پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جمعے کو نئی نہروں کے حوالے سے اپنی جماعت کے موقف کا اعادہ کیا ہے۔

حیدر آباد میں پیپلز پارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ایسے حکومتی منصوبے کی حمایت نہیں کر سکتی جو کسانوں کو معاشی طور پر ہلاک کرے۔ انہوں نے نہر منصوبے کی ترقی کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔

’’اگر حکومت اپنے منصوبے پر قائم ہے، تو ہم بھی ہیں۔ ہم اپنے مطالبے پر ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، انہوں نے خبردار کیا کہ اگر نہروں پر کام نہ روکا گیا تو پیپلز پارٹی حکومت سے اپنی حمایت واپس لے سکتی ہے۔

قبل ازیں پیپلز پارٹی کی ترجمان شازیہ مری نے دریائے سندھ پر 6 نئی نہروں کی تعمیر کی وفاقی حکومت کی تجویز کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے سندھ اور بلوچستان کو متاثر کرنے والے پانی کے شدید بحران کے پیش نظر لاپرواہی کا اقدام قرار دیا۔

ایک بیان میں شازیہ مری نے دونوں صوبوں کی آبادیوں کو درپیش پانی کی شدید قلت پر زور دیتے ہوئے اسے ”غلط منصوبہ“ قرار دیتے ہوئے اسے فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پارٹی اس منصوبے کی سخت مخالفت کرتی ہے۔ مری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین اس سے قبل بھی اس متنازع ہ تجویز کے حوالے سے وفاقی حکام کو خبردار کر چکے ہیں۔

مری نے اس معاملے پر رائے عامہ کو متحرک کرنے کے پارٹی کے ارادے کی تصدیق کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ”چیئرمین بلاول آج حیدرآباد میں ایک بڑے عوامی جلسے سے خطاب کے دوران اس اہم مسئلے کو اٹھائیں گے۔“

ترجمان نے مسلم لیگ (ن) کی قیادت والی وفاقی حکومت پر پانی کی تقسیم سے متعلق حساسیت کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک سیاسی مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ بقا کا سوال ہے۔

مری نے سندھ طاس نظام میں پانی کی موجودہ کمی کے درمیان مجوزہ نہروں کی افادیت پر سوال اٹھایا۔

انہوں نے سوال کیا کہ جب نظام کو پہلے ہی شدید قلت کا سامنا ہے تو ان نئی نہروں کے لیے پانی کہاں سے آئے گا؟

پارٹی کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ پیپلز پارٹی دریائے سندھ پر 6 نہروں کی تعمیر کی ہرگز اجازت نہیں دے گی۔ انہوں نے مزید متنبہ کیا کہ اس تجویز پر عمل درآمد کو ”ملک میں بدامنی پیدا کرنے کی دانستہ کوشش“ کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔

Comments

200 حروف