براہِ راست ٹیکسز کا حصہ بڑھ کر 48.7 فیصد ہوگیا
- ایڈوانس ٹیکس اور ودہولڈنگ ٹیکس کی وصولیوں میں اضافہ بنیادی وجہ قرار
وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی مجموعی ٹیکس وصولیوں میں براہِ راست ٹیکسوں کا حصہ 2024-25 میں بڑھ کر 48.7 فیصد تک پہنچ گیا، جو بنیادی طور پر ایڈوانس ٹیکس اور ودہولڈنگ ٹیکس کی وصولیوں میں اضافے کی وجہ سے ممکن ہوا۔
پیر کو جاری کیے گئے اقتصادی سروے (2024-25) کے مطابق پاکستان کا ٹیکس نظام زیادہ تر بالواسطہ ٹیکسز پر انحصار کرتا ہے، تاہم براہِ راست ٹیکسز کے حصے کو بہتر بنانے کیلئے مختلف اقدامات جاری ہیں اور ان کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ مالی سال 2021-22 سے لے کر اب تک ایف بی آر کی مجموعی آمدن میں براہِ راست ٹیکسز کا حصہ مسلسل بڑھا ہے جو 36.5 فیصد سے بڑھ کر 2024-25 میں 48.7 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔
مالی سال 2024-25 میں براہِ راست ٹیکسز کے حصے میں اضافہ بنیادی طور پر ایڈوانس ٹیکس کی 56.9 فیصد شرح نمو کے باعث ہوا، اس کے بعد ودہولڈنگ ٹیکسز میں 36.5 فیصد اور گوشواروں کے ساتھ جمع ہونے والے ٹیکسز میں 35.8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
براہِ راست ٹیکسوں کی ساخت میں بھی نمایاں تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے جہاں ایڈوانس ٹیکسز کا حصہ 29.8 فیصد سے بڑھ کر 33.8 فیصد ہوگیا ہے جب کہ ودہولڈنگ ٹیکسز کے حصے میں معمولی کمی ہوئی ہے جو 61.4 فیصد سے کم ہو کر 2024-25 میں 60.5 فیصد رہ گیا ہے۔
اس کے برعکس، بالواسطہ ٹیکسز کا حصہ مالی سال2021-22 میں 63.5 فیصد سے کم ہوکر 2024-25 میں 51.3 فیصد رہ گیا ہے۔ بالواسطہ کے مقابلے میں براہِ راست ٹیکسز کے حصے میں اضافہ حکومت کے ٹیکس نظام کو زیادہ ترقی پسند اور منصفانہ بنانے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ اقتصادی سروے کے مطابق مالی سال 2024-25 کے دوران ایف بی آر کی مجموعی ٹیکس وصولیوں میں سیلز ٹیکس کا حصہ 37.9 فیصد، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کا 7.3 فیصد اور کسٹمز ڈیوٹی کا حصہ 12.3 فیصد رہا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر 2025
Comments