہ کو دونوں معاہدوں کی قیمتوں کا اضافہ 2022 کے بعد سب سے بڑا اندرونِ روز اضافہ تھا جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں توانائی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا تھا۔

اسرائیل نے جمعہ کو کہا کہ اس نے ایران کی جوہری تنصیبات، بیلسٹک میزائل فیکٹریوں اور فوجی کمانڈرز کو نشانہ بنایا جو ایک طویل آپریشن کا آغاز ہے جس کا مقصد تہران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنا ہے۔

آئی این جی کے تجزیہ کار وارن پیٹرسن کی قیادت میں جاری کردہ ایک نوٹ میں کہا گیا کہ اس صورتحال نے جغرافیائی سیاسی غیر یقینی صورتحال کو نمایاں طور پر بڑھا دیا ہے، اور اب تیل کی مارکیٹ کو ممکنہ سپلائی میں خلل کے خدشے کے پیش نظر زیادہ رسک پریمیم شامل کرنا ہوگا۔ سنگاپور میں کئی تیل کے تاجروں نے کہا کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ آیا یہ حملہ مشرق وسطیٰ سے تیل کی ترسیل کو متاثر کرے گا، کیونکہ یہ اس بات پر منحصر ہوگا کہ ایران کس طرح جوابی کارروائی کرتا ہے اور آیا امریکہ مداخلت کرتا ہے یا نہیں۔

تاجروں میں سے ایک نے کہا کہ یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے لیکن میرا خیال ہے کہ مارکیٹ کو آبنائے ہرمز کی بندش کے خدشے نے پریشان کر رکھا ہے۔

توانائی کے امور کے تجزیہ کار اور ایم ایس ٹی مارکی کے سینئر تجزیہ کار سول کاوونک کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملے نے تیل کی قیمتوں میں موجودہ رسک پریمیم کو مزید بڑھا دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک انتہائی صورتِ حال میں، ایران تیل کے بنیادی ڈھانچے پر حملوں یا آبنائے ہرمز سے گزرنے کی راہ محدود کر کے روزانہ 2 کروڑ بیرل تک کی تیل کی فراہمی میں رکاوٹ ڈال سکتا ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے جمعہ کے حملے کے بعد جس میں ان کے بقول کئی فوجی کمانڈر شہید ہوئے کہا کہ اسرائیل کو سخت سزا دی جائے گی۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جمعرات کو اسرائیل کے ایران پر حملوں کو یکطرفہ کارروائی قرار دیا اور کہا کہ واشنگٹن اس میں ملوث نہیں ہے، ساتھ ہی انہوں نے تہران پر زور دیا کہ وہ خطے میں امریکی مفادات یا اہلکاروں کو نشانہ نہ بنائے۔

فلپ نووا کی سینئر مارکیٹ تجزیہ کار پریانکا سچدیوا نے کہا کہ ایران نے ایمرجنسی نافذ کردی ہے اور جوابی کارروائی کی تیاری کررہا ہے جس سے نہ صرف تیل کی ترسیل میں خلل کا خطرہ بڑھ گیا ہے بلکہ دیگر پڑوسی تیل پیدا کرنے والے ممالک تک کشیدگی پھیلنے کا خدشہ بھی پیدا ہو گیا ہے۔

اگرچہ ٹرمپ نے مداخلت سے گریز کا عندیہ دیا ہے لیکن امریکہ کی شمولیت خدشات کو مزید بڑھا سکتی ہے۔

دیگر منڈیوں میں ابتدائی ایشیائی تجارت کے دوران اسٹاکس میں شدید مندی دیکھی گئی جس کی قیادت امریکی فیوچرز کی فروخت نے کی جبکہ سرمایہ کار سونے اور سوئس فرانک جیسے محفوظ اثاثوں کی جانب جارہے ہیں۔

Comments

200 حروف