پاکستان اور بھارت نے ہفتہ کو ایک دوسرے کی فوجی تنصیبات پر حملے کئے جس پر امریکہ نے دونوں ممالک سے بات چیت کا آغاز کرنے اور تنازع کو مزید بڑھنے سے روکنے کی درخواست کی۔ امریکا کے ساتھ کئی دیگر ممالک پاکستان اور بھارت سے کشیدگی کم کرنے کی اپیل کررہے ہیں، واضح رہے کہ یہ تنازعہ 1999 کے بعد کا سب سے شدید تنازعہ بن چکا ہے۔

دونوں ممالک کے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے خدشات اُس وقت بڑھ گئے جب پاکستانی فوج نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کی نگرانی کرنے والے اعلیٰ فوجی اور سول ادارے کا اجلاس ہوگا تاہم بعد میں وزیر دفاع نے کہا کہ ایسا کوئی اجلاس شیڈول نہیں تھا۔

دونوں جانب سے حکام نے دن بھر کی جھڑپوں کے بعد فی الحال ایک قدم پیچھے ہٹنے کی رضامندی ظاہر کی ہے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے مقامی ٹی وی کو بتایا کہ اگر بھارت یہاں رک جائے تو ہم بھی رکنے پر غور کریں گے۔

بھارتی فوج نے پاکستان کے فوجی حملوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تمام حملوں کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کیا اور مناسب طریقے سے جواب دیا ہے۔

تجزیہ کار اور سفیر طویل عرصے سے خدشہ ظاہر کررہے ہیں بھارت اور پاکستان کے درمیان تصادم جو دنیا کے سب سے زیادہ خطرناک اور آبادی والے جوہری تنازعہ والے علاقے میں ہو رہا ہے، جوہری ہتھیاروں کے استعمال تک بڑھ سکتا ہے۔ اس کے برعکس پاکستان کے پاس پہلا جوہری حملہ نہ کرنے کی پالیسی ہے جب کہ بھارت کے پاس ایسا کوئی اصول نہیں ہے۔

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے فوری جوہری خطرے کو مسترد کرتے ہوئے اسے بہت دور کی بات قرار دیا۔

انہوں نے اے آر وئی ٹی وی کو بتایا کہ ہمیں اس بارے میں فوری طور پر بات نہیں کرنی چاہیے۔ اس سے پہلے کہ ہم اس مقام تک پہنچیں، میرا خیال ہے کہ صورتحال بہتر ہو جائے گی۔ نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا کوئی اجلاس نہیں ہوا، اور نہ ہی کوئی ایسا اجلاس شیڈول کیا گیا ہے۔

پاکستان کے وزیر اطلاعات نے فوری تبصرے سے گریز کیا جب کہ فوج نے اس بارے میں فوری کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر کو فون کیا اور دونوں ممالک سے کشیدگی کم کرنے اور براہ راست رابطہ قائم کرنے کی درخواست کی۔

جے شنکر نے مارکو روبی سے بات کرنے کے بعد ایکس پر کہا کہ بھارت کا رویہ ہمیشہ معتدل اور ذمہ دارانہ رہا ہے اور یہ ابھی بھی ایسا ہی ہے۔

بھارتی ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت پاکستانی فورسز کی کارروائیوں کا جواب دے رہا ہے لیکن اگر پاکستان بھی احتیاط دکھائے گا تو بھارت تحمل کا مظاہرہ کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج کو اپنے دستے آگے کے علاقے میں منتقل کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے جو اس بات کا اشارہ ہے کہ وہ صورتحال کو مزید بڑھانے کے لیے حملہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اسٹرائیک، کاؤنٹر اسٹرائیک

کشیدگی کی صورتحال برقرار رہنے کے ساتھ پاکستان اور بھارت کے شہریوں نے کھانے پینے کی اشیاء اور دیگر ضروری سامان جمع کرنا شروع کر دیا ہے، جبکہ سرحد کے قریب رہائش پذیر خاندانوں نے محفوظ علاقوں کی طرف نقل مکانی کی ہے۔ بھارتی حکام نے نئی دہلی میں بلند عمارتوں میں سائرن نصب کردیے ہیں جو سرحد سے تقریباً 650 کلومیٹر (400 میل) دور ہے۔

پاکستان نے ہفتہ کی صبح کہا کہ اس نے بھارت کے متعدد فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے جن میں بھارت کے شمال میں ایک میزائل اسٹوریج سائٹ بھی شامل ہے۔ یہ کارروائی بھارتی فوج کے پچھلے حملوں کے جواب میں کی گئی۔

بھارت نے بتایا کہ چار ایئر فورس اسٹیشنز پر سامان اور اہلکاروں کو معمولی نقصان پہنچا۔ بھارتی فوج کے مطابق پنجاب میں ایئر بیسز پر متعدد تیز رفتار میزائل حملے ہوئے اور بھارت نے ان حملوں کا بھرپور جواب دیا۔

ہفتہ کی صبح تک مقبوضہ کشمیر اور امرتسر میں دھماکے سنائی دیے۔ جموں کی سڑکیں کئی گھنٹوں تک سنسان رہیں جب کہ زور دار دھماکوں کی آوازیں آئیں اور شہر کے آسمان پر گولے اور میزائل نظر آئے۔

60 سالہ راجیو گپتا نے کہا کہ جموں شہر کو پہلے کبھی نشانہ نہیں بنایا گیا۔ کبھی نہیں سوچا تھا کہ ہمیں اس طرح نشانہ بنایا جائے گا۔ واضح رہے کہ راجیو گپتا کے بھائی گولے سے زخمی ہوئے ہیں۔

پاکستان نے کہا کہ اپنی جوابی کارروائی سے پہلے بھارت نے تین ایئربیس پر میزائل داغے تھے، جن میں ایک اسلام آباد کے قریب تھا لیکن پاکستانی فضائی دفاعی نظام نے ان میں سے بیشتر کو ناکام بنا دیا۔

کشمیر پر طویل عرصے سے جاری تنازع میں دونوں ممالک کے درمیان بدھ سے جھڑپیں جاری ہیں۔

پاکستان کے وزیر اطلاعات نے ایک پوسٹ میں بتایا کہ ہفتے کی فوجی کارروائی کا نام آپریشن بنیان مرصوص رکھا گیا۔ یہ اصطلاح قرآن مجید سے لی گئی ہے جس کا مطلب آہنی دیوار ہے۔

عطا تارڑ نے بتایا کہ آیت میں حکم ہے کہ جب جنگ مسلط ہوجائے تو ایک جُٹ ہو کر دشمن سے بھڑ جاؤ۔ اللّٰہ ہمارا حامی و ناصر ہوگا۔

مغربی ممالک کی جانب سے امن کے لیے بڑھتے ہوئے مطالبات کے باوجود، دفاعی ماہرین نے کہا کہ صرتحال اس کے برعکس نظر آرہی ہے۔

دفاعی مصنف اور سابق بھارتی فوجی افسر پراوین ساونی نے کہا کہ آپریشنز اگلے مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں - دونوں طرف سے میزائلوں اور ڈرونز کا آزادانہ استعمال ہو رہا ہے۔ اور رپورٹس ہیں کہ پاکستان کی فوج اپنے دستے آگے بڑھا رہی ہے۔ یہ آنے والے حالات کے لیے اچھی علامات نہیں ہیں!

Comments

200 حروف