پاکستان کی فِن ٹیک فرم ہیبال نے منگل کو کہا کہ اس نے اپنے شریعت کے مطابق سپلائی چین فنانسنگ اور ادائیگی کی خدمات کو توسیع دینے کے لیے 52 ملین ڈالر فنڈز حاصل کیے ہیں۔
ہیبال نے ایک بیان میں کہا کہ اس فنڈنگ کی قیادت زین وی سی اور میزان بینک نے کی ہے جس میں 5 ملین ڈالر کی ایکوٹی اور 47 ملین ڈالر کی اسٹریٹجک فنانسنگ شامل ہے جو ہیبال کے پاکستان میں ترقی کے منصوبوں کو سپورٹ کرے گی۔
ہیبال نے مزید کہا کہ یہ رقم کمپنی کی مشرق وسطیٰ میں توسیع میں بھی مددگار ثابت ہوگی، جس کا آغاز اس سال سعودی عرب سے کیا جائے گا۔
کمپنی کے مطابق پاکستان میں سپلائی چین فنانس ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے لیکن توقع کی جاتی ہے کہ یہ 9 ارب ڈالر سے زائد کی مالیت تک پہنچے گا، اس کا سبب ملک کی چھوٹی اور درمیانے درجے کی کمپنیوں (ایس ایم ایز) کو درپیش سنگین فنانسنگ کا خلا ہے – جن میں سے 5 فیصد سے بھی کم کو کمرشل بینکوں سے فنانسنگ تک رسائی حاصل ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جاری کردہ سہ ماہی اسلامی بینکنگ بلیٹن کے مطابق پاکستان، جو دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ آبادی والا مسلم ملک ہے، میں اسلامی بینکاری اور فنانس تیزی سے بڑھ رہی ہے اور جون 2024 کے آخر تک اس کے اثاثے 9,689 ارب پاکستانی روپے (34.54 بلین ڈالر) تک پہنچ گئے ہیں۔
مجموعی بینکنگ صنعت میں اسلامی بینکنگ سیکٹر کے اثاثوں اور ڈپازٹس کا مارکیٹ شیئر بالترتیب 18.8 فیصد اور 22.7 فیصد رہا۔
اسٹیٹ بینک کے 2023-2028 کے اسٹریٹجک منصوبوں کے مطابق، مرکزی بینک کا مقصد ہے کہ اس سال تک مجموعی بینکنگ اثاثوں اور ڈپازٹس کا 30 فیصد اسلامی ہو۔
ہیبال کا کہنا ہے کہ وہ ڈیجیٹل انوائسنگ، ادائیگی کی وصولی اور ٹیکس کمپلائنس سروسز کے علاوہ تقریبا 8,000 چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) کے ساتھ ساتھ ملٹی نیشنل کمپنیوں کو شریعت کے مطابق فنانسنگ فراہم کرتا ہے۔
حبَل کے بانی اور سی ای او، عمر بن احسن نے کہا کہ ہیبال نے 3 ارب ڈالر سے زائد کی ادائیگیاں پروسیس کی ہیں اور 110 ملین ڈالر سے زائد کی فنانسنگ فراہم کی ہے جس سے ملک بھر میں سپلائی چینز کو بہتر بنایا گیا ہے۔
اسلامی فنانس سود کی ادائیگیوں اور خالص مالی قیاس آرائیوں پر پابندی عائد کرتا ہے اور صرف شریعت کے مطابق اثاثوں یا پورٹ فولیو میں سرمایہ کاری کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
Comments