بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ مصدق ملک نے بھارت پر دریائے سندھ کے بہاؤ میں خلل ڈالنے کے لیے ڈیموں کا استعمال کرنے کا الزام لگایا۔

بلومبرگ کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان میں بہنے والے دریاؤں کے بہاؤ میں ہیرا پھیری کر رہا ہے اور اسے روک کر، پھر چھوڑ کر سیلاب پیدا کر رہا ہے۔

وزیر نے مزید کہا کہ بھارت کے پاس پانی کو مکمل طور پر روکنے کی صلاحیت موجود نہیں ہے، اور گزشتہ مہینے میں جب فصلوں کی بوائی کے لیے پانی کی ضرورت تھی تو پانی دستیاب نہیں تھا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارا ہمسایہ ملک یہ سب پاکستان کی فصلوں کے نمونوں اور غذائی تحفظ کو درہم برہم کرنے کے لیے کر رہا ہے۔

22 اپریل کے حملے کے بعد، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے دریائے چناب، جہلم اور سندھ پر منصوبوں کی منصوبہ بندی اور تعمیر کو تیز کرنے کا حکم دیا تھا۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، یہ تینوں دریا سندھ طاس نظام کا حصہ ہیں جو بنیادی طور پر پاکستان کے استعمال کے لیے مختص ہیں۔

پاکستان میں تقریباً 80 فیصد کھیت دریائے سندھ کے نظام پر انحصار کرتے ہیں، جیسا کہ ملک کے تقریباً تمام ہائیڈرو پاور منصوبے بھی کرتے ہیں جو 25 کروڑ آبادی کو بجلی فراہم کرتے ہیں۔

واشنگٹن میں واقع سینٹر فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے پانی کے تحفظ کے ماہر ڈیوڈ مائیکل نے کہا کہ دہلی کی طرف سے سندھ طاس نظام سے بڑی مقدار میں پانی روکنے یا موڑنے کے لیے بندوں، نہروں یا دیگر انفراسٹرکچر کی تعمیر کی کسی بھی کوشش کو عملی جامہ پہنانے میں سالوں لگ جائیں گے۔

اس دوران، انٹرویو میں مصدق ملک نے مزید کہا کہ “کیونکہ ان کے پاس اسٹوریج ڈیم نہیں ہیں، وہ ہمیں مادی طور پر متاثر نہیں کر پائے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر وہ اسٹوریج ڈیم بنانا شروع کرتے ہیں، تو اسے ایکٹ آف وار سمجھا جائے گا۔

Comments

200 حروف