پاور ڈویژن کی نیشنل الیکٹریسٹی پلان (این ای پی) پر مشاورتی عمل میں مبینہ غفلت نے کےالیکٹرک (کے ای) کو ناراض کردیا ہے، یہ بات باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈ کو بتائی ہے۔

سیکریٹری پاور کو لکھے گئے خط میں کےالیکٹرک کے چیف ریگولیٹری افیئرز عمران قریشی نے 15 جنوری 2025 کو کےالیکٹرک کے خط کا حوالہ دیا جس میں این ای پی 2023-2027 اور وفاقی حکومت کی جانب سے نوٹیفائی کردہ الیکٹرک پاور سپلائر لائسنسز کے اہلیت کے معیار (’سپلائر رولز‘) پر بات کی گئی تھی، ساتھ ہی اس معاملے پر سابقہ مراسلے کا بھی ذکر کیا جس میں پاور یوٹیلیٹی کمپنی نے پاور ڈویژن کو اپنے تبصرے فراہم کیے تھے تاکہ ان کو مناسب طور پر غور اور شامل کیا جاسکے۔

پاور یوٹیلیٹی کمپنی کے مطابق، اس معاملے کی اہمیت اور کے-الیکٹرک اور اس کے صارفین پر ممکنہ اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے، کمپنی نے ایک ون ٹو ون مشاورتی سیشن کی درخواست بھی کی تھی تاکہ کے-الیکٹرک کے تبصرے اور نوٹیفائی کردہ این ای پی پر کچھ سفارشات پر بات کی جا سکے، جن میں بعض اسٹریٹجک ہدایات کے نفاذ کے لیے ٹائم لائنز اور سپلائر رولز پر تبادلہ خیال شامل تھا۔ تاہم کےالیکٹرک کی مسلسل مراسلت کے باوجود پاور ڈویژن کی جانب سے ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا۔

کے الیکٹرک نے اپنے 8 اپریل 2204 کے خط میں اس بات کا اعادہ کیا کہ این ای پلان اور سپلائر رولز کے موثر نفاذ کے ساتھ شعبے کی پائیداری کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مکمل مشاورت ضروری ہے، بشمول مارکیٹ کو کھولنے کے لیے تجویز کردہ منتقلی جو کہ کمپٹٹیو ٹریڈنگ بائی لیٹرل کنٹریکٹس مارکیٹ (سی ٹی بی سی ایم) کے تحت کی جائے گی۔

عمران قریشی نے کہا کہ کے-الیکٹرک جاری شعبے کی اصلاحات کا اعتراف کرتا ہے اور ان کی بھرپور تعریف کرتا ہے، اور ہمیں یقین ہے کہ سوچ سمجھ کر کی جانے والی اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے ذریعے مکمل ہونے والی منتقلی نہ صرف صارفین کے بہترین مفاد میں ہوگی بلکہ پاکستان میں موجودہ اور ممکنہ سرمایہ کاروں کے لیے بھی ایک مثبت پیغام بھیجے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے میں سیکریٹری پاور کی حمایت اور سمجھ بوجھ بہت ضروری ہے۔

انہوں نے تعمیری بات چیت میں شمولیت کی بھی یقین دہانی کرائی تاکہ اس میں شامل تمام اسٹیک ہولڈرز کے لئے ہموار اور فائدہ مند منتقلی کو یقینی بنایا جاسکے۔

قبل ازیں چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) سید مونس عبداللہ علوی نے سیکریٹری پاور کو لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ کےالیکٹرک نے این ای پی پر اپنے تبصرے ارسال کیے ہیں جنہیں منصوبے میں شامل کرنے کے لیے مناسب طور پر مدنظر رکھا جانا ضروری ہے۔

اس معاملے کی اہمیت اور کےالیکٹرک اور اس کے صارفین پر ممکنہ اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے کےالیکٹرک نے ایک ون ٹو ون مشاورتی سیشن کی درخواست بھی کی تھی تاکہ کے-الیکٹرک کے تبصرے اور نوٹیفائی کردہ این ای پلان پر بعض سفارشات پر بات کی جا سکے، جن میں بعض اسٹریٹجک ہدایات کے نفاذ کے لیے ٹائم لائنز اور سپلائر رولز پر تبادلہ خیال شامل تھا۔

انہوں نے مزید کہ کے الیکٹرک کی جانب سے مسلسل خط و کتابت کے باوجود انتہائی احترام کے ساتھ عرض کیا جاتا ہے کہ اس سلسلے میں جواب کا انتظار ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف