تاریخی گراوٹ کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں تیزی، سرمایہ کارروں کی توجہ آئی ایم ایف بورڈ اجلاس پر مرکوز
- آٹوموبائل اسمبلرز، سیمنٹ، کمرشل بینکوں، تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں سمیت اہم شعبوں میں بھرپور خریداری کا رجحان
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں جمعرات کو 6 ہزار 500 پوائنٹس کی ریکارڈ مندی کے بعد مارکیٹ میں تیزی دیکھی گئی ہے اور اس کے بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس میں 3.5 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔
کاروباری سیشن کے پہلے نصف کے دوران تیزی دیکھی گئی جس کے نتیجے انڈیکس انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 105,946.01 پوائنٹس تک جا پہنچا۔
ٹاپ لائن سیکورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا کہ یہ بہتری آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے حوالے سے امیدوں کے باعث ہوئی جس میں ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی کا جائزہ متوقع ہے جبکہ تاجروں کو توقع ہے کہ پروگرام کی نئی قسط منظور کرلی جائے گی۔
ٹاپ لائن نے بتایا کہ انڈیکس میں سب سے زیادہ مثبت حصہ لک، ایم اے آر آئی، ایچ بی سی، ایف ایف سی، پی پی ایل، او جی ڈی سی، اینگرو ایچ، ای ایف ای آر ٹی اور پی ایس او کا رہا۔
ہفتہ وار بنیادوں پر کے ایس ای 100 انڈیکس میں 7.2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
ٹاپ لائن نے بتایا کہ یہ کمی بڑی حد تک پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافے کی وجہ سے ہوئی، جہاں ایک ہفتے کے دوران سرحد پار دشمنی نے سرمایہ کاروں کو خطرے میں ڈال دیا۔ ہفتے کے دوران انفرادی اور میوچل فنڈز بڑے پیمانے پر مارکیٹ میں فروخت ہوئے، یہ فروخت بڑے پیمانے پر مقامی اداروں – بینکوں ، کمپنیوں اور انشورنس سیکٹر نے برداشت کیا۔
ایک اور اہم پیش رفت میں، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس جمعہ (9 مئی) کو شیڈول ہے جس میں توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کے تحت پاکستان کا پہلا جائزہ، کارکردگی کے معیار میں ترمیم کی درخواست اور لچک اور استحکام کی سہولت کے تحت انتظامات کی درخواست“ پر غور کیا جائے گا۔
بورڈ 7 بلین ڈالر کے ای ایف ایف پروگرام کے تحت پہلے جائزے اور آر ایس ایف کے تحت 1.3 بلین ڈالر کے نئے انتظام پر غور کرے گا۔ ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری کے بعد پاکستان کو ای ایف ایف کے تحت تقریبا ایک ارب ڈالر (760 ملین ایس ڈی آر) تک رسائی حاصل ہوگی جس سے پروگرام کے تحت مجموعی طور پر 2 ارب ڈالر کی تقسیم ہوگی۔
اس کے علاوہ، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے بھی 28 ماہ پر محیط قرض پروگرام کے تحت 1.3 بلین ڈالر حاصل کرے گا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان جمعرات کو پی ایس ایکس میں شدید فروخت کا دباؤ دیکھا گیا اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس تقریباً 6500 پوائنٹس کی کمی سے 103526.82 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔
عالمی سطح پر، جاپانی اسٹاکس میں جمعہ کو تیزی دیکھی گئی جس کی وجہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں ین کی قدر میں کمی تھی۔ اس سے قبل امریکہ اور برطانیہ کے درمیان تجارتی معاہدے نے دیگر ممالک کے ساتھ ٹیرف مذاکرات میں پیش رفت کی امیدیں بڑھا دی تھیں۔
بِٹ کوائن جنوری کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، جبکہ امریکی خام تیل کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا، جو جمعرات کو 3 فیصد سے زائد اضافے کے بعد مزید بڑھا۔ یہ پیش رفت اس وقت ہوئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانوی وزیرِاعظم کے ساتھ تجارتی معاہدے کا اعلان کیا — یہ رواں ماہ کا پہلا معاہدہ ہے، جب سے ٹرمپ نے مذاکرات کا موقع دینے کے لیے 90 دن کی تجارتی ٹیرف میں مہلت کا آغاز کیا ہے۔
اسی وقت یہ خدشات بھی جنم لینے لگے کہ لندن کے ساتھ ہونے والا محدود تجارتی معاہدہ ممکنہ طور پر دیگر معاہدوں کے لیے کوئی مؤثر خاکہ فراہم نہیں کرے گا، جس کے باعث ہفتہ کو سوئٹزرلینڈ میں طے شدہ چین-امریکہ تجارتی مذاکرات کے نتائج سے متعلق پائے جانے والے خوشگوار توقعات میں کمی آئی۔
مین لینڈ چین کے بلیو چِپ اسٹاکس نے دن کا آغاز 0.2 فیصد کمی کے ساتھ کیا، جبکہ ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ انڈیکس 0.2 فیصد بڑھ گیا۔
جاپان کا نکئی اور وسیع تر ٹوپکس انڈیکس میں تقریباً 1.2 فیصد اضافہ ہوا، اور ٹوپکس اپنی لگاتار گیارہویں مثبت سیشن کی جانب گامزن ہے، جو اکتوبر 2017 کے بعد سب سے طویل سلسلہ ہے۔
تائیوان کے ایکوٹی بینچ مارک میں 1 فیصد اضافہ ہوا جب کہ آسٹریلوی حصص میں 0.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
دوسری جانب انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.07 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے اور روپیہ 21 پیسے کم ہونے کے بعد 581 روپے 71 پیسے پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس کا حجم گزشتہ روز کے 653.55 ملین سے کم ہو کر 516.29 ملین رہ گیا۔
حصص کی قیمت گزشتہ سیشن کے 35.44 ارب روپے سے گھٹ کر 28.84 ارب روپے رہ گئی۔
ورلڈ کال ٹیلی کام 47.09 ملین حصص کے ساتھ سرفہرست رہی۔ اس کے بعد سنرجیکو پاکستان 33.59 ملین حصص کے ساتھ دوسرے اور سوئی سدرن گیس 29.29 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
جمعہ کو 441 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 300 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 99 میں کمی جبکہ 42 میں استحکام رہا۔
Comments