آئندہ بجٹ میں حکومت مالیاتی نظم و ضبط کے ساتھ آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدرآمد جاری رکھے گی،ٹاپ لائن
ایک بروکریج ہاؤس کے مطابق، حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مالیاتی نظم و ضبط کو جاری رکھنے اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی ہدایات کے ساتھ قریبی ہم آہنگی رکھنے کا امکان رکھتی ہے، کیونکہ حکومت مسلسل تیسرے سال کے لیے پرائمری بجٹ سرپلس برقرار رکھنے کے عزم پر قائم ہے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی رپورٹ ’’پاکستان فیڈرل بجٹ مالی سال 26 پیشگی جائزہ‘‘ میں کہا ہے کہ حکومت اس بجٹ میں مالیاتی نظم و ضبط کو برقرار رکھتے ہوئے، آئی ایم ایف کی تجاویز پر عمل درآمد کرے گی اور ان شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش کرے گی جو ابھی تک یا تو ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں یا جن پر بہت کم ٹیکس عائد ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بجٹ مالی سال 26 پالیسی کے نقطہ نظر سے غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس میں کئی اہم قانون سازی متوقع ہے، جن میں سیکشن 114سی کا نفاذ، نیشنل ٹیرف پالیسی، کیپٹو پاور لیوی آرڈیننس، اور ڈیٹ سروسنگ سرچارج کی حد ختم کرنا شامل ہیں۔
پاکستان اپنا وفاقی بجٹ برائے مالی سال 26-2025 کا اعلان 2 جون 2025 کو کرے گا۔
آمدنی کے حوالے سے ٹاپ لائن سیکیورٹیز کا ماننا ہے کہ ایف بی آر کا ہدف 14.1 سے 14.3 کھرب روپے کے درمیان ہو سکتا ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 16 سے 18 فیصد زیادہ ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق، اس متوقع اضافے میں سے تقریباً 12 فیصد حقیقی جی ڈی پی کی 3.6 فیصد شرح نمو اور 7.7 فیصد افراط زر کی بنیاد پر خودکار طور پر حاصل ہوگا، جب کہ باقی 4 سے 5 فیصد اضافہ تقریباً 500 سے 600 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات سے ممکن بنایا جائے گا۔
ان اقدامات میں چینی پر جی ایس ٹی کی قیمت کو 72.22 روپے فی کلو سے مارکیٹ قیمت پر لانا (جس سے 70 سے 80 ارب روپے کی اضافی آمدنی متوقع ہے)، پنشن پر ٹیکس کا نفاذ، فاٹا/پاٹا کے علاقوں کی ٹیکس چھوٹ ختم کرنا، ریٹیلرز اور ہول سیلرز پر ٹیکس لگانا، سگریٹ پر ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ، کھاد اور زرعی ادویات پر ایف ای ڈی میں 500 بیس پوائنٹس اضافہ، فری لانسرز، یوٹیوبرز اور وی لاگرز کی آمدنی پر ٹیکس، اور شیڈول 5، 6 اور 8 میں شامل اشیاء (جیسا کہ فارما اور خوراک) پر موجود ٹیکس چھوٹ کو ختم یا محدود کرنا شامل ہو سکتے ہیں۔
ادھر، حکومت بجٹ میں کچھ ریلیف اقدامات بھی متعارف کرا سکتی ہے، جیسے تنخواہ دار طبقے کی ٹیکس چھوٹ کی حد میں اضافہ یا تمام سلیبز پر ٹیکس کی شرح میں 2.5 فیصد کمی، تجارتی ڈیوٹی میں بہتری، ہاؤسنگ فنانس کے لیے سبسڈی، کم از کم اجرت میں مہنگائی کے مطابق اضافہ، اور غیر مشروط نقد امداد۔
ٹاپ لائن کے مطابق، یہ بجٹ قلیل مدت میں مارکیٹ کے لیے غیر جانبدار رہے گا، تاہم درمیانی مدت میں یہ بجٹ مثبت اثرات مرتب کرے گا کیونکہ یہ ایک مستحکم معاشی سمت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ البتہ، بھارت کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی کے باعث مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال برقرار رہ سکتی ہے جب تک کہ مکمل یا نیا امن معاہدہ نہ ہو جائے۔
Comments