وفاقی بجٹ 2025-26 میں پٹرولیم مصنوعات پر پٹرولیم لیوی (پی ایل) میں 26.4 فیصد اضافے کی تجویز ہے جس کے تحت اس کی زیادہ سے زیادہ حد 70 روپے فی لٹر سے بڑھا کر 90 روپے فی لٹر کر دی گئی ہے۔
آئندہ مالی سال کیلئے پٹرولیم مصنوعات پر پٹرولیم لیوی کی مد میں 1,468.395 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔ یہ موجودہ مالی سال کے نظرثانی شدہ تخمینے 1,161 ارب روپے کے مقابلے میں 307.395 ارب روپے کا نمایاں اضافہ ہے۔ یہ رقم گزشتہ مالی سال 2024-25 کے اصل بجٹ میں مختص کردہ 1,281 ارب روپے سے بھی کافی زیادہ ہے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پٹرولیم لیوی کی مد میں رکھی گئی رقم آئی ایم ایف کی جانب سے 17 مئی 2025 کو جاری کی گئی پہلی اسٹاف لیول رپورٹ میں دیے گئے تخمینے سے 158 ارب روپے زیادہ ہے۔آئی ایم ایف رپورٹ میں آئندہ مالی سال کے لیے پٹرولیم لیوی کی وصولی 1,311 ارب روپے رہنے کا تخمینہ دیا گیا تھا۔
پٹرولیم لیوی سے حاصل ہونے والی آمدنی کو مسلسل آنے والی وفاقی حکومتوں کی جانب سے خصوصی اہمیت دی گئی ہے کیونکہ یہ قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کے طے کردہ فارمولے کے تحت صوبوں کے ساتھ تقسیم ہونے والے فیڈرل ڈویزیبل پول (ایف ڈی پی ) کا حصہ نہیں ہوتی۔
آئندہ مالی سال کے لیے آف دی گرڈ (کیپٹیو پاور پلانٹس) پر لیوی عائد کر کے 105 ارب روپے کی آمدنی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی نے ”آف دی گرڈ (کیپٹیو پاور پلانٹس) لیوی بل 2025“ کی منظوری دے دی ہے۔ اس لیوی کا آغاز 5 فیصد سے ہوگا، جو جولائی 2025 میں 10 فیصد، فروری 2026 میں 15 فیصد، اور اگست 2026 میں 20 فیصد تک بڑھا دی جائے گی۔
حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے گیس انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) کی وصولی 2.4 ارب روپے تک بڑھانے کی تجویز دی ہے، جو رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ تخمینے 1 ارب روپے کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ موجودہ مالی سال کے بجٹ میں ابتدائی طور پر جی آئی ڈی سی کی مد میں 2.5 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔
جون 2020 میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیصلہ دیا تھا کہ معیشت کے مختلف شعبے گیس انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کی واجب الادا 407 ارب روپے کی رقم 60 ماہ میں ادا کریں، تاہم مختلف کمپنیوں کی جانب سے حاصل کردہ اسٹے آرڈرز کے باعث حکومت تاحال یہ رقم وصول نہیں کرسکی۔
نیچرل گیس ڈویلپمنٹ سرچارج (جی ڈی ایس) — جو کہ گیس کی مقررہ قیمت اور فروخت قیمت کے درمیان فرق پر مشتمل ہوتا ہے اور صوبوں کو منتقل کیا جاتا ہے — سے آئندہ مالی سال میں 49.437 ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے، جو کہ گزشتہ مالی سال کے اصل بجٹ میں مقرر کردہ 25.618 ارب روپے اور نظرثانی شدہ تخمینے 48 ارب روپے سے زیادہ ہے۔
حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے دوران مائع پٹرولیم گیس (ایل پی جی) پر پٹرولیم لیوی کی مد میں 5 ارب روپے اکٹھا کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ یہ رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ ہدف 3.156 ارب روپے اور اصل بجٹ میں مقرر کردہ 3.537 ارب روپے کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں مقامی خام تیل کی قیمتوں پر 30 ارب روپے کی چھوٹ برقرار رکھنے کا تصور پیش کیا گیا ہے۔ یہ رقم رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ تخمینے 25 ارب روپے سے زیادہ ہے جو کہ موجودہ مالی سال کے اصل بجٹ میں بھی یہی مقرر کی گئی تھی۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبوں کے لیے خام تیل اور قدرتی گیس پر رائلٹی میں اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ خام تیل پر رائلٹی کی مد میں 69 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جو گزشتہ مالی سال کے نظرثانی شدہ تخمینے 64 ارب روپے سے زیادہ ہیں۔ قدرتی گیس پر رائلٹی کے لیے آئندہ مالی سال میں 38 ارب روپے کا ہدف رکھا گیا ہے جو کہ رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ ہدف 135 ارب روپے اور اصل بجٹ میں مختص کردہ 103.751 ارب روپے سے نمایاں طور پر کم ہے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں خام تیل پر ونڈ فال لیوی کی مد میں 20 ارب روپے کی وصولی کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جو مالی سال 2024-25 کے لیے مختص کردہ 28 ارب روپے سے کم ہے۔ گیس پر ونڈ فال لیوی کے لیے 45 کروڑ روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے، جو رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ تخمینے کے برابر ہے۔
آئندہ مالی سال تیل و گیس کمپنیوں سے متفرق آمدنی کی مد میں 1,887.682 ارب روپے حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ تخمینے 1,464.606 ارب روپے اور اصل بجٹ میں مقرر کردہ 1,528.46 ارب روپے سے نمایاں طور پر زیادہ ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر 2025
Comments