ایس اینڈ پی گلوبل ریٹنگز نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے نتیجے میں علاقے میں کریڈٹ کے خطرات میں اضافے کا انتباہ دیا ہے، تاہم ایجنسی کے مطابق، طویل مدت تک جاری رہنے والے تصادم کا کوئی بھی ملک فائدہ نہیں اٹھا سکے گا اور کشیدگی میں کمی سے طویل مدتی منفی اثرات محدود ہوں گے۔
ایس اینڈ پی گلوبل ریٹنگز جو کہ ایک امریکی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی ہے نے جمعرات کو انتباہ جاری کیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور لڑائی نے علاقے میں کریڈٹ کے خطرات کو مزید بڑھا دیا ہے۔
عالمی ریٹنگ ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ اسے توقع ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان فوجی کارروائیاں عارضی ہوں گی، جس کے نتیجے میں محدود تصادم ہوں گے۔ تاہم اس نے خبردار کیا کہ غلط اندازے دونوں ممالک کے لیے کریڈٹ کے خطرات کو نمایاں طور پر بڑھا سکتے ہیں۔
یہ بیان پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے پس منظر میں سامنے آیا ہے جو پہلگام حملے کے نتیجے میں پیدا ہوئی ۔ واضح رہے کہ اس حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ نیو دہلی سے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا۔
دوسری جانب پاکستان نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
بدھ کی علی الصبح پاکستانی فوج نے بھارتی میزائل حملوں کے جواب میں 5 بھارتی فضائیہ کے طیارے، جن میں 3 رافیل طیارے بھی شامل ہیں مار گرائے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے اندر 6 مقامات پر بھارتی میزائل حملوں میں کم از کم 31 پاکستانی شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے 5 بھارتی طیارے مار گرائے جن میں 3 رافیل، ایک مگ 21 اور ایک ایس یو 30 شامل ہیں۔
اطلاعات کے مطابق بھارت نے بدھ کو ڈرون حملوں کے ذریعے کم از کم ایک شخص کوشہید کردیا ہے۔
جمعرات کو اپنی تازہ ترین پریس کانفرنس میں احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بھارت نے گزشتہ رات پاکستان کے خلاف ایک اور فوجی جارحیت کرتے ہوئے مختلف مقامات پر ہیراپ ڈرون بھیجے۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے پاکستان کے مختلف مقامات پر 12 بھارتی ڈرونز کو گرادیا۔
تاہم بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باوجود، ایس اینڈ پی دونوں ممالک کی کریڈٹ ریٹنگز پر فوری اثرات کی توقع نہیں کررہا ہے۔
کریڈٹ ایجنسی کا خیال ہے کہ آئندہ چند ہفتوں تک کشیدگی بڑھے گی، ممکنہ طور پر مزید فوجی کارروائیاں ہوں گی، لیکن اس کے بعد جو تناؤ میں کمی آئے گی وہ طویل مدتی منفی اثرات کو محدود کر دے گی اور دونوں ممالک کی ریاستی قرض کی ساکھ پر کوئی سنگین اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔
کریڈٹ ایجنسی کے مطابق کوئی بھی ملک طویل مدت تک جاری رہنے والے تصادم سے فائدہ نہیں اٹھا سکے گا، کیونکہ یہ پاکستان کے میکرو اکنامک استحکام کی راہ میں رکاوٹ ڈالے گا اور بھارت میں عالمی اقتصادی اتار چڑھاؤ کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری کو روک دے گا۔
Comments