ایران کے جنوبی شہر بندر عباس میں واقع شہید رجائی بندرگاہ پر زور دار دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں کم از کم 47 افراد زخمی ہوگئے۔

یہ دھماکہ اس وقت ہوا جب ایران نے عمان میں امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات کے تیسرے دور کا آغاز کیا ہے تاہم دھماکے کی وجہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکی۔

مقامی کرائسس مینجمنٹ عہدیدار نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ ہم فی الحال زخمیوں کو نکال رہے ہیں اور طبی مراکز میں منتقل کررہے ہیں۔

فارس نیوز ایجنسی نے ابتدائی تخمینوں کے مطابق بتایا کہ 47 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق آگ بجھانے کے لیے بندرگاہ کی سرگرمیاں معطل کردی گئی ہیں اور بندرگاہ کے ملازمین کی بڑی تعداد کو دیکھتے ہوئے اس واقعے میں ممکنہ طور پر کئی افراد زخمی یا ہلاک بھی ہوئے ہیں۔

ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ دھماکے سے کئی کلومیٹر کے دائرے میں کھڑکیاں ٹوٹ گئیں اور آن لائن شیئر کی جانے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دھماکے کے بعد مشروم کے بادل بن رہے ہیں۔

2020 میں اسی بندرگاہ پر کمپیوٹرز پر ایک سائبر حملہ کیا گیا تھا جس کی وجہ سے بندرگاہ تک پہنچنے والی آبی راستوں اور سڑکوں پر بڑی رکاوٹیں آئیں۔ واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ کیا تھا کہ ایران کا دشمن اسرائیل اس حملے کے پیچھے تھا جو ایرانی سائبر حملے کا بدلہ تھا۔

Comments

200 حروف