بھارت کی جانب سے 969 میگاواٹ کے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے ڈیم پر حملے کے بعد واپڈا کے چیئرمین انجینئر لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی نے آزاد جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے قریب واقع نوسیری میں ڈیم سائٹ کا دورہ کیا۔

اس دورے کا مقصد ڈیم کے بنیادی ڈھانچے، تنصیبات اور عملے کی رہائشی کالونی کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ لینا اور موقع پر خدمات انجام دینے والے واپڈا کے افسران اور عملے کا حوصلہ بلند کرنا تھا۔ واضح رہے کہ یہ منصوبہ گزشتہ برس سے سرنگ کو پہنچنے والے نقصان کے باعث بند ہے اور اس کی بحالی پر کام جاری ہے۔

دورے کے موقع پر واپڈا کے قائم مقام ممبر پاور اور نیلم جہلم ہائیڈرو پاور کمپنی کے سی ای او محمد عرفان میانہ، چیف انجینئر / پروجیکٹ ڈائریکٹر اور چیف انجینئر (آپریشن اینڈ مینٹیننس) بھی موجود تھے۔

چیئرمین کو بتایا گیا کہ بھارتی گولہ باری 7 مئی کی رات 1 بج کر 15 منٹ پر شروع ہوئی اور مسلسل چھ گھنٹے تک صبح 7 بج کر 15 منٹ تک جاری رہی۔ اس کے نتیجے میں انٹیک گیٹس کی ہائیڈرالک پاور یونٹ ایک کو نقصان پہنچا، جبکہ ڈی سینڈر ایک اور تین کے مضبوط کنکریٹ ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچا۔ رہائشی کالونی، ایمبولینس اور طبی سہولت کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ چیئرمین کو واپڈا کے عملے کی جانب سے تنصیبات اور کنٹرول روم میں موجود حساس آلات کو محفوظ بنانے کی کوششوں سے بھی آگاہ کیا گیا۔

اس موقع پر چیئرمین نے بھارتی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی قوانین، بشمول 12 اگست 1949 کے جنیوا کنونشن کے اضافی پروٹوکول، کے تحت آبی ڈھانچوں پر جنگ کے دوران بھی حملہ ممنوع ہے۔

انہوں نے واپڈا کے افسران اور اہلکاروں کی بہادری اور فرض شناسی کو سراہا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین واپڈا نے کہا کہ بھارت کا حملہ صرف ڈیم کے ڈھانچے تک محدود نہیں تھا، بلکہ آس پاس کی شہری آبادیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ یہ صرف بجلی کی فراہمی کو متاثر کرنے کی کوشش نہیں تھی بلکہ ایک بڑے سانحے کو دعوت دینا تھا۔ انہوں نے کہا، نیلم جہلم پروجیکٹ ایک بڑا ذخیرہ آب رکھتا ہے جو ہمارے توانائی نظام کے لیے نہایت اہم ہے۔ اس کو نقصان پہنچانے سے شدید سیلاب، بڑے پیمانے پر بجلی کی بندش اور انسانی جانوں کا ضیاع ہو سکتا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ذخیرہ آب کو نقصان پہنچتا تو قریبی دیہات زیر آب آ سکتے تھے۔ چیئرمین نے اس حملے کو بین الاقوامی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو نشانہ بنانا اور پاور فیسیلٹی کے قریب حملہ کرنا اخلاقی اور قانونی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یہ کوئی غلطی نہیں تھی، بلکہ دانستہ کارروائی تھی۔

انہوں نے پاک فوج کی فوری اور بھرپور جوابی کارروائی کو سراہا اور کہا کہ فوج نے علاقے کو محفوظ بنانے اور مزید کشیدگی روکنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ 2018 میں مکمل ہوا تھا اور اس نے قومی گرڈ کو اب تک 19.562 ارب یونٹ صاف اور سبز توانائی فراہم کی ہے۔ یہ منصوبہ دریائے نیلم پر تین اہم اجزاء پر مشتمل ہے: نوسیری پر ڈیم، 52 کلومیٹر طویل زیر زمین واٹر وے سسٹم اور چتر کلاس میں زیر زمین پاور ہاؤس۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف