عالمی سرمایہ کاروں نے پاکستان کے اصلاحاتی اور معاشی تبدیلی کے ایجنڈے پر مثبت ردعمل دیا ہے، ممتاز بین الاقوامی کمپنیوں، بشمول امونڈی اور لائنز ہیڈ گلوبل پارٹنرز نے پاکستان کے خودمختار مالیاتی آلات اور آئندہ ماحولیاتی، سماجی و طرزِ حکمرانی (ای ایس جی) سے ہم آہنگ منصوبوں میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

یہ ردعمل وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کی لندن میں عالمی سرمایہ کاروں کے ایک اعلیٰ سطح وفد کے ساتھ اسٹریٹجک ملاقات کے دوران سامنے آیا۔ ملاقات میں امونڈی کے ایمرجنگ مارکیٹس فکسڈ انکم پورٹ فولیو منیجر اولیور ولیمز اور لائنز ہیڈ گلوبل پارٹنرز کی موڈ لی معین سمیت دیگر سرکردہ سرمایہ کار شامل تھے۔ ملاقات میں پاکستان کی معاشی صورتحال، اصلاحاتی ایجنڈا اور مستقبل کی سرمایہ کاری کے امکانات پر گفتگو کی گئی۔ یہ تفصیلات جمعہ کو وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں دی گئی ہیں۔

ملاقات کے دوران وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان صرف اصلاحات نہیں کررہا بلکہ ایک مکمل تبدیلی کے عمل سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کاروبار کے لیے اوپن ہے اور ایسے سرمایہ کاروں کے لیے بہترین موقع فراہم کرتا ہے جو امپیکٹ، وسعت اور استحکام تلاش کررہے ہیں۔ پاکستان یہ تینوں خصوصیات پیش کرتا ہے۔

وزیر خزانہ نے شرکاء کو پاکستان کے پانڈا بانڈ کے اجرا کے منصوبے سے آگاہ کیا، جو اس کی فعال قرضوں کے انتظام کی حکمت عملی کا حصہ ہے، اور ساتھ ہی میڈیم ٹرم ڈیٹ مینجمنٹ اسٹریٹیجی (ایم ٹی ڈی ایس) کے تحت آئندہ اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔

بات چیت میں سرکاری اداروں کی تنظیم نو (ویو 5)، جاری پنشن اصلاحات اور مالی سال 2026 میں ای ایس جی بانڈ کے اجراء کی تیاری شامل تھی۔

فنانس ڈویژن کی طرف سے جاری بیان کے مطابق، اموندی، جو دنیا کے ٹاپ 10 اثاثہ جات منیجرز میں سے ایک ہے اور جس کے پاس 2 ٹریلین یوروز سے زائد اثاثے زیر انتظام ہیں نے پاکستان کے خود مختار مالیاتی آلات اور ای ایس جی سے ہم آہنگ سرمایہ کاری میں دلچسپی کی تصدیق کی۔

اولیور ولیمز نے بھی ملک کے آئندہ بانڈ اجراء کے منصوبوں میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔

دریں اثنا، ایمرجنگ مارکیٹ ایڈوائزری میں مہارت رکھنے والی فرم لائنز ہیڈ گلوبل پارٹنرز کے موڈ لی معین نے پاکستان کو سرمایہ کاروں کے ساتھ بات چیت کو مستحکم کرنے، کریڈٹ ریٹنگ انگیجمنٹ کو بڑھانے اور توانائی شعبے کی ماڈلنگ کو نافذ کرنے میں مدد کے لئے مخصوص تکنیکی مدد کی پیش کش کی۔

لایونز ہیڈ گلوبل پارٹنرز نے پاکستان کے مڈیم ٹرم ڈیٹ مینجمنٹ اسٹریٹیجی کی حمایت میں اپنی دلچسپی کا اعادہ کیا۔ وزارتِ خزانہ نے اس پیشکش کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی مشاورتی تعاون کو عوامی خریداری کے عمل کے مطابق عمل میں لایا جائے گا۔

پاکستان کی آبی معاہدوں کی پالیسیوں کے بارے میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ خود مختار آبی حقوق کی معطلی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے حکومت کی جامع ترقی کے عزم کو دہراتے ہوئے بتایا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام آئندہ بجٹ میں بھی جاری رہے گا۔

ملاقات کے دوران محمد اورنگزیب نے پاکستان کی میکرو اکنامک ریکوری کا جامع جائزہ پیش کیا جس میں 3.6 ٹریلین روپے کا پرائمری بجٹ سرپلس، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس، افراط زر میں 0.3 فیصد (اپریل 2025) تک کمی اور قرضوں اور جی ڈی پی کے تناسب میں 75 فیصد سے 65 فیصد تک کمی شامل ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ان اشاریوں نے نہ صرف معیشت کو مستحکم کیا ہے بلکہ خودمختار کریڈٹ ریٹنگ میں بھی بہتری آئی ہے اور کثیر الجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں کی جانب سے اعتماد کی تجدید ہوئی ہے۔

گفتگو کے دوران محمد اورنگ زیب نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اصلاحات کے راستے پر مضبوطی سے قائم ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نئے ٹیکس اصلاحات کا مقصد رئیل اسٹیٹ، ہول سیل، ریٹیل اور زرعی شعبوں کو باقاعدہ دائرہ کار میں لانا ہے جبکہ ٹیکس اتھارٹی کی مکمل ڈیجیٹلائزیشن کو یقینی بناتے ہوئے انسانی صوابدید کو کم کرنا اور کرپشن میں کمی لانا ہے۔

محمد اورنگزیب نے آئندہ معدنیات کانفرنس اور تانبے کے تاریخی معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت کی اہم شعبہ جاتی تنوع کی حکمت عملی کا خاکہ پیش کیا ۔

Comments

200 حروف