فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی زیر صدارت جی ایچ کیو میں 270 ویں کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی جس میں شرکاء نے بھارت کی سرپرستی میں ہونے والے دہشتگردی واقعات کی پرزور مذمت کی۔ فورم نے پاکستانی نوجوانوں کے جذبے اور حب الوطنی کو سراہا جن کی کوششوں کی بدولت قومی اتحاد مضبوط ہوا جبکہ ملک کے بیانیے کو مزید استحکام ملا۔ اس کے علاوہ سیاسی قیادت کی بھی تعریف کی گئی جنہوں نے معرکہ حق کے دوران عزم اور واضح انداز میں قوم کی رہنمائی کی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق کانفرنس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جبکہ آپریشن بنیان المرصوص کے شہداء کے درجات اور خضدار بم دھماکے کے متاثرین کے لیے دعائیں کی گئیں۔ دھماکے میں چار بچے شہید ہوئے تھے– خضدار میں اسکول بس پر حملے کو فوج نے ”بھارتی پراکسیز“ کا گھناؤنا اقدام قرار دیا۔

آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا کہ کانفرنس کے شرکاء نے اس بربریت کی واضح طور پر مذمت کی اور اس میں غیر مسلح افراد، خصوصاً بچوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کو انسانیت اور تمام بین الاقوامی روایات کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔

فورم کے شرکا نے معرکہ حق کے تمام شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا جنہوں نے بھارت کی بلا اشتعال جارحیت کے دوران ملک کا دفاع کرتے ہوئے اپنی جانیں قربان کیں۔

شرکا نے عزم کا اعادہ کیا کہ شہداء کا مقدس خون ضائع نہیں جائے گا اور پاکستان کے عوام کی حفاظت اور سلامتی ہمیشہ مسلح افواج کی اولین ترجیح رہے گی۔

فورم نے آرمی چیف کو فیلڈ مارشل کے اعزاز سے نوازے جانے پر انہیں مبارکباد پیش کی جبکہ تزویراتی بصیرت، مضبوط قیادت اور قومی دفاع میں ان کی لازوال خدمات کو سراہا۔

کانفرنس میں موجودہ داخلی اور خارجی سیکورٹی حالات کا جامع جائزہ لیا گیا، جس میں خاص طور پر آپریشن بنیان المرصوص کے کامیاب اختتام پر توجہ مرکوز کی گئی جو معرکہ حق کا ایک فیصلہ کن باب تھا۔

فورم نے پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت، ہم آہنگی، حوصلے اور استقامت کو سراہا اور قوم کی غیر متزلزل حمایت کا بھی شکریہ ادا کیا جس کی بدولت جارحیت کو غیر معمولیعزم کے ساتھ پسپا کیا گیا۔

کانفرنس کے شرکاء نے ذرائع ابلاغ کے محاذ پر سرگرم محب وطن افراد کو خراجِ تحسین پیش کیا، جنہوں نے بھارتی پروپیگنڈے، جھوٹی خبروں اور جنگی جنون کے خلاف ریاست کا بھرپور ساتھ دیا، حقائق اور اعداد و شمار کو درست انداز میں پیش کیا، عوامی اعتماد کو مضبوط کیا اور غلط معلومات کا مؤثر مقابلہ کیا۔

فورم نے پاکستانی نوجوانوں کے جذبے اور متحرک کردار کا تہہ دل سے اعتراف کیا جن کے ولولے اور حب الوطنی نے قومی جذبے کو ابھارا اور قومی بیانیے کو مؤثر انداز میں پیش کیا۔

شرکا نے سیاسی قیادت کو بھی خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے معرکہ حق کے دوران غیر معمولی بصیرت، اعتماد اور پختگی کے ساتھ قوم کی رہنمائی کی۔

یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ تاریخ فخر سے یاد رکھے گی کہ پاکستان نے تیزی اور پختہ حکمتِ عملی سے دفاعی اقدامات کرتے ہوئے صرف چند گھنٹوں میں ایک سنگین خطرے کو ناکام بنایا۔

پاکستان نے حکمت و تحمل کے ساتھ، واضح عملی حکمت عملی اپناتے ہوئے نہ صرف مؤثر دفاع کو یقینی بنایا بلکہ اخلاقی برتری بھی برقرار رکھی۔

فورم نے پاکستان کے اس پختہ عزم کو دہرایا کہ وہ اپنی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کے خلاف کسی بھی جارحیت یا مہم جوئی کا بھرپور دفاع کرے گا۔

پاکستان کے اسٹریٹجک مؤقف کو دہراتے ہوئے فورم نے اعلان کیا کہ کسی کو یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ وہ طاقت کے استعمال یا دھمکی کے ذریعے پاکستان کو جھکا سکتا ہے۔ قوم اپنے اہم مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔

فورم نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بھارت کی پشت پناہی سے کام کرنے والے دہشت گرد نیٹ ورکس سے پیدا ہونے والے خطرات پر تفصیل سے غور کیا۔

یہ بات بھی نوٹ کی گئی کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کو فوجی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد اس نے خود کو دہشت گردی کا شکار ظاہر کیا، حالانکہ درحقیقت وہ خود دہشت گردی کا مرتکب اور خطے میں عدم استحکام کا مرکز ہے۔ بھارت نے خفیہ ذرائع اور نان اسٹیٹ ایکٹرز کے ذریعے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے اپنے ایجنڈے کو مزید تیز کر دیا ہے۔

فورم نے عزم ظاہر کیا کہ پاکستان کبھی بھی بیرونی پشت پناہی سے کی جانے والی دہشت گردی کو اپنے امن میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دے گا۔

اس بات کا بھی عزم کیا گیا کہ مسلح افواج، انٹیلیجنس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ہم آہنگی سے تمام دہشت گرد نیٹ ورکس اور ان کے سہولت کاروں کا پیچھا کریں گی اور انہیں پوری قوت سے ختم کیا جائے گا۔

کانفرنس کے شرکا نے کہا کہ دشمن عناصر جو انتشار اور خوف پھیلانے کے لیے تربیت یافتہ اور مالی معاونت یافتہ ہیں، قومی ارادے اور ادارہ جاتی طاقت سے ختم کیے جائیں گے۔

فورم نے خطے کی مجموعی سیکیورٹی صورتحال کا اسٹریٹجک جائزہ بھی لیا، جس میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی)، ورکنگ باؤنڈری، اور مشرقی سرحد پر سیکیورٹی پوزیشن کا حالیہ پاکستان-بھارت کشیدگی کے تناظر میں جائزہ شامل تھا۔

فورم نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

فورم نے بھارتی فوج کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی کیونکہ یہ عوامی ردعمل کو جنم دیتی ہیں اور تشدد کا سلسلہ بنتی ہیں۔

فورم نے اس بات پر زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں امن اور سیکیورٹی کو مزید بگاڑ سے بچانے کے لیے عالمی برادری کی فوری توجہ اور مداخلت ناگزیر ہے۔

فورم نے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی حقِ خود ارادیت کے لیے جاری منصفانہ جدوجہد کی مکمل سفارتی، سیاسی، اخلاقی اور انسانی بنیادوں پر حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔

چیف آف آرمی اسٹاف نے تمام رینکس کے افسران کا بلند مورال، عملی تیاری اور پیشہ ورانہ صلاحیت کو سراہا، ساتھ ہی پاکستانی قوم کی ثابت قدم حمایت پر بھی اظہار تشکر کیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق انہوں نے کوششوں کی رہنمائی پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور تمام کمانڈرز کو بدلتے ہوئے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے مزید چوکنا اور تیار رہنے کی ہدایت کی۔

اپنے اختتامی کلمات میں آرمی چیف نے داخلی استحکام کو یقینی بنانے اور قومی سرحدوں کے دفاع میں پاک فوج کے مرکزی کردار کو دوبارہ واضح کیا۔ انہوں نے پاکستانی عوام کی مستقل حمایت پر گہری قدردانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام ہماری سب سے بڑی طاقت ہیں۔ ہم ان کے اعتماد اور توقعات پر پورا اترنے کے لیے پرعزم ہیں، چاہے وہ کسی بیرونی جارحیت، دہشت گردی یا انتہا پسندی کے خلاف مشترکہ جدوجہد ہی کیوں نہ ہو۔

کانفرنس کا اختتام فیلڈ مارشل کے اس اظہارِ اعتماد کے ساتھ ہوا کہ ملک کے دفاع پر مامور تمام ادارے اور فارمیشنز مکمل عملی صلاحیت، تیاری اور غیر متزلزل حوصلے سے لیس ہیں۔

Comments

200 حروف